کھانسی وجوہات اور احتیاطیں
کھانسی کا تعلق نظام تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے، پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔
اکثر لوگ کھانسی کی عام شکایت دور کرنے کے لیے چند سادہ اور گھریلو نسخوں کا سہارا لیتے ہیں، جو کارآمد بھی ثابت ہوتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں یہ نظامِ تنفس میں خرابیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے حلق کی سوزش، سانس کی نالی میں انفیکشن یا پھیپھڑوں کے مسائل جنم لیتے ہیں اور مؤثر علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق شدید کھانسی کی شکایت تین ہفتے سے زائد عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ عام طور پر بازار میں دست یاب ادویہ کے استعمال سے افاقہ ہوجاتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کھانسی کا تعلق نظام تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ یہ خشک اور شدید قسم کی ہو یا اس کی وجہ سے حلق کی سوزش کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہو متأثرہ فرد کو فوراً طبی علاج کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ جب پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں خرابی پیدا ہوجائے تو برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور اس کے ابتدائی مرحلے پر مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسی صورت میں مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہ اپنا کام معمول کے مطابق انجام نہیں دے پاتے۔ اس سے متأثرہ فرد کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر ہونے والی کھانسی کے علاوہ سانس کے مریضوں میں یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ انہیں بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ موسمی اثرات سے محفوظ رہنے کی تدبیر کرنی چاہیے، کیوں کہ ان کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں پیدا ہونے والا بلغم مزید مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
ان نالیوں میں بلغم کی وجہ سے نزلے زکام کے جراثیم تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں سے بلغم شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتا اور پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ 40 سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کی کثرت اس مرض کی شدت میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کر کے طبی علاج کی طرف توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد جو کان کنی، دھاتی اور کیمیائی فضلے سے متعلق کارخانوں اور روزانہ دھول مٹی میں کام کرتے ہیں۔
ان میں پھپپھڑوں کی خرابی اور کھانسی کی تکلیف عام ہے۔ اس کا مؤثر اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کے سرطان کا مسئلہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا زور توڑنے کے لیے حلق کو خشکی سے بچانا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع شدہ بلغم کو مخصوص ادویہ کے استعمال اور دیگر طبی طریقوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ناک اور گلے کی سوزش میں افاقے کے لیے معمولی مقدار میں نمک ملے گرم پانی کی بھاپ لینا چاہیے۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق شدید کھانسی کی شکایت تین ہفتے سے زائد عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ عام طور پر بازار میں دست یاب ادویہ کے استعمال سے افاقہ ہوجاتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں کھانسی سے نجات حاصل کرنے میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کھانسی کا تعلق نظام تنفس کی پیچیدگیوں سے ہوتا ہے۔ یہ خشک اور شدید قسم کی ہو یا اس کی وجہ سے حلق کی سوزش کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہو متأثرہ فرد کو فوراً طبی علاج کی طرف توجہ دینا چاہیے۔ جب پھیپھڑوں کی مخصوص نالیوں میں خرابی پیدا ہوجائے تو برونکائیٹس کا عارضہ جنم لیتا ہے اور اس کے ابتدائی مرحلے پر مریض کو خشک کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسی صورت میں مکمل علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں بلغم جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور یہ اپنا کام معمول کے مطابق انجام نہیں دے پاتے۔ اس سے متأثرہ فرد کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔ مختلف وجوہ کی بنا پر ہونے والی کھانسی کے علاوہ سانس کے مریضوں میں یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ انہیں بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سانس کی تکلیف یا دائمی کھانسی میں مبتلا مریضوں کو کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ موسمی اثرات سے محفوظ رہنے کی تدبیر کرنی چاہیے، کیوں کہ ان کے پھیپھڑوں کی نالیوں میں پیدا ہونے والا بلغم مزید مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
ان نالیوں میں بلغم کی وجہ سے نزلے زکام کے جراثیم تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں سے بلغم شدید کھانسی کی صورت میں بھی باہر نہیں نکلتا اور پھیپھڑوں کے مہلک انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
پھیپھڑوں کے ورم یا برونکائیٹس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ 40 سال کی عمر سے زائد کے ہر دوسرے تمباکو نوش کو یہ شکایت ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کی کثرت اس مرض کی شدت میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کر کے طبی علاج کی طرف توجہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے چار ہفتوں بعد کھانسی ختم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے افراد جو کان کنی، دھاتی اور کیمیائی فضلے سے متعلق کارخانوں اور روزانہ دھول مٹی میں کام کرتے ہیں۔
ان میں پھپپھڑوں کی خرابی اور کھانسی کی تکلیف عام ہے۔ اس کا مؤثر اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کے سرطان کا مسئلہ لاحق ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا زور توڑنے کے لیے حلق کو خشکی سے بچانا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ پھیپھڑوں کی نالیوں میں جمع شدہ بلغم کو مخصوص ادویہ کے استعمال اور دیگر طبی طریقوں کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ناک اور گلے کی سوزش میں افاقے کے لیے معمولی مقدار میں نمک ملے گرم پانی کی بھاپ لینا چاہیے۔ اس طرح کھانسی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔