بھارت کی سربراہی میں دنیا کی پانچ اُبھرتی معاشی طاقتوں کا منی آئی ایم ایف کے قیام کا اعلان
آئی ایم ایف کا اثر رسوخ کم کرنے کیلئے ابتدائی طور پر" منی آئی ایم ایف" کیلئے سرمائے کا حجم 50 ارب ڈالر رکھا جائے...
بھارت، چین، روس، برازیل اور جنوبی افریقہ پر مشتمل دنیا کی پانچ اُبھرتی معاشی طاقتوں نے عالمی مالیاتی ادارے سے نبردآزما ہونے کے لیے " منی آئی ایم ایف " کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کے پہلے صدر کا تعلق بھارت سے ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچوں ممالک کے سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر اِس نئے ادارے کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کا بنیادی مقصد مستقبل کے معاشی بحران سے نمٹنا اور آئی ایم ایم کا اثر و رسوخ کم کرنا ہے۔ ابتدائی طور پر " منی آئی ایم ایف" کے لیے سرمائے کا حجم 50 ارب ڈالر رکھا جائے گا جسے 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ پانچوں ممالک نے اِس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مالیاتی ادارے کا ہیڈکوارٹر شنگھائی میں بنایا جائے جبکہ اس کے پہلے صدر کا تعلق بھارت سے ہوگا اور پہلے بورڈ کے سربراہ برازیل سے ہونگے۔ معاہدے کے مطابق پانچوں ممالک برابری کی حیثیت سے سرمایہ لگائیں گے تاکہ کسی ایک ملک کی حاکمیت ممکن نہ ہوسکے۔
برازیل کے شمالی مشرقی شہر فارٹیلیزا میں تقریب کے دوران برازیل کے صدر ڈیلما روسوف نے منی آئی ایم ایف کے قیام کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی نظام کو درست سمت میں لے جانے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی معاہدے کو نئی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط طریقہ قرار دیا۔ اِس موقع پر جینی صدر جنپنگ نے کہا کہ عالمی سطح پرمعاشی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں ترقی پزیر ممالک کو نمائندہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ ہمیں اب پُرامن اور مستحکم دنیا کے لیے متحد ہوکر اور واضح موقف کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اِن پانچوں ممالک کا تعلق دنیا کی 40 فیصد آبادی اور پانچویں مستحکم معیشت سے ہے جبکہ یہ اقدام امریکا اور اُس کے اتحادیوں کے لیے ایک بُری خبر سے کم نہیں کیونکہ اُس نے روس کو جی 8 ممالک سے نکالنے کے لے اہم کردار ادا کیا تھا مگر اب وہ منی آئی ایم ایف کا حصہ بن چکا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پانچوں ممالک کے سربراہان مملکت نے متفقہ طور پر اِس نئے ادارے کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کا بنیادی مقصد مستقبل کے معاشی بحران سے نمٹنا اور آئی ایم ایم کا اثر و رسوخ کم کرنا ہے۔ ابتدائی طور پر " منی آئی ایم ایف" کے لیے سرمائے کا حجم 50 ارب ڈالر رکھا جائے گا جسے 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ پانچوں ممالک نے اِس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مالیاتی ادارے کا ہیڈکوارٹر شنگھائی میں بنایا جائے جبکہ اس کے پہلے صدر کا تعلق بھارت سے ہوگا اور پہلے بورڈ کے سربراہ برازیل سے ہونگے۔ معاہدے کے مطابق پانچوں ممالک برابری کی حیثیت سے سرمایہ لگائیں گے تاکہ کسی ایک ملک کی حاکمیت ممکن نہ ہوسکے۔
برازیل کے شمالی مشرقی شہر فارٹیلیزا میں تقریب کے دوران برازیل کے صدر ڈیلما روسوف نے منی آئی ایم ایف کے قیام کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی نظام کو درست سمت میں لے جانے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی معاہدے کو نئی معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط طریقہ قرار دیا۔ اِس موقع پر جینی صدر جنپنگ نے کہا کہ عالمی سطح پرمعاشی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں ترقی پزیر ممالک کو نمائندہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ ہمیں اب پُرامن اور مستحکم دنیا کے لیے متحد ہوکر اور واضح موقف کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اِن پانچوں ممالک کا تعلق دنیا کی 40 فیصد آبادی اور پانچویں مستحکم معیشت سے ہے جبکہ یہ اقدام امریکا اور اُس کے اتحادیوں کے لیے ایک بُری خبر سے کم نہیں کیونکہ اُس نے روس کو جی 8 ممالک سے نکالنے کے لے اہم کردار ادا کیا تھا مگر اب وہ منی آئی ایم ایف کا حصہ بن چکا ہے۔