سعودی عرب میں ہیروئن اسمگلنگ کے الزام میں پاکستانی کا سر قلم
پاکستانی شہری ندیم شہزاد پر ہیروئن اسمگلنگ کا الزام تھا
سعودی عرب میں ہیروئن اسمگلنگ کے الزام میں پاکستانی شہری ندیم شہزاد کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آج عمل درآمد کر دیا گیا۔
سعودی میڈیا کے مطابق ندیم شہزاد کو آج دمام میں سزائے موت دیدی گئی۔ مجرم کو تمام تر قانونی مدد فراہم کی گئی تھی اور اپیل کا حق بھی دیا گیا تھا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ندیم شہزاد کو ہیروئن فروخت کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا۔
سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد سزائے موت سنائی گئی تھی جسے مجرم نے اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تاہم دونوں ہی عدالتوں نے سزائے موت برقرار رکھی تھی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں ہیروئن اسمگلنگ کی سزا موت ہے اور عمومی طور پر سزائے موت سر قلم کرکے دی جاتی ہے۔
سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں سعودی عرب بھی شامل ہے جس پر عالمی سطح انسانی حقوق کی تنظیمیں کڑی تنقید کرتی آئی ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق ندیم شہزاد کو آج دمام میں سزائے موت دیدی گئی۔ مجرم کو تمام تر قانونی مدد فراہم کی گئی تھی اور اپیل کا حق بھی دیا گیا تھا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ندیم شہزاد کو ہیروئن فروخت کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا۔
سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد سزائے موت سنائی گئی تھی جسے مجرم نے اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تاہم دونوں ہی عدالتوں نے سزائے موت برقرار رکھی تھی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں ہیروئن اسمگلنگ کی سزا موت ہے اور عمومی طور پر سزائے موت سر قلم کرکے دی جاتی ہے۔
سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں سعودی عرب بھی شامل ہے جس پر عالمی سطح انسانی حقوق کی تنظیمیں کڑی تنقید کرتی آئی ہیں۔