آئی ایم ایف نے پوست پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کیلیے سیاسی گارنٹی مانگ لی

نئے پروگرام پرصدرمملکت دستخط کریں،آئی ایم ایف کی ٹیم کاپاکستان آنے سے انکار،...

پالیسی سطح کے مذاکرات اسلام آبادمیںہوںگے،اسٹینڈبائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت پاکستان اپنے کوٹے سے 700 فیصدزائدقرضہ حاصل کرچکا. فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی تکنیکی ٹیم کی جانب سے پاکستان آنے سے انکارکے بعدپوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کوحتمی شکل دینے کیلیے پاکستان کی اقتصادی ٹیم آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کیساتھ مذاکرات کیلیے پیرکودبئی روانہ ہوگی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی تیاری کیلیے وزارت خزانہ میں ہفتے کے روز چھُٹی کے باوجوداجلاس بلایاگیا اورافسران کوطلب کرکے رپورٹ تیارکی گئی۔

اس ضمن میںوزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاکہ امن و امان کی صورتحال کے باعث تکنیکی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکارکیاہے اوراب پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کوحتمی شکل دینے کیلیے تکنیکی سطح کے مذاکرات25 ستمبرسے 30ستمبر تک دبئی میں ہوں گے۔

تاہم پالیسی سطح کے مذاکرات یکم اکتوبرسے پاکستان میںہی ہوںگے جس کیلیے آئی ایم ایف کے پاکستان کیلئے جائزہ مشن کے سربراہ سربراہ جیفری فرینکس کی سربراہی میں دوسری ٹیم پاکستان آئیگی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کیلیے تیاری جاری ہے جس کیلیے وزارت خزانہ میں اعلی سطح کااجلاس ہوا جس میںجوائنٹ سیکریٹری بجٹ کامران علی افضل،کوآرڈینیٹربجٹ طالب حسین بلوچ،چیف پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن ظفرالحسن،سیکریٹری ایس پی اینڈ ایس عمرواحد،ڈائریکٹرمانیٹری پالیسی ڈپارٹمنٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر حمزہ ملک،ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیٹکس ڈپارٹمنٹ اسٹیٹ بینک نصیر احمدکے علاوہ دیگرمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔

تاہم اس بارے میں جب متعلقہ سیکشن افسر عنبرین بختیارسے رابطہ کیا گیا تو انھوںنے اجلاس کی تفصیلات سے لاعلمی ظاہرکردی تاہم وزارت خزانہ کے سینئر افسرنے تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ اجلاس میںآئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات کیلیے تیاری کوحتمی شکل دی گئی ہے اور اقتصادی اشاریوں کے حوالے سے ٹیبل تیارکیے گئے ہیں جو پیرسے آئی ایم ایف کے ساتھ دبئی میں شروع ہونے والے مذاکرات میں پیش کیے جائیں گے۔


مذکورہ افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذکورہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کوحتمی شکل دینے کے بعدآئی ایم ایف سے نیاپروگرام لینے کے بارے میںفیصلہ کیا جائیگا کیونکہ نئے پروگرام کیلیے یہ پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی طرف سے شرط عائدکی جارہی ہے کہ نئے پروگرام پرپاکستان کی طرف سے وزارت خزانہ کے بجائے صدرمملکت دستخط کریں اوراس پروگرام کوسیاسی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔نئے پروگرام پربات چیت کا فیصلہ توپوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کوحتمی شکل دینے کیلیے مذاکرات کے بعدہوگا۔

تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ستمبر سے شروع ہونے والے مذاکرات میںپاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیاجائیگااوراقتصادی ترقی کیلیے بجٹ میںاٹھائے جانیوالے اقدامات اور بجٹ اہداف کا جائزہ لیاجائیگا۔آئی ایم ایف اپنے ان تمام ممبرممالک کے بارے میں قرضے واپس کرنیکی صلاحیت کاجائزہ لیتاہے۔

جنھوںنے آئی ایم ایف سے اپنے کوٹے سے 200 فیصد سے قرضہ حاصل کیا ہوتا ہے۔ مذکورہ عہدیدارنے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت اپنے کوٹے سے 700 فیصدزیادہ قرضہ حاصل کیاہے۔

اس لیے آئی ایم ایف نے پاکستان کی مالی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیکرپاکستان کے بارے میںپوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ تیارکرنیکافیصلہ کیا ہے جس کیلیے آئی ایم ایف نے رپورٹ کا مسودہ پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر کرنا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے بارے میں پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ کامسودہ پاکستان کوفراہم کیا جائیگا اورپاکستانی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعدپاکستانی حکام کی آرا کو رپورٹ میںشامل کرکے یہ حتمی رپورٹ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو پیش کی جائیگی اورپاکستان کی طرف سے جب نئے پروگرام کیلیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا جائیگا تو آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے ساتھ نئے پروگرام کو فائنل کرتے وقت اس رپورٹ کومدنظر رکھا جائیگا اوراس رپورٹ کی روشنی میں پاکستان کے ساتھ نئے پروگرام کے بارے میںشرائط طے ہوںگی۔
Load Next Story