وفاقی وزیر احسن اقبال کی قومی سیاحت کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کی تجویز
سیاحت عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصد حصہ ہے اور ہر 10 میں سے ایک فرد کاروزگار اس سے وابستہ ہے، وزیرمنصوبہ بندی
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ملک میں سیاحت کے مواقع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ قومی سیاحت کوآرڈینیشن سینٹر کا قیام عمل میں لایاجائے اور کہا کہ دنیا بھر کی جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ 10 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پاکستان کے پہلے قومی سیاحت ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سیاحتی شعبے کی بے پناہ صلاحیت اور قومی ترقی میں اس کے اہم کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی جس میں سیاحت سے وابستہ اہم شخصیات بشمول ٹور آپریٹرز، صحافیوں اور لاجسٹکس فراہم کنندگان کی کامیابیوں کا جشن منایا گیا۔
احسن اقبال نے سیاحت کو ایک صنعت کے ساتھ ساتھ لوگوں، تہذیبوں، اور قوموں کو جوڑنے والے پل کے طور پر پیش کیا اور سیاحت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تفہیم کو فروغ دیتی ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے اور قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحت عالمی جی ڈی پی میں تقریباً 10 فیصد حصہ ڈالتی ہے، اور دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کی قدرتی خوبصورتیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی پہاڑوں سے لے کر چولستان اور بلوچستان کے صحراؤں تک، پاکستان کے پاس سیاحت کی بے شمار صلاحیت ہے لیکن غیر مستقل پالیسیوں کی وجہ سے ان وسائل کا مکمل استعمال نہیں ہو سکا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ سیاحت وزیراعظم شہباز شریف کے معاشی ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے اور حکومت معاشی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والی سیکیورٹی اور اقتصادی اصلاحات کی تعریف کی، جنہوں نے پاکستان کی عالمی ساکھ بحال کی اور اسے سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بنایا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کبھی پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار کیا جاتا تھا تاہم 18-2017 تک یہ ملک سیاحوں کے لیے ایک پسندیدہ منزل بن چکا تھا اور یہ کامیابی سیکیورٹی اور اقتصادی استحکام کی بحالی کی وجہ سے ممکن ہوئی تھی۔
وفاقی وزیر نے سیاحت کے فروغ کے لیے انفرا اسٹرکچر کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں، موٹرویز اور سیاحتی مقامات کی ترقی ضروری ہے اور انہوں نے قومی سیاحت کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کی تجویز بھی دی تاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جب سیاحت صوبوں کو منتقل ہو چکی ہے تو اسے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مربوط انداز میں منظم کیا جا سکے۔
انہوں نے مذہبی سیاحت کے تناظر میں ملک میں برداشت اور رواداری کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ملائیشیا، سعودی عرب اور ترکی نے اپنی ثقافتی اور مذہبی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے کامیاب سیاحتی مقامات کے طور پر اپنی جگہ بنائی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پاکستان کے پہلے قومی سیاحت ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سیاحتی شعبے کی بے پناہ صلاحیت اور قومی ترقی میں اس کے اہم کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی جس میں سیاحت سے وابستہ اہم شخصیات بشمول ٹور آپریٹرز، صحافیوں اور لاجسٹکس فراہم کنندگان کی کامیابیوں کا جشن منایا گیا۔
احسن اقبال نے سیاحت کو ایک صنعت کے ساتھ ساتھ لوگوں، تہذیبوں، اور قوموں کو جوڑنے والے پل کے طور پر پیش کیا اور سیاحت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تفہیم کو فروغ دیتی ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے اور قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحت عالمی جی ڈی پی میں تقریباً 10 فیصد حصہ ڈالتی ہے، اور دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کی قدرتی خوبصورتیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شمالی پہاڑوں سے لے کر چولستان اور بلوچستان کے صحراؤں تک، پاکستان کے پاس سیاحت کی بے شمار صلاحیت ہے لیکن غیر مستقل پالیسیوں کی وجہ سے ان وسائل کا مکمل استعمال نہیں ہو سکا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ سیاحت وزیراعظم شہباز شریف کے معاشی ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے اور حکومت معاشی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والی سیکیورٹی اور اقتصادی اصلاحات کی تعریف کی، جنہوں نے پاکستان کی عالمی ساکھ بحال کی اور اسے سیاحوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بنایا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کبھی پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار کیا جاتا تھا تاہم 18-2017 تک یہ ملک سیاحوں کے لیے ایک پسندیدہ منزل بن چکا تھا اور یہ کامیابی سیکیورٹی اور اقتصادی استحکام کی بحالی کی وجہ سے ممکن ہوئی تھی۔
وفاقی وزیر نے سیاحت کے فروغ کے لیے انفرا اسٹرکچر کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں، موٹرویز اور سیاحتی مقامات کی ترقی ضروری ہے اور انہوں نے قومی سیاحت کوآرڈینیشن سینٹر کے قیام کی تجویز بھی دی تاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جب سیاحت صوبوں کو منتقل ہو چکی ہے تو اسے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مربوط انداز میں منظم کیا جا سکے۔
انہوں نے مذہبی سیاحت کے تناظر میں ملک میں برداشت اور رواداری کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ملائیشیا، سعودی عرب اور ترکی نے اپنی ثقافتی اور مذہبی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے کامیاب سیاحتی مقامات کے طور پر اپنی جگہ بنائی ہے۔