حکومت کو پنڈی معاہدے کی خلاف ورزی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا حافظ نعیم
حکمران متحد ہوجائیں تو اسرائیل میں اتنی ہمت نہیں غزہ پر بمباری جاری رکھ سکے، امیر جماعت اسلامی پاکستان
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کرنا امریکہ و اسرائیل کو خوش کرنا ہے.
اتوار کو ادارہ نور حق میں قومی و بین الاقوامی صورتحال اور حق دوعوام تحریک کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے راولپنڈی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اب اسے اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگی بجلی آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور عوام و تاجروں پر ظالمانہ ٹیکس کے خلاف ملک بھر میں دھرنوں سے حق دو عوام تحریک کا اگلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، ہمارے پاس اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور ایک یا تین دن کی ہڑتال کا آپشن بھی موجود ہے،23تا27اکتوبر ملک بھر میں بجلی کے بل ادا نہ کرنے کے حوالے سے عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔
نعیم الرحمن نے اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے منائے جانے والے ہفتہ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 2 اکتوبر کو چترال اور 4 اکتوبر کو فیصل آباد میں جلسہ عام ہوں گے، 6 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر تاریخی "غزہ ولبنان ملین مارچ"ہوگا اور 7 اکتوبر ملک بھر میں عوام اور ہر طبقے سے وابستہ افراد 12 بجے دن سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ 7اکتوبر کو سرکاری سطح پر احتجاج کا اعلان کریں تاکہ پورے ملک سے اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف واضح اور موثر پیغام پوری دنیا میں جائے، قبلہ اول کی آزادی پوری امت کا معاملہ ہے، یہ کسی پارٹی کا مسئلہ نہیں پوری امت کا مسئلہ ہے ہم اہل غزہ سے یکجہتی اور اسرائیل کے حوالے سے ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت و اپوزیشن سمیت تمام پارٹیوں سے رابطے اور ملاقاتیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری امت بالخصوص حکمران اگر متحد اور یکجا ہو جائیں تو اسرائیل میں اتنی ہمت اور طاقت نہیں کہ وہ غزہ پر بمباری جاری رکھ سکے ہمارے حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور بزدلی نے ہی اسرائیل کو طاقت دی ہے کہ وہ اپنی جارحیت اور دہشتگردی کا دائرہ وسیع کر رہا ہے اور لبنان پر چڑھ دوڑا ہے،حماس اور حزب اللہ نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف مزاحمت اور جدوجہد کی تاریخ رقم کر دی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یو این او میں کشمیر اور فلسطین کی بات تو کی مگر دو ریاستی حل کی بات کر کے امریکہ واسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کی جو ہمارے قومی مؤقف کے خلاف ہے۔
اتوار کو ادارہ نور حق میں قومی و بین الاقوامی صورتحال اور حق دوعوام تحریک کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے راولپنڈی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اب اسے اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگی بجلی آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور عوام و تاجروں پر ظالمانہ ٹیکس کے خلاف ملک بھر میں دھرنوں سے حق دو عوام تحریک کا اگلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، ہمارے پاس اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور ایک یا تین دن کی ہڑتال کا آپشن بھی موجود ہے،23تا27اکتوبر ملک بھر میں بجلی کے بل ادا نہ کرنے کے حوالے سے عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔
نعیم الرحمن نے اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے منائے جانے والے ہفتہ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 2 اکتوبر کو چترال اور 4 اکتوبر کو فیصل آباد میں جلسہ عام ہوں گے، 6 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر تاریخی "غزہ ولبنان ملین مارچ"ہوگا اور 7 اکتوبر ملک بھر میں عوام اور ہر طبقے سے وابستہ افراد 12 بجے دن سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف احتجاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ 7اکتوبر کو سرکاری سطح پر احتجاج کا اعلان کریں تاکہ پورے ملک سے اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف واضح اور موثر پیغام پوری دنیا میں جائے، قبلہ اول کی آزادی پوری امت کا معاملہ ہے، یہ کسی پارٹی کا مسئلہ نہیں پوری امت کا مسئلہ ہے ہم اہل غزہ سے یکجہتی اور اسرائیل کے حوالے سے ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت و اپوزیشن سمیت تمام پارٹیوں سے رابطے اور ملاقاتیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری امت بالخصوص حکمران اگر متحد اور یکجا ہو جائیں تو اسرائیل میں اتنی ہمت اور طاقت نہیں کہ وہ غزہ پر بمباری جاری رکھ سکے ہمارے حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور بزدلی نے ہی اسرائیل کو طاقت دی ہے کہ وہ اپنی جارحیت اور دہشتگردی کا دائرہ وسیع کر رہا ہے اور لبنان پر چڑھ دوڑا ہے،حماس اور حزب اللہ نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف مزاحمت اور جدوجہد کی تاریخ رقم کر دی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یو این او میں کشمیر اور فلسطین کی بات تو کی مگر دو ریاستی حل کی بات کر کے امریکہ واسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کی جو ہمارے قومی مؤقف کے خلاف ہے۔