توانائی بحران کے حل پر توجہ دیں
بجلی بحران کے خاتمے کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں حالیہ اضافے پر عوام سے معافی مانگی اور بارش کی دعا کی اپیل کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی بحران کے خاتمے کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ باقی رمضان اور عید کے دنوں میں لوڈشیڈنگ نہ ہو۔
وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی اور سیکریٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کئی پیداواری یونٹ ٹرپ کرنے سے سسٹم بیٹھنے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد سے جبری لوڈشیڈنگ کرنی پڑی ، بجلی کی بھرپور پیداوار کریں تو سرکلر ڈیٹ قابو سے باہر ہوجائیگا، مہنگی بجلی پیدا تو کرلیں لیکن ڈسٹری بیوشن سسٹم نہیں ہے۔
ان سنجیدہ اور قابل توجہ معروضات میں توانائی کی اعصاب شکن صورتحال کا ایک ہلکا سا خاکہ وزیر موصوف نے ضرور کھینچا ہے مگر صورتحال اس قدر گنجلک کبھی نہ ہوتی اگر لوڈ شیڈنگ کے فوری خاتمہ کا طمطراق سے دعویٰ نہ کیا جاتا ۔ اب کوئی بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے کو تیار نہیں مگر اصل ٹاسک اب بھی طویل المیعاد بجلی منصوبوں کی جلد سے جلد تکمیل اور دیگر ہنگامی اقدامات اور میک شفٹ میکنزم کا ہے ۔ مثلا بجلی چوری،لائن لاسز اور کنڈا سسٹم کی روک تھام وغیرہ۔بلاشبہ ملک کو بجلی بحران کے جس کثیر جہتی چیلنج کا سامناہے وہ ملکی تاریخ میں توانائی کا سنگین بحران ہے جسے حل کرنے کے لیے حکومت نے توانائی کے کئی یونٹوں اور کثیر لاگتی منصوبوں پر کام شروع بھی کردیا ہے۔
لاکھڑا، نندی پور سمیت کئی پاور پروجیکٹ تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں ، تھر کول کے منصوبہ کا اونٹ بھی کسی کروٹ بیٹھ گیا تو مسئلہ کی شدت میں کمی آسکتی ہے، اس حوالے سے ملک کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مندہزاروں میگاواٹ بجلی کی نوید دے چکے ہیں،اس سمت میں عملی پیش رفت قوم کو نظر آنی چاہیے۔ اس حقیقت سے سب آگاہ ہیں کہ خواجہ آصف سمیت کسی بھی سابق وزیر بجلی کے پاس الہ دین کا چراغ کبھی نہیں تھا، تاہم قوم اس بات کا گہرا ادراک حاصل کرچکی ہے کہ حکمرانوں نے بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام کو سائنسی بنیادوں پر مستحکم کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی اور ترجیحاً فرنس آئل سے بجلی پیدا کرتے ہوئے صارفین کو زیر بار کردیا جب کہ ضرورت یہ ہے کہ زمینی حقائق کے پیش نظر رکھتے ہوئے تن دہی کے ساتھ متبادل توانائی کے حصول پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔
وزیر بجلی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کی رسد 13 ہزار اور طلب 19 ہزار میگاواٹ ہے ، پہلے 10 سے 11 روزے ٹھیک گزرے لیکن گزشتہ 3 روز سے موسم شدید گرم اور خشک ہونے کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ ہونے کے باعث بہت سے فیڈر ٹرپ کرگئے اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ، حب کو ٹو اینڈ تھری 600 میگاواٹ ، اورینٹ کمپلیکس 198 میگاواٹ ، لبرٹی کمپلیکس 178 میگاواٹ، دبیر خوڑ 129میگاواٹ ، الائی خوڑ 121 میگاواٹ ، ہالمور جی ٹی ٹو 90 میگاواٹ ، اے جی ایل یونٹ ون ، ٹو اور ٹین 60 میگاواٹ ، نوشاد پاور کے یونٹ چھ اور بارہ سے 30 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آئوٹ ہوگئی تھی ، اگر موسم اسی طرح گرم اور خشک رہا تو ہمیں اس قسم کی صورتحال کا مزید سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اوپر سے نیچے تک پورے سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے آیندہ 3 سے 4 سال لگیں گے، بجلی کی تقسیم اور ٹرانسمیشن کے حوالے سے متعدد منصوبے زیر غور ہیں جن میں سے 6 سے 7 ہزار میگاواٹ مزید بجلی ہمارے سسٹم میں شامل ہو جائے گی، ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے کبھی ٹائم فریم نہیں دیا جس نے ٹائم فریم دیا ہے ان سے جاکر پوچھیں ، کراچی سے خیبر تک بجلی ضایع کی جا رہی ہے ، جس ملک میں بجلی کا قحط ہو وہاں بجلی کا ضیاع مجرمانہ غفلت ہے ، درجہ حرارت میں اضافے سے مشکلات کا سامنا ہے ، قوم باران رحمت کی دعا کرے کہیں پورا سسٹم ہی نہ بیٹھ جائے۔
یہاں بھی بات وہی سخن گسترانہ ہے کہ ارباب اختیار اگر پانی بجلی کی فراہمی کا شفاف اور پائیدار نظام قائم کرتے تو یہ روز روز کا رونا دھونا تو نہ ہوتا۔ واضح رہے اگلے روز ہی وزیراعظم نوازشریف نے رمضان المبارک میں بجلی کی غیراعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ پر اظہار برہمی کیا تھا اور وزارت پانی و بجلی سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے سختی سے ہدایت کی تھی کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے ، مگر لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی ۔اس وقت پورے ملک میں ہا ہا کار مچی ہوئی ہے۔ یہ درست ہے کا سب کچھ ن لیگ کا کیا دھرا نہیں ، یہ ملبہ سابقین کا گرایا ہوا ہے مگر ذمے داری توآج کی حکومت کی بنتی ہے ۔اسے اس ناگزیر چیلنج کو کھلے دل سے قبول کرتے ہوئے بجلی بحران کے خاتمے کی سمت مزید مثالی اور قابل تعریف پیش قدمی کرکے اپنے مخالفین کو چپ اور قوم کو خوشخبری سے نوازنا چاہیے۔
وفاقی وزیر بجلی نے جن حقائق پر روشنی ڈالی ہے اس کا بلا تاخیر تفصیلی جائزہ لے کر ایسے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل جائے ۔ کیا کسی کو انکار ہے کہ جھلسا دینے والی گرمی میں ملک کے کئی شہروں میں 10سے 12 جب کہ دیہات میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے ، ارباب اختیار ادراک کریں کہ بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف بجلی اور گرمی کے ستائے شہری جلوس نکالنے پر مجبور ہوگئے ، ملک کے معاشی حب کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
ادھر خیبر پختونخوا حکومت نے بجلی کی غیر اعلانیہ اورطویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف کل 16 جولائی کو واپڈا ہائوس کا گھیرائو کرنے کے لیے حکمران اتحاد میں شامل تینوں جماعتوں کے ارکان اور پارٹی عہدیداروں کو صبح 10 بجے آرمی اسٹیڈیم پہنچنے کی ہدایت کردی، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے وزیراعظم کے نام اخبارات میں بجلی سمیت دیگر امور کے لیے اپیل بھی شایع کرائی ہے ۔جب کہ عوامی تاثر یہ ہے کہ چیف ایگزیکٹو کی جانب سے خیبر پختونخوا کے سسٹم میں سیکڑوں میگاواٹ بجلی شامل کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، شدید گرمی میں صوبے کو 350 میگاواٹ شارٹ فال کا سامنا ہے جب کہ220 کے وی کے تمام گرڈ اسٹیشن اوور لوڈ جارہے ہیں جس کے لیے بروقت انتظامات نہ کیے جاسکے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے تبصرہ کیا ہے کہ وزیر اعظم بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لے کر اور خواجہ آصف قوم سے معافی مانگ کر مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ۔اس ساری صورتحال کا حل یہی ہے کہ ارباب اختیار اور سیاسی زعما توانائی بحران کے حل پر قومی اتفاق رائے پیدا کریں ۔ بجلی پر کم از کم سیاست اور پوائنٹ اسکورنگ مناسب نہیں ۔یہ قومی ایشو ہے۔خواجہ آصف نے ایک نکتے کی بات ہے کہ پاکستان میں اللہ کی مدد سے ہی سارے کام چل رہے ہیں، امید ہے اگلے تین روز میں اللہ کی مدد آئے گی تو حالات بہتر ہوں گے ۔بے شک اﷲ کی مدد شامل حال رہی ہے اور آیندہ بھی رہے گی مگر یہ قول فیصل بھی یاد رہے کہ خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ۔
وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی اور سیکریٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کئی پیداواری یونٹ ٹرپ کرنے سے سسٹم بیٹھنے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد سے جبری لوڈشیڈنگ کرنی پڑی ، بجلی کی بھرپور پیداوار کریں تو سرکلر ڈیٹ قابو سے باہر ہوجائیگا، مہنگی بجلی پیدا تو کرلیں لیکن ڈسٹری بیوشن سسٹم نہیں ہے۔
ان سنجیدہ اور قابل توجہ معروضات میں توانائی کی اعصاب شکن صورتحال کا ایک ہلکا سا خاکہ وزیر موصوف نے ضرور کھینچا ہے مگر صورتحال اس قدر گنجلک کبھی نہ ہوتی اگر لوڈ شیڈنگ کے فوری خاتمہ کا طمطراق سے دعویٰ نہ کیا جاتا ۔ اب کوئی بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے کو تیار نہیں مگر اصل ٹاسک اب بھی طویل المیعاد بجلی منصوبوں کی جلد سے جلد تکمیل اور دیگر ہنگامی اقدامات اور میک شفٹ میکنزم کا ہے ۔ مثلا بجلی چوری،لائن لاسز اور کنڈا سسٹم کی روک تھام وغیرہ۔بلاشبہ ملک کو بجلی بحران کے جس کثیر جہتی چیلنج کا سامناہے وہ ملکی تاریخ میں توانائی کا سنگین بحران ہے جسے حل کرنے کے لیے حکومت نے توانائی کے کئی یونٹوں اور کثیر لاگتی منصوبوں پر کام شروع بھی کردیا ہے۔
لاکھڑا، نندی پور سمیت کئی پاور پروجیکٹ تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں ، تھر کول کے منصوبہ کا اونٹ بھی کسی کروٹ بیٹھ گیا تو مسئلہ کی شدت میں کمی آسکتی ہے، اس حوالے سے ملک کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مندہزاروں میگاواٹ بجلی کی نوید دے چکے ہیں،اس سمت میں عملی پیش رفت قوم کو نظر آنی چاہیے۔ اس حقیقت سے سب آگاہ ہیں کہ خواجہ آصف سمیت کسی بھی سابق وزیر بجلی کے پاس الہ دین کا چراغ کبھی نہیں تھا، تاہم قوم اس بات کا گہرا ادراک حاصل کرچکی ہے کہ حکمرانوں نے بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام کو سائنسی بنیادوں پر مستحکم کرنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی اور ترجیحاً فرنس آئل سے بجلی پیدا کرتے ہوئے صارفین کو زیر بار کردیا جب کہ ضرورت یہ ہے کہ زمینی حقائق کے پیش نظر رکھتے ہوئے تن دہی کے ساتھ متبادل توانائی کے حصول پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔
وزیر بجلی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کی رسد 13 ہزار اور طلب 19 ہزار میگاواٹ ہے ، پہلے 10 سے 11 روزے ٹھیک گزرے لیکن گزشتہ 3 روز سے موسم شدید گرم اور خشک ہونے کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ ہونے کے باعث بہت سے فیڈر ٹرپ کرگئے اور لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ، حب کو ٹو اینڈ تھری 600 میگاواٹ ، اورینٹ کمپلیکس 198 میگاواٹ ، لبرٹی کمپلیکس 178 میگاواٹ، دبیر خوڑ 129میگاواٹ ، الائی خوڑ 121 میگاواٹ ، ہالمور جی ٹی ٹو 90 میگاواٹ ، اے جی ایل یونٹ ون ، ٹو اور ٹین 60 میگاواٹ ، نوشاد پاور کے یونٹ چھ اور بارہ سے 30 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آئوٹ ہوگئی تھی ، اگر موسم اسی طرح گرم اور خشک رہا تو ہمیں اس قسم کی صورتحال کا مزید سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اوپر سے نیچے تک پورے سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے آیندہ 3 سے 4 سال لگیں گے، بجلی کی تقسیم اور ٹرانسمیشن کے حوالے سے متعدد منصوبے زیر غور ہیں جن میں سے 6 سے 7 ہزار میگاواٹ مزید بجلی ہمارے سسٹم میں شامل ہو جائے گی، ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے کبھی ٹائم فریم نہیں دیا جس نے ٹائم فریم دیا ہے ان سے جاکر پوچھیں ، کراچی سے خیبر تک بجلی ضایع کی جا رہی ہے ، جس ملک میں بجلی کا قحط ہو وہاں بجلی کا ضیاع مجرمانہ غفلت ہے ، درجہ حرارت میں اضافے سے مشکلات کا سامنا ہے ، قوم باران رحمت کی دعا کرے کہیں پورا سسٹم ہی نہ بیٹھ جائے۔
یہاں بھی بات وہی سخن گسترانہ ہے کہ ارباب اختیار اگر پانی بجلی کی فراہمی کا شفاف اور پائیدار نظام قائم کرتے تو یہ روز روز کا رونا دھونا تو نہ ہوتا۔ واضح رہے اگلے روز ہی وزیراعظم نوازشریف نے رمضان المبارک میں بجلی کی غیراعلانیہ و طویل لوڈشیڈنگ پر اظہار برہمی کیا تھا اور وزارت پانی و بجلی سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے سختی سے ہدایت کی تھی کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے ، مگر لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی ۔اس وقت پورے ملک میں ہا ہا کار مچی ہوئی ہے۔ یہ درست ہے کا سب کچھ ن لیگ کا کیا دھرا نہیں ، یہ ملبہ سابقین کا گرایا ہوا ہے مگر ذمے داری توآج کی حکومت کی بنتی ہے ۔اسے اس ناگزیر چیلنج کو کھلے دل سے قبول کرتے ہوئے بجلی بحران کے خاتمے کی سمت مزید مثالی اور قابل تعریف پیش قدمی کرکے اپنے مخالفین کو چپ اور قوم کو خوشخبری سے نوازنا چاہیے۔
وفاقی وزیر بجلی نے جن حقائق پر روشنی ڈالی ہے اس کا بلا تاخیر تفصیلی جائزہ لے کر ایسے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات مل جائے ۔ کیا کسی کو انکار ہے کہ جھلسا دینے والی گرمی میں ملک کے کئی شہروں میں 10سے 12 جب کہ دیہات میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے ، ارباب اختیار ادراک کریں کہ بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف بجلی اور گرمی کے ستائے شہری جلوس نکالنے پر مجبور ہوگئے ، ملک کے معاشی حب کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
ادھر خیبر پختونخوا حکومت نے بجلی کی غیر اعلانیہ اورطویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف کل 16 جولائی کو واپڈا ہائوس کا گھیرائو کرنے کے لیے حکمران اتحاد میں شامل تینوں جماعتوں کے ارکان اور پارٹی عہدیداروں کو صبح 10 بجے آرمی اسٹیڈیم پہنچنے کی ہدایت کردی، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے وزیراعظم کے نام اخبارات میں بجلی سمیت دیگر امور کے لیے اپیل بھی شایع کرائی ہے ۔جب کہ عوامی تاثر یہ ہے کہ چیف ایگزیکٹو کی جانب سے خیبر پختونخوا کے سسٹم میں سیکڑوں میگاواٹ بجلی شامل کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، شدید گرمی میں صوبے کو 350 میگاواٹ شارٹ فال کا سامنا ہے جب کہ220 کے وی کے تمام گرڈ اسٹیشن اوور لوڈ جارہے ہیں جس کے لیے بروقت انتظامات نہ کیے جاسکے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے تبصرہ کیا ہے کہ وزیر اعظم بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لے کر اور خواجہ آصف قوم سے معافی مانگ کر مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ۔اس ساری صورتحال کا حل یہی ہے کہ ارباب اختیار اور سیاسی زعما توانائی بحران کے حل پر قومی اتفاق رائے پیدا کریں ۔ بجلی پر کم از کم سیاست اور پوائنٹ اسکورنگ مناسب نہیں ۔یہ قومی ایشو ہے۔خواجہ آصف نے ایک نکتے کی بات ہے کہ پاکستان میں اللہ کی مدد سے ہی سارے کام چل رہے ہیں، امید ہے اگلے تین روز میں اللہ کی مدد آئے گی تو حالات بہتر ہوں گے ۔بے شک اﷲ کی مدد شامل حال رہی ہے اور آیندہ بھی رہے گی مگر یہ قول فیصل بھی یاد رہے کہ خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ۔