تحفظ پاکستان ایکٹ کےخلاف درخواست پر وفاق وزارت داخلہ اور قانون سے جواب طلب
اٹارنی جنرل کیس کے حوالے سے شق وار جواب داخل کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم
ISLAMABAD:
ہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف جمشید دستی کی درخواست پر وفاق، وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
جسٹس نورالحق قریشی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سنگل بینچ نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سعید خورشید ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون سے پولیس کو لامحدود اختیارات مل گئے ہیں، اس کے علاوہ یہ قانون سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق، وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو کیس کے حوالے سے شق وار جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف جمشید دستی کی درخواست پر وفاق، وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
جسٹس نورالحق قریشی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سنگل بینچ نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے تحفظ پاکستان ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سعید خورشید ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون سے پولیس کو لامحدود اختیارات مل گئے ہیں، اس کے علاوہ یہ قانون سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق، وزارت داخلہ اور وزارت قانون سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو کیس کے حوالے سے شق وار جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔