- وزیراعلیٰ کے پی کا اپنے ہی کارکنان کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال
- مشکل دن ہمارا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیلی آرمی چیف
- سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹرز دو حصوں میں تقسیم، بورڈز آویزاں
- شمالی وزیرستان میں ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات بی اے ایس آئی کرےگا، سی اے اے حکام
- پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں احتجاج ختم کرنے اور کارکنوں کو واپس جانے کی ہدایت
- ہماری جماعت کے تھنک ٹینک نے آج پہلا وائٹ پیپر جاری کردیا ہے، شاہد خاقان عباسی
- آئی ایم ایف کی پاکستان میں معاشی ترقی میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی
- حسن نصراللہ کی شہادت کا انجام اسرائیل کی تباہی پر ہوگا، نائب ایرانی صدر
- حسن نصر اللہ کی شہادت سے اسرائیل کے خلاف جدوجہد کو مزید تقویت ملے گی، فضل الرحمان
- کراچی؛ واٹرٹینکر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق، واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی گئی
- وزیراعلیٰ کے پی برہان انٹرچینج پر پھنس گئے، احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- کمسن بچے کے ساتھ بد فعلی کرنے والا ملزم گرفتار
- حسن نصراللہ کی شہادت سے صرف اور صرف مزاحمت مزید طاقتور ہوگی، حماس
- سانحہ 9 مئی ناقابل معافی گناہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف
- کے پی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ایچ آر سی پی کا فوری اقدامات کا مطالبہ
- وزیراعظم نے بھارت کو منہ توڑ جواب کا پیغام دے کر قوم کی ترجمانی کی، وزیردفاع
- حزب اللہ کو لبنانی فوج سے زیادہ طاقتور بنانے والے حسن نصراللہ کون تھے؟
- صرف عدالتیں ہی جوڈیشل اختیارات استعمال کر سکتی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سربراہ بنائے جانے کا امکان
- جعلی دستاویزات پر امریکی ویزا کے حصول کی کوشش ناکام، تین افراد گرفتار
صرف عدالتیں ہی جوڈیشل اختیارات استعمال کر سکتی ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کے ماتحت انتظامی افسران کو بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹ مقدمات کے فیصلوں سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صرف عدالتیں ہی جوڈیشل اختیارات استعمال کر سکتی ہیں، آئینی شقوں کے خلاف جوڈیشل اختیارات کا استعمال غیر آئینی ہے جس کی قانون کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایگزیکٹو کے جوڈیشل اختیارات استعمال کرنے کے خلاف لقمان ظفر ایڈووکیٹ کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر میں 2001 میں ترمیم کر کے صوبائی حکومتوں کا ایگزیکٹو مجسٹریٹس تعینات کرنے کا اختیار واپس لیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ وفاقی حکومت 23 سال گزرنے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکی، نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ایگزیکٹو مجسٹریٹس زیر التوا کیسز کا فیصلہ نہ سنائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ترمیمی آرڈی نینس کے نفاذ کے بعد ایگزیکٹو مجسٹریٹس کیسز کا ریکارڈ متعلقہ سیشن ججوں کو بھجوائیں جو ان کیسز پر قانون کے مطابق فیصلے کے لیے موصول شدہ فائلز جوڈیشل مجسٹریٹس کو بھیج دیں۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا آئین کا آرٹیکل 175(3) واضح اور غیر مبہم ہے جس میں عدلیہ اور ایگزیکٹو کو الگ کیا گیا ہے، عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کے لیے 14 سال کا وقت بھی دیا گیا تاکہ فارمیلیڑیز پوری کی جا سکیں مگر وہ وقت بھی 14 اگست 1987 کو مکمل ہو گیا تھا، اس کے باوجود انتظامی افسران تاحال جوڈیشل اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے فیصلے میں کہا کہ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے علیحدہ کرنے کے لیے مقرر کیے گئے وقت کے بعد تاخیر غیر آئینی ہے، آئین کے ہر لفظ کا ایک مطلب اور مقصد ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر میں ترمیم کے تحت صوبائی حکومت کا ڈسٹرکٹ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس تعینات کرنے کا اختیار ختم کیا گیا اور دوسری ترمیم کے ذریعے اس کا دائرہ کار اسلام آباد تک بڑھایا گیا جس کا نفاذ چودہ اگست 2001 کو ہوا۔
عدالت نے کہا کہ 23 سال گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا اور وزارت قانون تفصیلی جواب میں بھی اس تاخیر کی کوئی وجہ نہ بتا سکی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔