پولیس کی سختی کے باعث کراچی میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہوگئیں ایکشن کمیٹی

پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث کاروبار کرنا مشکل ہوگیا، سربراہ ایل پی جی ایکشن کمیٹی

پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث کاروبار کرنا مشکل ہوگیا، سربراہ ایل پی جی ایکشن کمیٹی

ایل پی جی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پولیس کی سختی کے باعث کراچی میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہوچکی ہیں۔

ایل پی جی ایکشن کمیٹی کے سربراہ علی حیدر سمیت دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے، منفی رویے کے باعث شہر بھر میں ایل پی جی کی 50 فیصد دکانیں بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں مجموعی طور پر ایل پی جی کی 5 ہزار دکانیں ہیں، پولیس و انتظامیہ نے منفی رویہ ترک نہ کیا تو دکاندار کاروبار بند کرکے ہڑتال پر چلے جائینگے، ایل پی جی سیکٹر سے حکومت کو ٹیکس کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے۔


علی حیدر کا کہنا تھا کہ پولیس کی بے جا مداخلت بند کی جائے ہم انتظامیہ سے مثبت بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جو دکانیں ایس او پیز کے تحت کام کر رہی ہیں انہیں فی الفور کھولا جائے اور باقی دکانوں کو 15 دن کی مہلت دی جائے، جو دکاندار ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرتے انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ایل پی جی کی ترسیل کرنے والی گاڑیوں کو بھی تنگ کر رہی ہے، جس کے باعث ایل پی جی کی سپلائی چین شدید متاثر ہو رہی ہے، ڈرائیورز کو بھی بلاوجہ ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث شہر و گردونواح میں ہزاروں لاکھوں غیر معیاری سلینڈر فروخت ہورہے ہیں، جو گجرانوالہ اور لاہور سے بلا تعطل آرہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے حکومت ایل پی جی کی فروخت اور ترسیل کے پیچھے پڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوئی گیس کی قلت کی وجہ سے پہلے ہی شہری اذیت سے دوچار ہیں، انتظامیہ کے پاس اس کا کوئی مناسب متبادل بھی موجود نہیں ہے، وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ اور وزیر داخلہ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتظامیہ خاص طور پر پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ بلا وجہ ایل پی جی کے دکانداروں کو تنگ نہ کریں۔
Load Next Story