- پاکستان میں اس وقت ممبران اسمبلی و سینیئرز کا اغواء برائے ووٹ ہو رہا، اسد قیصر
- کچے کے علاقے پنجاب پولیس کی کارروائیاں، اب تک 63 خطرناک ڈاکو ہلاک
- ایران نے تمام پروازوں میں ’پیجرز‘ اور ’واکی ٹاکیز‘ پر پابندی لگا دی
- چینی آئی پی پیز پاکستان میں بڑے سرمایہ کار ہیں، وزیر خزانہ
- سندھ حکومت نے چولستان کینال منصوبے کے فیصلے کو مسترد کر دیا
- گورنر پنجاب نے تحریک انصاف والے کام شروع کر دیے ہیں، عظمیٰ بخاری
- فوجی مشق کیمبرین پیٹرول 2024؛ پاکستان ٹیم نے گولڈ میڈل جیت لیا
- وہ عام غلطیاں جو پرفیوم کی خوشبو جلد ختم کردیتی ہیں
- حزب اللہ سے جھڑپ میں 2 اسرائیلی فوجی زخمی؛ تاریخی مسجد شہید
- پاکستان اور امریکی بحریہ کی مشترکہ مشقیں
- مجوزہ آئینی ترامیم پر ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا ہے، تحفظات بھی دور کرینگے، احسن اقبال
- دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ کیلیے قومی اسکواڈ کا اعلان، 4 بڑے کھلاڑی ٹیم سے باہر
- کمرے کے درجہ حرارت پر رکھی دانوں کی کریم کینسر کا سبب بن سکتی ہے، رپورٹ
- 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں، ایران
- پی ٹی آئی کا 15 اکتوبر کا احتجاج ملکی استحکام کیلیے خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال
- ایس سی او سمٹ؛ روس اور قازقستان کے وفود پاکستان پہنچ گئے
- دوسرا ٹیسٹ؛ بابراعظم، سرفراز احمد کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا گیا
- "انگریزی، اردو، پشتو اچھی بولتا ہے تو اسکو کپتان بنا دو"
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان
- غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک
پی ٹی آئی کا 15 اکتوبر کا احتجاج ملکی استحکام کیلیے خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
ایم کیوایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کی جانب سے 15 اکتوپر کو اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو استحکام کی ضرورت ہے کیوںکہ 15 اکتوبر کو شنگھائی کانفرنس ہو رہی ہے اور پی ٹی آئی کا احتجاج اس استحکام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے اقدامات اسرائیلی ایجنڈے کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ زیک گولڈ اسمتھ عمران خان کے بچوں کے ماموں ہیں۔زیک گولڈ اسمتھ نے 2 ماہ قبل اسرائیل کے حق میں ٹویٹ کی تھی اور عمران خان نے ان کی میئر شپ کی مہم بھی چلائی۔
سید مصطفی کمال نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ پاکستان کے ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی سازش کا حصہ تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اخبارات نے عمران خان کی تعریف میں آرٹیکلز شائع کیے جو اس بات کو فروغ دے رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی پالیسیز اور اقدامات اسرائیلی ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ ایک سیاسی جماعت کی طرح کام کرے اور ریاست کے ساتھ تصادم سے گریز کرے۔
مصطفی کمال نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور ان کے نعروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ماضی میں ایسے نعرے لگاتے تھے کہ منزل نہیں رہنما چاہیے اور ہم بھی پاگلوں کی طرح لگے رہتے تھے۔ لیکن بعد میں ہم نے بغاوت کی اور اپنے رہنما کو ہی فارغ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما بھی آج اسی طرح کے نعرے لگا رہے ہیں جیسے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں لیکن اس پر جس طرح عمل کیا جا رہا ہے وہ بالکل اسی طرح ہے جیسا ماضی میں ہوا تھا۔ریاست نے ایم کیو ایم کے امن قائم کرنے کے اقدامات کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کراچی کو اچھی سڑکیں اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ ابھی تک کوٹہ سسٹم بھی برقرار ہے۔سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگانے کے حق میں نہیں لیکن اس احتجاج سے پاکستان کی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔