طاقت کے نشے میں چور اسرائیلی فضائیہ کی غزہ پر پھر بمباری شہادتوں کی تعداد 204 ہوگئی

تازہ کارروائی میں صیہونی جیٹ طیاروں نے یونس خان اور رفع میں گھروں کو نشانہ بنایا

صیہونی بمباری سے جاں بھق ہونے والوں میں ایک چوتھائی بچے ہیں۔ فوٹو؛ اے ایف پی

اسرائیل اور حماس کے درمیان یکطرفہ جنگ بندی کی کوشش ناکام ہونے پر صیہونی فوج نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں فضائی کارروائی شروع کردی اور گزشتہ 9 روز سے جاری بمباری کے نتیجے میں شہادتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی۔


غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے جنگ بندی کی مصری یکطرفہ تجویز مسترد کئے جانے کے بعد طاقت کے نشے میں چور اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں محصور فلسطینیوں پر بمباری شروع کردی جبکہ گزشتہ 9 روز سے جاری بربریت کے دوران شہید ہونے والے نہتے فلسطینیوں کی تعداد 204 ہوگئی۔ تازہ کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ نے حماس کے سینئر رہنما محمود الزہر کے گھر پر حملہ کیا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ صیہونی جیٹ طیاروں نے شمالی شہر رفع میں بمباری کی جس کے نتیجے میں 3 افراد شہید ہوگئے، اسی طرح زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی ٹینک نے یونس خان کے علاقے میں گولہ باری کی جس کی زد میں آکر ایک نوجوان شہید ہوگیا۔


اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتین یاہو نے حماس کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے لیے بھرپور جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا، حماس نے لڑائی جاری رکھنے کا راستہ اپنایا اور اب انہیں اس فیصلے کی قیمت چکانی پڑے گی۔


بینجمن نیتین یاہو کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا معاملہ سفارتی بنیادوں پر زیادہ بہتر طریقے سے حل کیا جا سکتا تھا اور ہم نے مصر کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز منظور کر کے ایسا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن حماس نے ہمارے بھرپور انداز میں جارحانہ حملے کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔ دوسری جانب حماس کے ترجمان فوزی برہوم کا کہنا تھا کہ کسی بھی جنگ کے دوران پہلے مذاکرات اور پھر جنگ بندی نہیں ہوتی، ان کی تنظیم کسی بھی معاہدے تک پہنچے بغیر جنگ بندی مسترد کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی سے جاری صیہونی فوج کی بربریت کے دوران معصوم بچوں اور خواتین سمیت 204 فلسطینی لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ اس دوران 1500 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں کمسن بچوں اور خواتین کی تعداد نمایاں ہے جبکہ اسرائیلی بربریت پر امریکا سمیت اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
Load Next Story