کراچی؛ پوش علاقوں میں ڈکیتی کی بڑی وارداتیں کرنے والا وائٹ کرولا گینگ گرفتار

اسٹاف رپورٹر  بدھ 2 اکتوبر 2024
فوٹو: ایکسپریس

فوٹو: ایکسپریس

  کراچی: تیموریہ پولیس نے گھروں میں ڈکیتی کی  بڑی وارداتیں کرنے والے وائٹ کرولا افغان ڈکیت گینگ کے زخمی سمیت 4 ڈاکوؤں کو گرفتار کرلیا۔

اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ شاہد تاج نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 28 ستمبر کی شب تیموریہ پولیس نے وائٹ کرولا افغان ڈکیت گینگ کو اس وقت روکنے کی کوشش کی جب وہ واردات کی نیت سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں داخل ہوئے تھے۔

اس دوران ڈاکو پولیس پر فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے  تاہم پولیس نے ان کا تعاقب جاری رکھا اور شریف آباد کے علاقے میں مقابلے کے دوران ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا جس کی شناخت خان محمد عرف ملا کے نام سے کی گئی اور اس کی لاش کار میں چھوڑ کر کے زخمی سمیت دیگر 4 ساتھی موقع سے فرار ہوگئے تھے۔

white-corolla-gang-۱

شاہد تاج نے بتایا کہ وائٹ کرولا گینگ کے گرفتار دیگر 4 ڈاکوؤں کی شناخت محمد حسن (زخمی) ، محمد خان ، داد محمد اور انور احمد کے نام سے کی گئی جن کے قبضے سے پولیس نے 3 پستول ، لوڈڈ میگزین ، 12 سے زائد موبائل فونز ، دستی گھڑیاں ، نقدی اور مختلف اقسام کے اوزار بھی برآمد کیے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گرفتار ڈاکوؤں نے دوران تفتیش شہر کے مختلف پوش علاقوں میں  گھروں میں ڈکیتی کی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے جبکہ گرفتار و ہلاک ڈاکوؤں کا تعلق افغانستان سے ہے جو کراچی آکر مختلف کچی آبادیوں اور مضافاتی علاقوں میں کرایے پر مکان  لے کر رہائش اختیار کرتے اور وارداتوں میں لوٹا گیا سامان افغانستان منتقل کر دیتے تھے۔

white-corolla-gang-۳

شاہد تاج نے بتایا کہ وائٹ کرولا افغان ڈکیت گینگ نے گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو نارتھ ناظم آباد بلاک این کے ایک بنگلے میں گھس کر ڈکیتی کی واردات  کی تھی جس میں 5 لاکھ روپے نقد ، طلائی زیورات اور اسلحہ لوٹ کر فرار ہوگئے تھے جبکہ اسی  گینگ نے 19 ستمبر کو بفرزون سیکٹر 15 اے 5 کے ایک گھر میں گھس کر ڈکیتی کی واردات میں 5 لاکھ روپے نقدی ، ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کے انعامی بانڈز ، موبائل فون اور دیگر سامان لوٹ لیا تھا۔

گرفتار ڈکیت سفید رنگ کی کرولا  کار رجسٹریشن نمبر اے وی ڈبلیو 602 استعمال کرتے تھے جسے پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے جس کا ریکارڈ چیک کرایا جا رہا ہے جبکہ گرفتار داکو اس سے قبل بھی گرفتار ہو کر جیل جا چکے ہیں اور ان کا کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔