بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سندھ حکومت کو آنکھ بند کرکے دستخط کرنیوالے افسر کی تلاش
من پسند کمپنی سے خریدنے کی خواہش میں رکاوٹ سمجھے جانے والے 2 افسربھینٹ چڑھ چکے،ایک افسر ’’اٹوٹ انگ‘‘ قرار پائے تھے
سندھ پولیس کیلیے من پسند کمپنی سے بکتر بند گاڑیاں خریدنے کیلیے سندھ حکومت کوآنکھ بند کرکے دستخط کرنے والے افسران کی تلاش ہے اوراس سلسلے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جارہی۔
یہ نجانے کیسی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو آئی جی سندھ کے بعد مزید 2 افسران کو لے ڈوبیں،خریداری کے معاملے میں رکاوٹ سمجھے جانے والے اے آئی جی لاجسٹکس اور اے آئی جی لیگل دونوں افسران کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے، اے آئی جی لیگل کو سندھ حکومت نے اپنا ''اٹوٹ انگ'' قرار دیا تھا جبکہ اے آئی جی لاجسٹکس اب ایک ایسے افسر کو لایا گیا ہے جنھیں کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر گھر بھیج دیا گیا تھا ، سندھ حکومت ایسے افسران کی تلاش میں ہے جو معاہدے کے سلسلے میں ہر فائل پر آنکھ بند کرکے دستخط کردیں۔
اس معاملے میں رکاوٹ سمجھے جانے والے اے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی اور اے آئی جی لاجسٹکس نعیم شیخ کا تبادلہ کردیا گیا ، اے آئی جی لیگل سید مظہر علی شاہ جبکہ اے آئی جی لاجسٹکس تنویر طاہر کو تعینات کردیا گیا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ اے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی کو بھی بکتر بند گاڑی کے معاملے میں رکاوٹ سمجھا جارہا تھا ، علی شیر جکھرانی کا 2 مرتبہ ایف آئی اے اور موٹر وے پولیس میں تبادلہ کیا گیا لیکن سندھ حکومت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ان کا تبادلہ رکوالیا اور تحریری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ کیا گیا کہ علی شیر جکھرانی کا کوئی متبادل ان کے پاس نہیں ہے، وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ علی شیر جکھرانی سندھ حکومت اور سندھ پولیس کے لیے اٹوٹ انگ کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر محض یک جنبش قلم ہی انھیں ان کے عہدے سے فوری طور پر ہٹادیا گیا۔
دوسری جانب نئے تعینات کیے جانے والے تنویرطاہر اس سے قبل بھی اے آئی جی لاجسٹکس رہ چکے ہیں لیکن انھیں کرپشن کے الزامات پر عہدے سے ہٹا کر سابق آئی جی سندھ اقبال محمود نے گھر بھیج دیا تھا اور انکوائری اس وقت ڈی آئی جی بشیر میمن نے کی تھی ، بشیر میمن نے اپنی انکوائری رپورٹ میں بھی یہ بات ثابت کردی تھی کہ تنویر طاہر مختلف ٹینڈرز اور دیگر معاملات میں کرپشن میں ملوث ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر دوبارہ تنویر طاہر کو ایک مرتبہ پھر اے آئی جی لاجسٹکس ہی تعینات کردیا گیا ہے ، ذرائع نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے یہ محسوس ہورہا ہے کہ سندھ حکومت نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ بکتر بند گاڑیاں من پسند کمپنی سے ہی خریدی جائیں گی اور اس سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
یہ نجانے کیسی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو آئی جی سندھ کے بعد مزید 2 افسران کو لے ڈوبیں،خریداری کے معاملے میں رکاوٹ سمجھے جانے والے اے آئی جی لاجسٹکس اور اے آئی جی لیگل دونوں افسران کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے، اے آئی جی لیگل کو سندھ حکومت نے اپنا ''اٹوٹ انگ'' قرار دیا تھا جبکہ اے آئی جی لاجسٹکس اب ایک ایسے افسر کو لایا گیا ہے جنھیں کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر گھر بھیج دیا گیا تھا ، سندھ حکومت ایسے افسران کی تلاش میں ہے جو معاہدے کے سلسلے میں ہر فائل پر آنکھ بند کرکے دستخط کردیں۔
اس معاملے میں رکاوٹ سمجھے جانے والے اے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی اور اے آئی جی لاجسٹکس نعیم شیخ کا تبادلہ کردیا گیا ، اے آئی جی لیگل سید مظہر علی شاہ جبکہ اے آئی جی لاجسٹکس تنویر طاہر کو تعینات کردیا گیا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ اے آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی کو بھی بکتر بند گاڑی کے معاملے میں رکاوٹ سمجھا جارہا تھا ، علی شیر جکھرانی کا 2 مرتبہ ایف آئی اے اور موٹر وے پولیس میں تبادلہ کیا گیا لیکن سندھ حکومت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ان کا تبادلہ رکوالیا اور تحریری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آگاہ کیا گیا کہ علی شیر جکھرانی کا کوئی متبادل ان کے پاس نہیں ہے، وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ علی شیر جکھرانی سندھ حکومت اور سندھ پولیس کے لیے اٹوٹ انگ کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر محض یک جنبش قلم ہی انھیں ان کے عہدے سے فوری طور پر ہٹادیا گیا۔
دوسری جانب نئے تعینات کیے جانے والے تنویرطاہر اس سے قبل بھی اے آئی جی لاجسٹکس رہ چکے ہیں لیکن انھیں کرپشن کے الزامات پر عہدے سے ہٹا کر سابق آئی جی سندھ اقبال محمود نے گھر بھیج دیا تھا اور انکوائری اس وقت ڈی آئی جی بشیر میمن نے کی تھی ، بشیر میمن نے اپنی انکوائری رپورٹ میں بھی یہ بات ثابت کردی تھی کہ تنویر طاہر مختلف ٹینڈرز اور دیگر معاملات میں کرپشن میں ملوث ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر دوبارہ تنویر طاہر کو ایک مرتبہ پھر اے آئی جی لاجسٹکس ہی تعینات کردیا گیا ہے ، ذرائع نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے یہ محسوس ہورہا ہے کہ سندھ حکومت نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ بکتر بند گاڑیاں من پسند کمپنی سے ہی خریدی جائیں گی اور اس سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔