پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے غلط استعمال کے ذریعے 64کروڑ سے زائد مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
پاکستان کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ کراچی نے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے غلط استعمال کے ذریعے 64کروڑ 42لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کا انکشاف کیا ہے۔
کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ عرفان جاوید نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے ذریعے کسٹم ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری میں ملوث ملزمان میں شامل میسرز اے کے برادرز کے مالک آصف انعام کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ میسرز اے کے برادرز کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے جو درآمدہ خام مال کو برآمدی مصنوعات کی تیاری میں استعمال کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں میں فروخت کرنے میں ملوث ہے۔ اس اطلاع پر کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ کے متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت درآمد کیے جانے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرے۔
حکام کی جانچ پڑتال کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ کمپنی کو ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت کاٹن فیبرک، لیڈیز پولیسٹر فیبرک، نٹڈفیبرک، پائل فیبرک کا کوٹہ الاٹ کیا گیا تھا بعدازاں ڈپٹی کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم، پرنسپل اپریزر اور اپریزنگ آفیسر پر مشتمل ایک ٹیم نے مزکورہ فیکٹری پر چھاپہ مارا جہاں یہ انکشاف ہوا کہ ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم مجریہ 2021 کے تحت درآمدہ خام مال مینوفیکچرنگ بانڈ سے غائب ہیں۔
استفسار پر ایک ملازم نے ایک خط حوالے کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ای ایف ایس اسٹاک لاہور منتقل کر دیا گیا ہے لیکن ای ایف ایس قانون میں یہ واضح ہے کہ صارف اس قانون کے تحت اعلان کردہ مینوفیکچرنگ سہولت کے مطابق محکمہ کسٹمز کو اطلاع دیئے بغیر درآمدہ خام مال ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے لہذا یہ فعل بدنیتی پر مبنی ہے۔جس پر محکمہ کسٹمز کی جانب سے اسپیشل جج کسٹمز اینڈ ٹیکسیشن، کراچی میں فوری طور مقدمہ درج کرایا گیا اور مقدمہ درج کرانے کے بعد نامزد ملزم آصف انعام ولد انعام الٰہی (میسرز اے کے برادرز کے مالک) کو مکمل نگرانی کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔
کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ عرفان جاوید نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کے ذریعے کسٹم ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری میں ملوث ملزمان میں شامل میسرز اے کے برادرز کے مالک آصف انعام کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ میسرز اے کے برادرز کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے جو درآمدہ خام مال کو برآمدی مصنوعات کی تیاری میں استعمال کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں میں فروخت کرنے میں ملوث ہے۔ اس اطلاع پر کسٹمز ایکسپورٹ کلکٹریٹ کے متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت درآمد کیے جانے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کرے۔
حکام کی جانچ پڑتال کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ کمپنی کو ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت کاٹن فیبرک، لیڈیز پولیسٹر فیبرک، نٹڈفیبرک، پائل فیبرک کا کوٹہ الاٹ کیا گیا تھا بعدازاں ڈپٹی کلکٹر کسٹمز ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم، پرنسپل اپریزر اور اپریزنگ آفیسر پر مشتمل ایک ٹیم نے مزکورہ فیکٹری پر چھاپہ مارا جہاں یہ انکشاف ہوا کہ ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم مجریہ 2021 کے تحت درآمدہ خام مال مینوفیکچرنگ بانڈ سے غائب ہیں۔
استفسار پر ایک ملازم نے ایک خط حوالے کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ای ایف ایس اسٹاک لاہور منتقل کر دیا گیا ہے لیکن ای ایف ایس قانون میں یہ واضح ہے کہ صارف اس قانون کے تحت اعلان کردہ مینوفیکچرنگ سہولت کے مطابق محکمہ کسٹمز کو اطلاع دیئے بغیر درآمدہ خام مال ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے لہذا یہ فعل بدنیتی پر مبنی ہے۔جس پر محکمہ کسٹمز کی جانب سے اسپیشل جج کسٹمز اینڈ ٹیکسیشن، کراچی میں فوری طور مقدمہ درج کرایا گیا اور مقدمہ درج کرانے کے بعد نامزد ملزم آصف انعام ولد انعام الٰہی (میسرز اے کے برادرز کے مالک) کو مکمل نگرانی کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔