طلبہ کی ہم نصابی سرگرمیوں پر پابندی چیئرمین بورڈز سرکاری خرچ پر برطانیہ جانے کو تیار
یہ ایک ایکسچینج پروگرام ہے، اس دورے کا مقصد انگلینڈ کے تعلیمی بورڈز کے نظام کو سمجھنا ہے، آئی بی سی سی
سندھ سمیت ملک بھر کے سرکاری تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز نے مشترکہ طور پر سرکاری خرچ پر برطانیہ کے دورے کا فیصلہ کرلیا۔
ملک بھر کے سرکاری تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کے برطانیہ کے دورے کے انتظامات وفاقی حکومت کے ادارے آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن ) کی جانب سے کیے جارہے ہیں اور دورے کی باقاعدہ منصوبہ بندی بھی آئی بی سی سی کے منعقدہ ایک اجلاس میں کی گئی ہے، جس کے بعد پورے ملک کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو خطوط جاری کیے گئے ہیں۔
سرکاری تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز سے آئی بی سی سی کے ایک مخصوص اکاؤنٹ میں فی کس 10،10 لاکھ روپے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، یہ دورہ رواں ماہ اکتوبر کے آخر میں متوقع ہے، جسے بظاہر مطالعاتی دورے کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس دورے کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں بورڈ کی جانب سے تمام ہم نصابی سرگرمیاں روک دیں تاہم اگر کوئی ہم نصابی سرگرمی انتہائی ضروری سمجھی جائے تو اس کی پیشگی منظوری محکمے سے لی جائے۔
سندھ کے تعلیمی بورڈز کو محکمے کی جانب سے موصولہ اس ہدایت نامے کے بعد تعلیمی بورڈز نے ہم نصابی سرگرمیاں روک دی ہیں لیکن قابل ذکر امر یہ ہے کہ مالی خسارے یا بدحالی کے سبب ایک جانب طلبا و طالبات کے لیے ہم نصابی سرگرمیاں روکی جارہی ہیں اور دوسری جانب چیئرمینز طلبہ کی فیسوں سے آنے والی آمدنی سے بیرون ملک دورے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چند تعلیمی بورڈز نے اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے متعلقہ اکاؤنٹ میں رقوم بھی جمع کرادی ہیں اور کچھ رقم جمع کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
" ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر کوالیفیکیشن اینڈ انٹرنیشنل لینکیجز محمد عثمان خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئی بی سی سی اس دورے کے اخراجات برداشت نہیں کرے گا بلکہ تمام چیئرمینز سے کہا گیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر یہ رقوم دیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آئی بی سی سی کی جانب سے جاری خط میں تو کہا گیا ہے کہ ہر بورڈ اس سلسلے میں 10 لاکھ روپے جمع کرائے اور وہاں کسی انفرادی کا ذکر نہیں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ایک اور خط جاری ہوا تھا جس میں انفرادی حوالے سے بات کی گئی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ایکسچینج پروگرام ہے، اس دورے کا مقصد انگلینڈ کے تعلیمی بورڈز کے نظام کو سمجھنا ہے لہذا اگر متعلقہ صوبائی حکومتیں چیئرمینز کو این او سی دیتی ہیں اور متعلقہ بورڈز کی بی او جی انہیں اخراجات کی اجازت دیتی ہے تو آئی بی سی سی کو اس پر اعتراض نہیں تاہم ہم اس پر رقم خرچ نہیں کررہے ہیں۔
ادھر اس سلسلے میں آئی بی سی سی کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس مطالعاتی دورے کا مقصد برطانیہ کے معروف امتحانی بورڈز جن میں AQA, CIE, Pearson, City and Guild, NUCK شامل ہیں، ان اداروں کی جانب سے رواں اعلیٰ امتحانی طرز عمل کا جائزہ لینا ہے تاکہ ان مشقوں کو پاکستان میں اپنے آپریشنل فریم ورک میں شامل کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ جاری خط میں نمایاں طور پر اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ ہر بورڈ اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے اکاؤنٹ میں 10 لاکھ روپے جمع کرائے گا۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ آئی بی سی سی نے سلسلے میں اپنے روایتی اکاؤنٹ کی جگہ آئی بی سی سی پروجیکٹ فنڈ کے نام سے ایک دوسرا اکاؤنٹ نجی بینک میں کھولا ہے جس کی قانونی طور پر اجازت مشکوک ہے، علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے چند تعلیمی بورڈز میں ملازمین اور افسران کی جانب سے سرکاری خرچ پر چیئرمینز کے جانے کے معاملے پر اعتراضات بھی کیے گئے ہیں اور اسے تنقیدی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
ملک بھر کے سرکاری تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کے برطانیہ کے دورے کے انتظامات وفاقی حکومت کے ادارے آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن ) کی جانب سے کیے جارہے ہیں اور دورے کی باقاعدہ منصوبہ بندی بھی آئی بی سی سی کے منعقدہ ایک اجلاس میں کی گئی ہے، جس کے بعد پورے ملک کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو خطوط جاری کیے گئے ہیں۔
سرکاری تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز سے آئی بی سی سی کے ایک مخصوص اکاؤنٹ میں فی کس 10،10 لاکھ روپے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، یہ دورہ رواں ماہ اکتوبر کے آخر میں متوقع ہے، جسے بظاہر مطالعاتی دورے کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس دورے کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں بورڈ کی جانب سے تمام ہم نصابی سرگرمیاں روک دیں تاہم اگر کوئی ہم نصابی سرگرمی انتہائی ضروری سمجھی جائے تو اس کی پیشگی منظوری محکمے سے لی جائے۔
سندھ کے تعلیمی بورڈز کو محکمے کی جانب سے موصولہ اس ہدایت نامے کے بعد تعلیمی بورڈز نے ہم نصابی سرگرمیاں روک دی ہیں لیکن قابل ذکر امر یہ ہے کہ مالی خسارے یا بدحالی کے سبب ایک جانب طلبا و طالبات کے لیے ہم نصابی سرگرمیاں روکی جارہی ہیں اور دوسری جانب چیئرمینز طلبہ کی فیسوں سے آنے والی آمدنی سے بیرون ملک دورے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چند تعلیمی بورڈز نے اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے متعلقہ اکاؤنٹ میں رقوم بھی جمع کرادی ہیں اور کچھ رقم جمع کرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
" ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر کوالیفیکیشن اینڈ انٹرنیشنل لینکیجز محمد عثمان خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئی بی سی سی اس دورے کے اخراجات برداشت نہیں کرے گا بلکہ تمام چیئرمینز سے کہا گیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر یہ رقوم دیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آئی بی سی سی کی جانب سے جاری خط میں تو کہا گیا ہے کہ ہر بورڈ اس سلسلے میں 10 لاکھ روپے جمع کرائے اور وہاں کسی انفرادی کا ذکر نہیں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ایک اور خط جاری ہوا تھا جس میں انفرادی حوالے سے بات کی گئی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ایکسچینج پروگرام ہے، اس دورے کا مقصد انگلینڈ کے تعلیمی بورڈز کے نظام کو سمجھنا ہے لہذا اگر متعلقہ صوبائی حکومتیں چیئرمینز کو این او سی دیتی ہیں اور متعلقہ بورڈز کی بی او جی انہیں اخراجات کی اجازت دیتی ہے تو آئی بی سی سی کو اس پر اعتراض نہیں تاہم ہم اس پر رقم خرچ نہیں کررہے ہیں۔
ادھر اس سلسلے میں آئی بی سی سی کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس مطالعاتی دورے کا مقصد برطانیہ کے معروف امتحانی بورڈز جن میں AQA, CIE, Pearson, City and Guild, NUCK شامل ہیں، ان اداروں کی جانب سے رواں اعلیٰ امتحانی طرز عمل کا جائزہ لینا ہے تاکہ ان مشقوں کو پاکستان میں اپنے آپریشنل فریم ورک میں شامل کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ جاری خط میں نمایاں طور پر اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ ہر بورڈ اس سلسلے میں آئی بی سی سی کے اکاؤنٹ میں 10 لاکھ روپے جمع کرائے گا۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ آئی بی سی سی نے سلسلے میں اپنے روایتی اکاؤنٹ کی جگہ آئی بی سی سی پروجیکٹ فنڈ کے نام سے ایک دوسرا اکاؤنٹ نجی بینک میں کھولا ہے جس کی قانونی طور پر اجازت مشکوک ہے، علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے چند تعلیمی بورڈز میں ملازمین اور افسران کی جانب سے سرکاری خرچ پر چیئرمینز کے جانے کے معاملے پر اعتراضات بھی کیے گئے ہیں اور اسے تنقیدی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔