اداروں پرالزام لگانے والے پی ٹی آئی عہدیداروں تجزیہ نگاروں کا منہ قوم کے سامنے کالا ہوا فیصل واوڈا
میں نے ٹوئٹ میں جو کہا تھا وہ بات ٹھیک نکلی، آگے بھی جو کہوں گا وہ بھی سچ ہوگا، سینیٹر
سینیٹر فیصل واوڈا نے خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی اچانک واپسی پر ردعمل میں کہا ہے کہ جن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عہدیداروں اور تجزیہ نگاروں نے اداروں پر الزام عائد کیا قوم کے سامنے ان کا منہ کالا ہوا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ 'ڈنڈاپور اسلام آباد سے پختونخوا کیسے پہنچا ہے، میں نے کل رات اپنی ٹوئٹ میں طریقہ واردات بتادیا تھا، الحمداللہ تمام باتوں کی طرح میری یہ بات بھی ٹھیک نکلی'۔
انہوں نے کہا کہ 'آگے جو جو کہوں گا وہ بھی سب سچ ہوگا، جن پی ٹی آئی عہدیداروں اور تجزیہ نگاروں نے اداروں پر الزام لگایا تھا ان کا منہ قوم کے آگے کالا ہوا'۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور گزشتہ روز اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کارکنوں کے ہمراہ پہنچے تھے اور خیبرپختونخوا ہاؤس سے غائب ہوگئے تھے اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
بعد ازاں علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے غائب رہنے کے بعد اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں آگئے اور کہا کہ میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا، گر مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہو تو میں کھڑا ہوں، کے پی ہاؤس ہماری ملکیت ہے، یہ کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز بنائیں گے اور معافی مانگیں گے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ 'ڈنڈاپور اسلام آباد سے پختونخوا کیسے پہنچا ہے، میں نے کل رات اپنی ٹوئٹ میں طریقہ واردات بتادیا تھا، الحمداللہ تمام باتوں کی طرح میری یہ بات بھی ٹھیک نکلی'۔
انہوں نے کہا کہ 'آگے جو جو کہوں گا وہ بھی سب سچ ہوگا، جن پی ٹی آئی عہدیداروں اور تجزیہ نگاروں نے اداروں پر الزام لگایا تھا ان کا منہ قوم کے آگے کالا ہوا'۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور گزشتہ روز اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کارکنوں کے ہمراہ پہنچے تھے اور خیبرپختونخوا ہاؤس سے غائب ہوگئے تھے اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
بعد ازاں علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے غائب رہنے کے بعد اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں آگئے اور کہا کہ میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہی تھا، گر مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہو تو میں کھڑا ہوں، کے پی ہاؤس ہماری ملکیت ہے، یہ کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز بنائیں گے اور معافی مانگیں گے۔