غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں 79 فیصد مساجد 3 چرچ تباہ
وزارت مذہبی امور نے عالمی برادری، عالمی طاقتیں اور اسلامی ممالک کے اداروں سے جنگ بندی کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا
وزارت مذہبی امور نے اسرائیل کی گزشتہ ایک برس کے دوران وحشیانہ کارروائیوں میں ہونے والی تباہ کاریوں کے اعداد وشمار جاری کردیے ہیں اور کہا کہ صہیونی فورسز نے 79 فیصد مساجد کو تباہ کردیا ہے۔
ترک خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری سے غزہ کی ایک ہزار 245 مساجد میں سے 814 کو مکمل طور پر تباہ کردیا اور دیگر 148 کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے مساجد کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں قائم چرچز بھی تباہ کیے ہیں اور خطے میں 60 میں سے 19 چرچ جان بوجھ کر مکمل تباہ کردیے گئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ مذہبی امور کی جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 35 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی فوج نے قبروں کی بے حرمتی کی، لاشوں کو قبروں سے نکالا اور شہید ہونے والوں کی لاشوں کی بھی بے حرمتی کی۔
غزہ کی مذہبی امور کی وزارت نے بتایا کہ عبادت گاہوں کے علاوہ اس کے زیرانتظام چلنے والے 11 انتظامی اور تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کیا اور غزہ میں اس طرح کی اداروں کی تعداد 79 فیصد ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے وزارت کے 238 ملازمین کو شہید اور دیگر 19 ارکان کو زمینی کارروائیوں کے دوران حراست میں لے لیا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے غزہ کے مذہبی مقامات پر اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری سمیت عالمی طاقتوں اور اسلامی ممالک کے اداروں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری بدترین جنگ روکنے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ برس 7 اکتوبر سے غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فوری جنگ بندی کے لیے قراردادیں بھی منظور کی جا چکی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر بدترین کارروائیوں کے دوران اب تک غزہ میں 41 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، 96 ہزار 800 سے زائد دیگر شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی جیسے جرم کے ارتکاب پر مقدمہ کا سامنا ہے جبکہ غزہ میں شہریوں کو صاف پانی، ادویات اور غذائی اجناس کی کمی کا سامنا ہے اور اسرائیل نے امداد کا راستہ روک رکھا ہے۔
ترک خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری سے غزہ کی ایک ہزار 245 مساجد میں سے 814 کو مکمل طور پر تباہ کردیا اور دیگر 148 کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے مساجد کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں قائم چرچز بھی تباہ کیے ہیں اور خطے میں 60 میں سے 19 چرچ جان بوجھ کر مکمل تباہ کردیے گئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ مذہبی امور کی جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 35 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی فوج نے قبروں کی بے حرمتی کی، لاشوں کو قبروں سے نکالا اور شہید ہونے والوں کی لاشوں کی بھی بے حرمتی کی۔
غزہ کی مذہبی امور کی وزارت نے بتایا کہ عبادت گاہوں کے علاوہ اس کے زیرانتظام چلنے والے 11 انتظامی اور تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کیا اور غزہ میں اس طرح کی اداروں کی تعداد 79 فیصد ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے وزارت کے 238 ملازمین کو شہید اور دیگر 19 ارکان کو زمینی کارروائیوں کے دوران حراست میں لے لیا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے غزہ کے مذہبی مقامات پر اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری سمیت عالمی طاقتوں اور اسلامی ممالک کے اداروں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری بدترین جنگ روکنے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ برس 7 اکتوبر سے غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فوری جنگ بندی کے لیے قراردادیں بھی منظور کی جا چکی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر بدترین کارروائیوں کے دوران اب تک غزہ میں 41 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، 96 ہزار 800 سے زائد دیگر شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی جیسے جرم کے ارتکاب پر مقدمہ کا سامنا ہے جبکہ غزہ میں شہریوں کو صاف پانی، ادویات اور غذائی اجناس کی کمی کا سامنا ہے اور اسرائیل نے امداد کا راستہ روک رکھا ہے۔