اسلام آباد دھرنا مظاہرین کی گرفتاریاں شروع شدید بارش کے باعث شیلنگ کے اثرات زائل

شدید بارش کے باوجود کارکنان جناح ایونیو پر موجود، پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا

ڈی چوک کے قریب پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان تصادم کا مںظر (فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب)

ڈی چوک پر پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں جبکہ اسلام آباد میں بارش کے باعث شیلنگ کے اثرات زائل ہونے پر مظاہرین بڑی تعداد میں ڈی چوک پہنچے، پولیس نے جناح ایونیو سے متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈی چوک پر احتجاج کے لیے قافلوں کی صورت میں پی ٹی آئی دھرنے کے مقام پر پہنچنے کیلیے کوشہ ہیں، جس کے باعث پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔

بارش کے بعد کارکنان کی بڑی تعداد ڈی چوک پہنچی اور پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پیچھے دھکیل دیا تاہم کچھ دیر وقفے کے بعد پولیس نے شدید شیلنگ کی جس کے باعث مظاہرین پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔ ڈی چوک کے قریب آنکھ مچولی کا یہ سلسلہ صبح سے جاری ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے پولیس پر جوابی پتھراؤ اور شیل اٹھا کر واپس پھینکنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس سے قبل پتھر گڑھ کٹی پہاڑی پر مظاہرین نے شدید مزاحمت کر کے رکاوٹوں کو ہٹایا اور پھر قافلے کو ڈی چوک کی طرف بڑھایا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا، علی امین گنڈا پور کے کے پی ہاؤس میں انتظامیہ سے مذاکرات

بعد ازاں خیبرپختونخوا سے آنے والے پی ٹی آئی قافلے کے 8 سو کارکن پنڈی کی حدود میں داخل ہوئے۔ چونگی نمبر 26 پر مشتعل افراد نے ایک کرین اور ایک موٹرسائیکل کو آگ بھی لگائی۔

جناح ایونیو پر ہنگامہ آرائی

جناح ایونیو پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ کافی دیر جاری رہا، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں، پولیس کے پاس آنسو گیس شیل کم ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکن آگے بڑھے پولیس کے مطابق کارکنوں کی جانب سے ان پر پتھراؤ اور غلیلوں کے ساتھ کنچے بھی مارنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

وزیراعلیٰ کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا، کے پی ہاؤس میں داخل

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور قافلے کے ساتھ اسلام آباد میں قائم خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچے جبکہ قافلے بدستور مقام کی طرف روانہ رہے، اس دوران چائنہ چوک، جناح ایونیو اور دیگر مقامات شامل ہیں جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم جاری ہوا۔ کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کیا کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے شیلنگ کی۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے پی ہاؤس میں داخل

وزیراعلیٰ کے پی کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے پی ہاؤس پہنچی جو ساتھ قیدی وین بھی لائی، پولیس اور رینجرز کے پی ہاؤس میں داخل ہوئی جس کے بعد علی امین کو گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آئیں اور کہا گیا کہ آئی جی نے انہیں گرفتار کرلیاْ

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی خیبرپختونخوا ساری حدود پار کررہے ہیں، وزیر داخلہ

بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا موبائل نمبر بند جارہا ہے تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی وزیراعلیٰ کی کے پی ہاؤس میں موجودگی کی تصدیق

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا ہاؤس ہی میں ہی ہیں، بیرسٹرگوہر کی موجودگی میں وزیر اعلی نے انتظامیہ کومطالبات پیش کردیے ہیں، ہماراسب سے بڑامطالبہ بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی ہے۔


انہوں نے کہا کہ آئین اورقانون کے نام پرہم سے جوزیادتیاں ہورہی ہیں ان کے خاتمے کامطالبہ اور نام نہاد مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مطالبات پر انتظامیہ بھی غورکرے گی اورپی ٹی آئی کی کورکمیٹی بھی انتظامیہ کی باتوں پرغورکررہی ہے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ایک بات واضح ہے کہ عوام ڈی چوک سے جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔


یہ پڑھیں : اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

سیشن کورٹ اسلام آباد نے شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ریاست پر حملہ آور ہونے کے الزام پر قانونی کارروائی کا امکان ہے، علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔


بیرسٹر گوہر کی کے پی ہاؤس آمد اور روانگی

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے ملنے خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچے اور کئی گھنٹے کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہوگئے جبکہ اس دوران صحافیوں نے اُن سے سوالات بھی کیے۔

کارکنان ڈی چوک کے قریب پہنچ گئے

پی ٹی آئی کارکنان چائنہ چوک سے بھی آگے نکل آئے اور ڈی چوک کے بالکل قریب پہنچ گئے جس کے بعد پولیس نے ڈی چوک سے میڈیا کی گاڑیوں کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔ پولیس کی جانب سے چائنہ چوک پر ایک بار پھر شیلنگ شروع کردی گئی۔ ڈی چوک میں حالات ایک بار پھر سے خراب ہوگئے، کارکنان نے درختوں کو آگ لگانا شروع کردی۔ پولیس نے ان پر ایک بار پھر شیلنگ کرتے ہوئے انہیں پیچھے کی طرف دھکیل دیا اور وہ پھر سے چائنہ چوک پہنچ گئے۔

[video width="478" height="850" mp4="https://www.express.pk/2024/10/whatsapp-video-2024-10-05-at-4.49.35-pm-1728129054.mp4"][/video]

رینجز نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا

پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف رینجرز میدان میں آگئی اور اسے ڈی چوک میں تعینات کردیا گیا، رینجرز نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا اور اس کے دستے پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب بڑھے اور انہیں منتشر کردیا۔

[video width="600" height="400" mp4="https://www.express.pk/2024/10/whatsapp-video-2024-10-05-at-5.25.16-pm-1728131985.mp4"][/video]

[video width="600" height="400" mp4="https://www.express.pk/2024/10/whatsapp-video-2024-10-05-at-5.25.03-pm-1728131991.mp4"][/video]

اسلام آباد میں بارش

وفاقی دارالحکومت میں بارش کے بعد مظاہرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کیونکہ باران رحمت برسنے سے آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات زائل ہوگئے۔

پولیس فائرنگ نجی صحافی زخمی

ڈی چوک پر پولیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کرنے کے نتیجے میں نجی ٹی وی چینل کا صحافی گشکوری زخمی ہوئے۔

پی ٹی آئی کا احتجاج پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، اسحاق ڈار

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کے احتجاج پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا احتجاج کےلیے وقت کا چناؤ بدقسمتی اور قابل مذمت ہے، پی ٹی آئی کا یہ اقدام پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب پاکستان میں ایس سی او سربراہی اجلاس ہونا ہے۔

یہ پڑھیں: لاہور میں سلمان راجہ سمیت پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان اور وکلا گرفتار

اسے بھی پڑھیں: پاک فوج کے دستوں کا اسلام آباد اور گرد و نواح میں گشت

انہوں نے کہا کہ احتجاج کےلیے اس وقت کے چناؤ کا مقصد ملک ملک میں انتشار پیدا کرنا ہے، اس کا مقصد ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنا ہے، ایک ملک کے وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت سیاسی مفادات کےلیے ملکی ساکھ نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب دنیا سدیکھ رہی ہو تو ہمیں اتحاد اور ذمہ داری کا مطاہرہ کرنا چاہیے، یہ وقت پاکستان کےلیے عزم، استحکام اور قیادت کرنے کا وقت ہے، ہمیں چھوٹے چھوٹے سیاسی مفادات سے بالا تر ہونا ہوگا۔
Load Next Story