پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ پنشن نہیں دینگے
حکومت ٹیکس ادائیگیاں بیباق کرے۔ دوسری طرف کمیشن 60 فیصد تک حصص بیچنا چاہتا ہے۔
پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کی نئی شرائط سامنے آگئیں۔قومی ایئرلائن کی نجکاری اب 31 اکتوبر کو ہو گی،بولی دینے والوں سے 28 مئی کو ٹوکن منی لی جائے گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین طلال چوہدری کا کہنا تھا نجکاری کیلیے تاریخ میں تبدیلی کے باعث ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
مشیرنے بتایا کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سال تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی جس پر حکام نے بتایابولی دہندگان نے 2 سال کیلیے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری جبکہ پنشن دینے کیلیے بھی تیار نہیں۔ شرائط کے مطابق وہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، کچھ بولی دہندگان 65 فیصد اور کچھ 76 فیصد حصص چاہتے ہیں ۔
حکومت ٹیکس ادائیگیاں بیباق کرے۔ دوسری طرف کمیشن 60 فیصد تک حصص بیچنا چاہتا ہے۔ محسن عزیز نے کہا کمیشن نے 12 برسوں میں کچھ بینکوں کی نجکاری کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ملازمین ، اثاثوں اور دیوالیہ کے معاملات کسی ایک وزارت کو دیکھنا چاہیے۔ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی نجکاری کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ پاور ڈویژن کا کہنا ہے اس کی نجکاری درست نہیں تھی۔
حکام نے بتایام لازمین کے تحفظات دورکریں گے۔ جس پر محسن عزیز نے کہا جس دن نجکاری کا اعلان ہو گا، ا حتجاج شروع ہو جائیگا، پہلے تحفظات دور کریں۔ پاور ڈویژن نے بتایا کے الیکٹرک کی استعداد اتنی نہیں تھی جتنا انھیں دے دیا گیا۔ سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کے الیکٹرک نے معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری نہیں کی ۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مواصلات میں انکشاف ہوا20 کلومیٹر طویل ٹھٹہ، کینجھرسڑک مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ گئی۔
مشیرنے بتایا کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سال تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی جس پر حکام نے بتایابولی دہندگان نے 2 سال کیلیے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری جبکہ پنشن دینے کیلیے بھی تیار نہیں۔ شرائط کے مطابق وہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، کچھ بولی دہندگان 65 فیصد اور کچھ 76 فیصد حصص چاہتے ہیں ۔
حکومت ٹیکس ادائیگیاں بیباق کرے۔ دوسری طرف کمیشن 60 فیصد تک حصص بیچنا چاہتا ہے۔ محسن عزیز نے کہا کمیشن نے 12 برسوں میں کچھ بینکوں کی نجکاری کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ملازمین ، اثاثوں اور دیوالیہ کے معاملات کسی ایک وزارت کو دیکھنا چاہیے۔ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی نجکاری کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ پاور ڈویژن کا کہنا ہے اس کی نجکاری درست نہیں تھی۔
حکام نے بتایام لازمین کے تحفظات دورکریں گے۔ جس پر محسن عزیز نے کہا جس دن نجکاری کا اعلان ہو گا، ا حتجاج شروع ہو جائیگا، پہلے تحفظات دور کریں۔ پاور ڈویژن نے بتایا کے الیکٹرک کی استعداد اتنی نہیں تھی جتنا انھیں دے دیا گیا۔ سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کے الیکٹرک نے معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری نہیں کی ۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مواصلات میں انکشاف ہوا20 کلومیٹر طویل ٹھٹہ، کینجھرسڑک مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ گئی۔