کسانوں کا گندم نہ خریدنے کی پالیسی پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ
حکومت کے اس فیصلے نے ملک کے 24 کروڑ عوام کی فوڈ سیکیورٹی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے
کسانوں نے حکومت سے گندم سمیت دیگر اجناس کی قیمتوں کو ڈی ریگولرائز کرنے اور حکومتی سطح پر خریداری کا میکانزم ختم کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبے پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی گندم، گنا اورکپاس سے سمیت تمام اجناس کی سپورٹنگ پرائس مقرر نہ کرنے اور حکومتی سطح پر خریداری نہ کرنے کی شرط کو تسلیم کرلیا ہے، جس پر کسان تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس حوالے سے کسانوں کو اعتماد میں لیا جائے، حکومت کے اس فیصلے نے ملک کے 24 کروڑ عوام کی فوڈ سیکیورٹی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر گندم کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا عمل فوری طور پر روکا جارہا ہے، جبکہ گنا، کپاس اور کھادوں کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا عمل تین سال کے دوران ختم کردیا جائے گا، واضح رہے کہ امریکا اور بھارت سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا کلچر موجود ہے، لیکن اس کے باجود حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں، جس سے کسانوں میں اشتعال پھیل رہا ہے، اور امکان ہے کہ اگلے سیزن میں کسان گندم کے بجائے سن فلاور جیسی دیگر نقدر آور فصلیں اگانے پر زیادہ توجہ دیں گے، جس سے ملک میں گندم کی پیداوار کا بحران پیدا ہوگا اور ممکنہ طور پر حکومت کو گندم امپورٹ بھی کرنا پڑی سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے بھی 2020 کے اواخر میں یہ اقدام کیا تھا، جس کے نتیجے میں بھارت میں بڑے پیمانے پر کسان تحریک نے جنم لیا اور مودی سرکار کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا، ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سندھ آباد گار بورڈ سید محمود نواز شاہ نے کہا کہ حکومت نے ہم سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی ۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی گندم، گنا اورکپاس سے سمیت تمام اجناس کی سپورٹنگ پرائس مقرر نہ کرنے اور حکومتی سطح پر خریداری نہ کرنے کی شرط کو تسلیم کرلیا ہے، جس پر کسان تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس حوالے سے کسانوں کو اعتماد میں لیا جائے، حکومت کے اس فیصلے نے ملک کے 24 کروڑ عوام کی فوڈ سیکیورٹی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر گندم کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا عمل فوری طور پر روکا جارہا ہے، جبکہ گنا، کپاس اور کھادوں کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا عمل تین سال کے دوران ختم کردیا جائے گا، واضح رہے کہ امریکا اور بھارت سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں سپورٹ پرائس مقرر کرنے کا کلچر موجود ہے، لیکن اس کے باجود حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں، جس سے کسانوں میں اشتعال پھیل رہا ہے، اور امکان ہے کہ اگلے سیزن میں کسان گندم کے بجائے سن فلاور جیسی دیگر نقدر آور فصلیں اگانے پر زیادہ توجہ دیں گے، جس سے ملک میں گندم کی پیداوار کا بحران پیدا ہوگا اور ممکنہ طور پر حکومت کو گندم امپورٹ بھی کرنا پڑی سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے بھی 2020 کے اواخر میں یہ اقدام کیا تھا، جس کے نتیجے میں بھارت میں بڑے پیمانے پر کسان تحریک نے جنم لیا اور مودی سرکار کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا، ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سندھ آباد گار بورڈ سید محمود نواز شاہ نے کہا کہ حکومت نے ہم سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی ۔