بھارتی نژاد سنگاپور کے سابق وزیر کو کرپشن کے الزام میں قید کی سزا
بھارتی نژاد سابق وزیرٹرانسپورٹ سنگاپور کی آزادی کے بعد سیکسن 165 کے تحت سزا پانے والے پہلے شہری بن گئے ہیں
بھارتی نژاد سنگاپور کے سابق وزیر ٹرانسپورٹ ایس اسواران کو ہائی کورٹ نے کرپشن کے الزامات میں ایک سال قید کی سزا سنادی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے ہائی کورٹ کے جج جسٹس وینسنٹ ہونگ نے پراسیکیوشن کی جانب سے 6 سے 7 ماہ کی قید کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے مناسب قرار نہیں دیا اور 5 الزامات کی بنیاد پر عائد فرد جرم پر ایک سال کی سزا سنادی۔
جسٹس وینسنٹ ہونگ نے کہا کہ ملزم کے پاس اعلیٰ عہدہ تھا اور ان کا جرم بھی بڑا ہے لہٰذا سزا زیادہ بنتی ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سابق وزیر ٹرانسپورٹ ایس اسواران سنگاپور کی آزادی کے بعد سیکشن 165 کے تحت سزا پانے والے پہلے شہری بن گئے ہیں اور جج نے وکیل صفائی کی جانب سے ایس اسواران کی سنگاپور میں عوامی خدمات اور رضاکارانہ طور پر مراعات سے دستبرداری اور جرم کا پہلے ہی اعتراف کا حوالہ دیا۔
جج نے کہا کہ دیگر 30 الزامات ایک جیسے ہیں جہاں ان پر تحائف وصول کرنے کا الزام ہے ان الزامات سے مخصوص دورانیے میں جرم کے بارہا ارتکاب اور جرم کا پیمانہ واضح ہوجاتا ہے ۔
ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایس اسواران کو جرم پر پچھتاوا ہے کیونکہ انہوں نے عوامی سطح پر بیان میں تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
جج نے کہا کہ وکیل صفائی کے دلائل تسلیم کرنے کے قابل نہیں ہیں اور ملزم کو سزا سنائی جائے اور وہ سزا میں معمولی کمی کے مستحق ہیں اور سنگاپور کے لیے ان کی خدمات ایک غیرجانب دار پہلو ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے ہائی کورٹ کے جج جسٹس وینسنٹ ہونگ نے پراسیکیوشن کی جانب سے 6 سے 7 ماہ کی قید کے مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے مناسب قرار نہیں دیا اور 5 الزامات کی بنیاد پر عائد فرد جرم پر ایک سال کی سزا سنادی۔
جسٹس وینسنٹ ہونگ نے کہا کہ ملزم کے پاس اعلیٰ عہدہ تھا اور ان کا جرم بھی بڑا ہے لہٰذا سزا زیادہ بنتی ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سابق وزیر ٹرانسپورٹ ایس اسواران سنگاپور کی آزادی کے بعد سیکشن 165 کے تحت سزا پانے والے پہلے شہری بن گئے ہیں اور جج نے وکیل صفائی کی جانب سے ایس اسواران کی سنگاپور میں عوامی خدمات اور رضاکارانہ طور پر مراعات سے دستبرداری اور جرم کا پہلے ہی اعتراف کا حوالہ دیا۔
جج نے کہا کہ دیگر 30 الزامات ایک جیسے ہیں جہاں ان پر تحائف وصول کرنے کا الزام ہے ان الزامات سے مخصوص دورانیے میں جرم کے بارہا ارتکاب اور جرم کا پیمانہ واضح ہوجاتا ہے ۔
ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ایس اسواران کو جرم پر پچھتاوا ہے کیونکہ انہوں نے عوامی سطح پر بیان میں تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
جج نے کہا کہ وکیل صفائی کے دلائل تسلیم کرنے کے قابل نہیں ہیں اور ملزم کو سزا سنائی جائے اور وہ سزا میں معمولی کمی کے مستحق ہیں اور سنگاپور کے لیے ان کی خدمات ایک غیرجانب دار پہلو ہے۔