مجوزہ آئینی ترامیم پر ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا ہے تحفظات بھی دور کرینگے احسن اقبال
ہم اپنی عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں، احسن اقبال کی ایم کیو ایم وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس
مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کراچی آئے ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے ایم کیو ایم کو اعتماد لیا گیا ہے، تحفظات بھی دور کریں گے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجوزہ آئینی ترامیم کی کوئی جمہوری جماعت مخالفت نہیں کر سکتی، پارلیمنٹ کا کام کسی عدالتی فیصلے سے نہیں ہو سکتا کیونکہ عدالت کے سیاسی فیصلے ملک کو عدم استحکام تک لے جاتے ہیں، مخصوص نشستوں پر بھی چھٹی کے دن ایک فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی سے حکومتیں ختم ہوئیں، جب آئین سے یہ 58 ٹو بی نکالی تو یہ کام عدالت سے شروع ہوگیا، ہم اپنی عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت ختم کرکے ترقی کا سفر ختم کر دیا گیا، عدالت نے نواز شریف کے معاملے پر یہ کام کیا اور عدالتی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ چند ججز نے حمزہ شریف کی حکومت ختم کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک کا دوالیہ نکال چکی تھی، 26 ماہ کی حکومت میں ایم کیو ایم نے ہمارا ساتھ دیا اور بھرپور حمایت کی حکومت کی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیر اعظم سے ملاقات میں ایم کیو ایم نے تجاویز دیں اور آئی پی پیز کا مسئلہ حل کرنے میں ہم کامیاب ہوئے۔ آئی پی پی پیز پر ایم کیو ایم کے کردار کو سراہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140 اے کی ہم بھی حمایت کرتے ہے، مجوزہ آئینی ترمیم پاس ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے مسودے پر بات چیت ہوگی۔ لاپتا کارکنان کے حوالے سے بھی جلد ایک میٹنگ کریں گے۔
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت اور مستقبل میں مل کر ساتھ کام کرنا ہے۔ ہم نے آئینی ترمیم، آرٹیکل 140 اے، لاپتا کارکنان اور آئی پی پیز کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔
قبل ازیں، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے وفود کی ملاقات ہوئی جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیمی مسودے پر ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا۔
ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ آئینی ترامیم اہم معاملہ ہے مگر جمہوریت کے لیے بلدیاتی قوانین میں ترامیم اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی بھی اہم ہے۔ لیگی وفد نے کہا کہ ایم کیو ایم کی بلدیاتی ترامیم سے وزیراعظم اور پوری مسلم لیگ ن حمایت کرتی ہے۔
ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگی وفد میں احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔ احسن اقبال نے وزیراعظم کا سلام ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو دیا۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجوزہ آئینی ترامیم کی کوئی جمہوری جماعت مخالفت نہیں کر سکتی، پارلیمنٹ کا کام کسی عدالتی فیصلے سے نہیں ہو سکتا کیونکہ عدالت کے سیاسی فیصلے ملک کو عدم استحکام تک لے جاتے ہیں، مخصوص نشستوں پر بھی چھٹی کے دن ایک فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی سے حکومتیں ختم ہوئیں، جب آئین سے یہ 58 ٹو بی نکالی تو یہ کام عدالت سے شروع ہوگیا، ہم اپنی عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت ختم کرکے ترقی کا سفر ختم کر دیا گیا، عدالت نے نواز شریف کے معاملے پر یہ کام کیا اور عدالتی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ چند ججز نے حمزہ شریف کی حکومت ختم کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک کا دوالیہ نکال چکی تھی، 26 ماہ کی حکومت میں ایم کیو ایم نے ہمارا ساتھ دیا اور بھرپور حمایت کی حکومت کی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیر اعظم سے ملاقات میں ایم کیو ایم نے تجاویز دیں اور آئی پی پیز کا مسئلہ حل کرنے میں ہم کامیاب ہوئے۔ آئی پی پی پیز پر ایم کیو ایم کے کردار کو سراہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140 اے کی ہم بھی حمایت کرتے ہے، مجوزہ آئینی ترمیم پاس ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے مسودے پر بات چیت ہوگی۔ لاپتا کارکنان کے حوالے سے بھی جلد ایک میٹنگ کریں گے۔
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت اور مستقبل میں مل کر ساتھ کام کرنا ہے۔ ہم نے آئینی ترمیم، آرٹیکل 140 اے، لاپتا کارکنان اور آئی پی پیز کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔
قبل ازیں، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے وفود کی ملاقات ہوئی جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیمی مسودے پر ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا۔
ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ آئینی ترامیم اہم معاملہ ہے مگر جمہوریت کے لیے بلدیاتی قوانین میں ترامیم اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی بھی اہم ہے۔ لیگی وفد نے کہا کہ ایم کیو ایم کی بلدیاتی ترامیم سے وزیراعظم اور پوری مسلم لیگ ن حمایت کرتی ہے۔
ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگی وفد میں احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔ احسن اقبال نے وزیراعظم کا سلام ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو دیا۔