24 گھنٹوں سے غائب وزیراعلیٰ علی امین اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی پہنچ گئے
میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا، اگر مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہو تو میں کھڑا ہوں، اسمبلی میں خطاب
گذشتہ چوبیس گھنٹوں سے غائب وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی پہنچ گئے۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں، مجھے اپنے ہاؤس اور ارکان پر فخر ہے، عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا، انہوں نے 4 چھاپے مارے، خیبرپختونخوا ہاؤس چائے کے لیے گیا تھا، آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ آیا اور وہاں کے پی ہاؤس میں شیلنگ اور فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ پر ایف آئی آر ہے، میری گاڑی توڑی گئی، اسلحہ چھینا گیا، مجھے گالی دی گئی کہ اس کی جرات کیسے ہوئی، میں کل رات سے ادھر ہی تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان کی جرات کیسی ہوئی خیبر حکومت کو ہاتھ لگانے کی، اگر مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہو تو میں کھڑا ہوں، کے پی ہاؤس ہماری ملکیت ہے، یہ کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز بنائیں گے اور معافی مانگیں گے، آئی جی پولیس کے خلاف ایف آئی آر کرائیں گے اور آئی جی اسمبلی میں معافی مانگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک تاریخ بن چکی ہے اس کو ختم کرنے کیلیے لیے سارے اکٹھے ہوئے، پارٹی کا نشان لیا گیا، ہمارے بندوں کو اغوا کیا گیا، الیکشن مہم نہیں کرنے دی گئی، پی ٹی آئی کو سوا 4 کروڑ ووٹ ملے، کہاں سے اپوزیشن کو ووٹ ملے؟ ہماری حکومت کو چھینا گیا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ بلوال زرداری، مسلم لیگ نے جلسہ کیا ہم نے نہیں روکا، لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیں دی گئی، کیا ہم جانور ہیں کہ ہمیں مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچ رہے تھے ہم نہیں پہنچ سکیں گے لیکن ڈی چوک تک پہنچے، راستے میں ایک کلو میٹرطویل روڈ پر کنٹینر کھڑے کیے گئے تھے، ان کو سمجھ نہیں آئی کہ ہم کیسے پہنچے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جس نے پارٹی چھوڑ دی وہ 9 مئی والے نہیں، برے وقت میں چھوڑنے والا غدار ہے۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں، مجھے اپنے ہاؤس اور ارکان پر فخر ہے، عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا، انہوں نے 4 چھاپے مارے، خیبرپختونخوا ہاؤس چائے کے لیے گیا تھا، آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ آیا اور وہاں کے پی ہاؤس میں شیلنگ اور فائرنگ کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ پر ایف آئی آر ہے، میری گاڑی توڑی گئی، اسلحہ چھینا گیا، مجھے گالی دی گئی کہ اس کی جرات کیسے ہوئی، میں کل رات سے ادھر ہی تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان کی جرات کیسی ہوئی خیبر حکومت کو ہاتھ لگانے کی، اگر مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہو تو میں کھڑا ہوں، کے پی ہاؤس ہماری ملکیت ہے، یہ کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز بنائیں گے اور معافی مانگیں گے، آئی جی پولیس کے خلاف ایف آئی آر کرائیں گے اور آئی جی اسمبلی میں معافی مانگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک تاریخ بن چکی ہے اس کو ختم کرنے کیلیے لیے سارے اکٹھے ہوئے، پارٹی کا نشان لیا گیا، ہمارے بندوں کو اغوا کیا گیا، الیکشن مہم نہیں کرنے دی گئی، پی ٹی آئی کو سوا 4 کروڑ ووٹ ملے، کہاں سے اپوزیشن کو ووٹ ملے؟ ہماری حکومت کو چھینا گیا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ بلوال زرداری، مسلم لیگ نے جلسہ کیا ہم نے نہیں روکا، لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیں دی گئی، کیا ہم جانور ہیں کہ ہمیں مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچ رہے تھے ہم نہیں پہنچ سکیں گے لیکن ڈی چوک تک پہنچے، راستے میں ایک کلو میٹرطویل روڈ پر کنٹینر کھڑے کیے گئے تھے، ان کو سمجھ نہیں آئی کہ ہم کیسے پہنچے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جس نے پارٹی چھوڑ دی وہ 9 مئی والے نہیں، برے وقت میں چھوڑنے والا غدار ہے۔