غزہ میں ہر طرف تباہی ہی تباہی اسرائیلی بمباری سے شہادتوں کی تعداد 189 ہوگئی

شہید ہونے والوں میں ایک تہائی بچے شامل،اقوام متحدہ، حماس نے جنگ بندی کی مصری تجویز بھی مسترد کردی

شہید ہونے والوں میں ایک تہائی بچے شامل،اقوام متحدہ، حماس نے جنگ بندی کی مصری تجویز بھی مسترد کردی فوٹو؛ اے ایف پی/فائل

گزشتہ 8 روز سے جاری اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 189 ہوگئی جبکہ حملوں میں 1200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ 8 روز سے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے سفاکیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور تازہ بمباری میں مزید 5 نہتے شہید ہوگئے جبکہ مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 189 ہوگئی، اقوام متحدہ کے مطابق شہید ہونیوالوں میں ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، حملوں میں 1200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیل سے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق حماس سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تاہم جنگ بندی کا مطلب اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ حماس سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے حملوں کا جواب راکٹ حملوں سے دیا جاتا رہے گا۔

اس سے قبل گزشتہ روز اسرائیلی فضائیہ حملوں میں غزہ شہر میں حماس کے تین فوجی تربیتی مراکز اور عمارتوں کو نشانہ بنایا جس میں اے ایف پی کے مطابق کئی افراد زخمی ہوئے۔ انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں ایک خاتون شہید جبکہ40 افراد زخمی ہوئے۔ خان یونس میں سترہ سالہ نوجوان، سینتیس سالہ شخص اور سنٹرل غزہ میں دو فلسطینی حالیہ حملوں میں شہید ہوئے۔ اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے دفاتر اور خوراک کے ڈپو بھی تباہ ہوا۔ مغربی کنارے کے جنوب میں ال سموآ کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں نے جھڑپ میں فلسطینی منیر احمد کو شہید کر دیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ پیر کی صبح اس نے اشدود کے قریب ایک فلسطینی ڈرون بھی مار گرایا ہے۔


اسرائیل کے مطابق اب تک غزہ سے ایک ہزار راکٹ داغے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی نیشنل ایمرجنسی سروس کے مطابق غزہ سے راکٹ حملوں میں 208 اسرائیلی زخمی ہوئے تاہم کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق موجودہ اسرائیلی حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد نومبر 2012 میں مرنے والے افراد کی تعداد سے تجاوز کرگئی ہے۔بی بی سی کے مطابق لبنان سے فائر کئے جانے والے راکٹ شمالی اسرائیل میں گرے جس کے جواب میں اسرائیلی توپ خانے نے بھی لبنان کے سرحدی علاقوں میں گولہ باری کی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تیاریوں کے باوجود اسرائیل نے زمینی حملے روک دیئے ہیں۔ اسرائیل کے فضائی حملوں اور دوسری طرف سے راکٹ حملوں میں بھی کمی آئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے غزہ میں شہید ہونے والے افراد میں سے 77 فیصد عام شہری ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مقبوضہ فلسطینی شہر اسدود، اسرائیل کے ایک ہوائی اور ایک فوجی اڈے پر بڑے پیمانے پر راکٹ حملے کئے جن میں دشمن کو بے پناہ جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ القدس بریگیڈ کے مطابق اس کے ایک حملے میں ایک اسرائیلی فوجی جیپ تباہ اور متعدد فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔

حماس کے رہنما مشیر المصری نے کہا کہ جنگ بندی کیلئے ابھی تک اسرائیل کی طرف سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، جنگ بندی کے مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ اسرائیل غزہ کی 8 سالہ ناکہ بندی ختم کرے، مصر کے ساتھ راستے کھولے جائیں، گرفتار فلسطینیوں کو رہا کیا جائے۔ فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل ممنوعہ ہتھیاروں سے غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ زمینی حملے بند کر دے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا کہ وہ غزہ میں محاذ آرائی کے بجائے جاری بحران کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

یورپی یونین نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فریقین پر فوری طور پر جنگ بندی کیلئے زور دیا ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے فلسطین انجمن ہلال احمر کیلئے 200 ملین سعودی ریال دینے کا اعلان کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے اسرائیل کو خبردار کیا گیا کہ اگر صہیونی کارروائیاں فوری طور پر بند نہ کی گئیں تو اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مزید آگے نہیں بڑھ سکتے۔
Load Next Story