یواے ای دفتر میں خاتون ساتھی کا گال چھونے پر ملازم پر 10 ہزار درہم جرمانہ

میری بیٹی کی عمر کی ہے اس لیے گال چھوئے، ملزم کا مؤقف

میری بیٹی کی عمر کی ہے اس لیے گال چھوئے، ملزم کا مؤقف

متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی میں عرب ملازم نے اپنی دفتری ساتھی کے گال چھوئے جس پر خاتون نے مقدمہ کردیا تھا۔

امارات کے مقامی میڈیا کے مطابق یہ کیس دبئی کی سول کورٹ میں چلا۔ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ کام کے دوران مجھے آفس میں اکیلا پاکر ساتھی ملازم میرے پاس آیا اور میرے گالوں پر ہاتھ رکھا۔

خاتون نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا کہ اس غیر متوقع حرکت سے میں ساکت ہوکر رہ گئی اور میرا کام شدید متاثر ہوا۔

خاتون نے پہلے کمپنی کی انتظامیہ کو شکایت کی جس پر مذکورہ ملازم نے کہا کہ یہ میری بیٹی کی عمر ہے اس لیے میں گال چھونے کو ایک عام بات سمجھا تھا۔


خاتون نے نفسیاتی الجھنے میں مبتلا کردینے والے اس واقعے پر 51 ہزار درہم ہرجانے کا دعویٰ کیا اور قانونی کارروائی کے اخراجات کی ادائیگی اور ہرجانہ ادا نہ کیا جانے پر 5 فیصد سود کا مطالبہ بھی کیا۔

تاہم عدالت نے مرد ملازم پر 2 ہزار درہم ہرجانہ عائد کیا جس پر خاتون ملازم نے فوجداری عدالت سے رجوع کیا اور ہرجانے کی رقم بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

فوجداری عدالت نے سول کورٹ کے حکم کو رد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ اس عمل سے خاتون کی حیا متاثر ہوئی اور وہ نفسیاتی دباو کا شکار ہوئی اس لیے ملزم 10 ہزار درہم جرمانہ ادا کرے۔

 
Load Next Story