سی آئی اے کی چین ایران شمالی کوریا میں مخبروں کی آن لائن بھرتی کی مہم شروع

سی آئی اے نے چینی، مندارین اور فارسی میں جاری پیغام میں لوگوں کو رابطہ کرنے کی ترغیب دی ہے

سی آئی اے نے چینی، مندارین اور فارسی زبان میں رابطے کے لیے پیغام جاری کیا—فوٹو: رائٹرز

امریکا کی خفیہ ایجنسی سینٹرل انٹیلیجینس ایجنسی (سی آئی اے) نے چین، ایران اور شمالی کوریا میں مخبروں کی بھرتی اور تربیت کی نئی مہم کا آغاز کردیا اور روس کے حوالے سے کوششوں کو کامیاب قرار دیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کی سب بڑی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز ایکس، فیس بک، انسٹاگرام، ٹیلی گرام، لنکڈ ان اور ڈارک ویب میں مندارین، فارسی اور کوریائی زبان میں ہدایات پوسٹ کردی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ روس میں اس حوالے سے ہماری کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں اور ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دوسری حکومتوں میں لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم کاروبار کے لیے حاضر ہیں اور سی آئی اے ریاستی تسلط اور عالمی سطح پر نگرانی کا عمل بڑھا رہی ہے۔

مندارین زبنا میں یوٹیوب پر جاری ویڈیو میں عام لوگوں کے لیے سی آئی اے کی ویب سائٹ کے ذریعےرابطے کے لیے صرف تحریری ہدایات دی ہیں، جو ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) یا ٹی او آر نیٹ ورک کے تحت بااعتماد پیغام رسانی ہے۔

ترجمان نے لوگوں سے کہا کہ آپ کی سلامتی اور بہتری ہماری اولین ترجیح ہے۔




اعلامیے میں رابطہ کرنے والے افراد کو بتایا گیا ہے کہ اپنا نام، مقام اور رابطے کی تفصیلات جو ان کی اصل شناخت سے جڑا ہوا نہ ہو اور اس کے ساتھ سی آئی اے کے مفاد کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں اور واضح بھی کیا گیا ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ جواب دیا جائے اور اس میں وقت لگ سکتا ہے۔

خبرایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سی آئی اے کی خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ چین کے روس اور ایران کے ساتھ تعاون میں فروغ دیا ہے اور خطے میں فوجی طاقت بڑھادی ہے۔

امریکی انٹیلیجینس کے شعبے میں روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کو 'ہارڈ ٹارگٹ' ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے جن کی حکومتیں معلومات حاصل کرنے کے حوالے سے مشکل تصور کی جاتی ہیں۔

اسی طرح امریکا کا ایران کے اسرائیل کے ساتھ تنازع، جوہر پروگرام، روس کے ساتھ فروغ پاتے تعلقات اور پروکسیز کو مدد فراہم کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس سے نمٹنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

امریکی انٹیلیجینس کے لیے شمالی کوریا کا جوہری پروگرام بھی ایک اور ہدف ہے اور امریکی عہدیداروں کا الزام ہے کہ پیانگ یانگ کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے جبکہ روس اور شمالی کوریا اس الزام کو مسترد کرتا رہا ہے۔

امریکا میں چین اور روس کے سفارت خانوں اور اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی جانب سے اس پیش رفت پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔

رپورٹ کے مطابق سی آئی اے نے روسی مخبروں کی تربیت کا آغاز 2022 میں شروع کیا تھا اور اس کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں روسی زبان میں پیغام دیا تھا کہ کس طرح خفیہ ایجنسی سے حفاظت کے ساتھ رابطہ کرسکتے ہیں اور اس کے بعد 2023 میں ویڈیوز جاری کیے گئے تھے۔
Load Next Story