کیویز کے شکار کیلیے پاکستانی اسپن ہتھیار تیز
ٹیم فتح کیساتھ گروپ ڈی میں کھاتہ کھولنے کیلیے پُرعزم ،کامیابی سپر 8 تک رسائی کا راستہ آسان بنا دیگی
پاکستان ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنی مہم کا آغاز اتوار کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے کرے گا۔
کیویز کے شکارکیلیے ٹیم نے اپنے اسپن ہتھیار تیز کر لیے ہیں، محمد حفیظ، شاہدآفریدی اور سعید اجمل ہفتے کو بھرپور بولنگ پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹیم فتح کے ساتھ گروپ ڈی میں کھاتہ کھولنے کیلیے پُرعزم ہے۔
پہلے ہی مقابلے میں کامیابی سپر 8 تک رسائی کا راستہ آسان بنا دے گی، پلیئنگ الیون میں کوئی بڑی تبدیلی متوقع نہیں،آئوٹ آف فارم آفریدی، عمران نذیر اور عمر اکمل پر ٹیم مینجمنٹ کا بھروسہ برقرار رہے گا، فاسٹ بولنگ میں عمرگل کا ساتھ دینے کیلیے سہیل تنویر موجود ہوں گے۔
کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وارم اپ میچز میں کمبی نیشنز آزما لیے اب میگا ایونٹ کیلیے میدان میں قدم رکھنے کو مکمل تیار ہیں، پالے کیلی کی کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے موزوں ہیں۔
صرف اسپنرز پر انحصار نہیں ہوگا۔ دوسری جانب بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیل کر نیوزی لینڈ کے حوصلے بھی آسمان کو چھو رہے ہیں،ٹیم میں دنیا کے بہترین سلو بولرز کا سامنا کرنے کی بھی ہمت پیدا ہوچکی۔
فاتح پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں لگتا، جیمز فرینکلن کی جگہ روب نکول کو ٹاپ آرڈر پر ترقی مل سکتی ہے، کپتان روز ٹیلر نے کہاکہ ورلڈ کلاس پاکستانی پلیئرز کو پچھاڑنے کیلیے ہمیں ان سے بڑھ کر کھیل پیش کرنا ہوگا۔
پالے کیلی میں بارش کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں کامیابیوں کے منفرد ریکارڈ کی حامل پاکستانی ٹیم اپنے سفر کا آغاز ہی گروپ ڈی کی دوسری مضبوط ٹیم نیوزی لینڈ سے کررہی ہے،اب تک کھیلے گئے میچز میں زیادہ تر بڑی ٹیموں کو پہلے چھوٹی سائیڈز پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع ملا ہے۔
میگا ایونٹ کیلیے پاکستان ٹیم نے دو وارم اپ میچزکھیلے اور ان میں ہی خود پر چسپاں ناقابل اعتبار سائیڈ کا لیبل سچ ثابت کردکھایا، پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف 186 کا بڑا ہدف آسانی سے حاصل کرلیا اور پھر انگلش ٹیم کیخلاف ٹیم 112 کے آسان ٹارگٹ تک پہنچنے میں ناکام رہی۔
کپتان محمد حفیظ اور دیگر کھلاڑی ورلڈ کپ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلیے بے چین ہیں، پلیئنگ الیون میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں لگتا تاہم کامران اکمل کو3 یا 4 پر بیٹنگ کیلیے بھیجا جا سکتا ہے، ٹاپ آرڈر پر عمران نذیر اور مڈل آرڈر میں عمر اکمل کی فارم تشویش کا باعث جبکہ آل رائونڈر شاہد آفریدی کو بھی گذشتہ کچھ میچزمیں اچھا نہ کھیلنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ایونٹ کے آغاز پر اپنے تینوں ہی اہم کھلاڑیوں کو موقع دینے کا امکان ہے۔ محمد سمیع کے بجائے عمرگل کے ساتھ سہیل تنویر فاسٹ بولنگ کا شعبہ سنبھالیں گے، یاسر عرفات کو باہر بٹھاتے ہوئے عبدالرزاق کے تجربے کو ایک بار پھر آزمایا جاسکتا ہے۔
کپتان محمد حفیظ نے میچ کے حوالے سے کہاکہ ہم نے وارم اپ میچز میں مختلف کمبی نیشنز کی آزمائش کی تھی اب میگا ایونٹ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، مجھے ٹیم کی تیاریوں پر پورا بھروسہ ہے، انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پالے کیلی کی کنڈیشنز سیمرز کیلیے موزوں ہوںگی اس لیے ہمارا انحصار صرف اسپنرز پر نہیں ہے۔
ہمارے پاس عمرگل کی قیادت میں بہترین سیمرز موجود ہیں۔ محمد حفیظ نے واضح کیاکہ ٹیم کی پوری توجہ صرف نیوزی لینڈ سے میچ پر مرکوز اور وہ سپر 8 رائونڈ کے بارے میں کچھ نہیں سوچ رہی،انھوں نے شاہد آفریدی کے بارے میں کہا کہ میرے پاس ان کو سراہنے کیلیے الفاظ نہیں ہیں، ان کی ٹی 20 پرفارمنسز نے پاکستان کو کئی میچز جتوائے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ وہ گذشتہ کچھ میچز سے اچھا نہیں کھیل پائے مگر وہ سخت محنت کررہے ہیں۔
میری دعا ہے کہ وہ ٹیم کیلیے ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھائیں۔ واضح رہے کہ اتوار کو بھی پالے کیلی میں بارش کی پیشگوئی ہے جو اس سے قبل نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ کے لیے بھی کی گئی تھی، مگر اس وقت موسم نے مداخلت نہیں کی تھی، وکٹ سے بھی اسپنرز کو خاص مدد نہیں ملی،گیند عمدگی سے بیٹ پر آرہی تھی۔
جس کی وجہ سے برینڈن میک کولم کو 123 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کا موقع ملا ،پالے کیلی ویسے بھی کیویز کیلیے اب تک خوش قسمت گرائونڈ ہے، یہاں پر گذشتہ برس ون ڈے ورلڈ کپ میں روز ٹیلر کی سنچری کی بدولت ٹیم نے پاکستان کو زیر کیا تھا۔
ٹیلر نے امید ظاہر کی کہ ان کے بیٹسمین پاکستانی اسپن کے خطرے سے نمٹنے میں کامیاب رہیں گے، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل اور محمد حفیظ کا ریکارڈ کافی اچھا رہا لیکن بنگلہ دیش سے میچ کی بدولت ہمیں یہاں کی کنڈیشنز سے اچھی طرح آگاہی حاصل ہوچکی،ہم ایک بار پھر فتح گر پرفارمنس دہرانے کیلیے پُرعزم ہیں۔
کیویز کے شکارکیلیے ٹیم نے اپنے اسپن ہتھیار تیز کر لیے ہیں، محمد حفیظ، شاہدآفریدی اور سعید اجمل ہفتے کو بھرپور بولنگ پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹیم فتح کے ساتھ گروپ ڈی میں کھاتہ کھولنے کیلیے پُرعزم ہے۔
پہلے ہی مقابلے میں کامیابی سپر 8 تک رسائی کا راستہ آسان بنا دے گی، پلیئنگ الیون میں کوئی بڑی تبدیلی متوقع نہیں،آئوٹ آف فارم آفریدی، عمران نذیر اور عمر اکمل پر ٹیم مینجمنٹ کا بھروسہ برقرار رہے گا، فاسٹ بولنگ میں عمرگل کا ساتھ دینے کیلیے سہیل تنویر موجود ہوں گے۔
کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وارم اپ میچز میں کمبی نیشنز آزما لیے اب میگا ایونٹ کیلیے میدان میں قدم رکھنے کو مکمل تیار ہیں، پالے کیلی کی کنڈیشنز فاسٹ بولرز کیلیے موزوں ہیں۔
صرف اسپنرز پر انحصار نہیں ہوگا۔ دوسری جانب بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیل کر نیوزی لینڈ کے حوصلے بھی آسمان کو چھو رہے ہیں،ٹیم میں دنیا کے بہترین سلو بولرز کا سامنا کرنے کی بھی ہمت پیدا ہوچکی۔
فاتح پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں لگتا، جیمز فرینکلن کی جگہ روب نکول کو ٹاپ آرڈر پر ترقی مل سکتی ہے، کپتان روز ٹیلر نے کہاکہ ورلڈ کلاس پاکستانی پلیئرز کو پچھاڑنے کیلیے ہمیں ان سے بڑھ کر کھیل پیش کرنا ہوگا۔
پالے کیلی میں بارش کے خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں کامیابیوں کے منفرد ریکارڈ کی حامل پاکستانی ٹیم اپنے سفر کا آغاز ہی گروپ ڈی کی دوسری مضبوط ٹیم نیوزی لینڈ سے کررہی ہے،اب تک کھیلے گئے میچز میں زیادہ تر بڑی ٹیموں کو پہلے چھوٹی سائیڈز پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع ملا ہے۔
میگا ایونٹ کیلیے پاکستان ٹیم نے دو وارم اپ میچزکھیلے اور ان میں ہی خود پر چسپاں ناقابل اعتبار سائیڈ کا لیبل سچ ثابت کردکھایا، پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف 186 کا بڑا ہدف آسانی سے حاصل کرلیا اور پھر انگلش ٹیم کیخلاف ٹیم 112 کے آسان ٹارگٹ تک پہنچنے میں ناکام رہی۔
کپتان محمد حفیظ اور دیگر کھلاڑی ورلڈ کپ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلیے بے چین ہیں، پلیئنگ الیون میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں لگتا تاہم کامران اکمل کو3 یا 4 پر بیٹنگ کیلیے بھیجا جا سکتا ہے، ٹاپ آرڈر پر عمران نذیر اور مڈل آرڈر میں عمر اکمل کی فارم تشویش کا باعث جبکہ آل رائونڈر شاہد آفریدی کو بھی گذشتہ کچھ میچزمیں اچھا نہ کھیلنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ایونٹ کے آغاز پر اپنے تینوں ہی اہم کھلاڑیوں کو موقع دینے کا امکان ہے۔ محمد سمیع کے بجائے عمرگل کے ساتھ سہیل تنویر فاسٹ بولنگ کا شعبہ سنبھالیں گے، یاسر عرفات کو باہر بٹھاتے ہوئے عبدالرزاق کے تجربے کو ایک بار پھر آزمایا جاسکتا ہے۔
کپتان محمد حفیظ نے میچ کے حوالے سے کہاکہ ہم نے وارم اپ میچز میں مختلف کمبی نیشنز کی آزمائش کی تھی اب میگا ایونٹ کیلیے پوری طرح تیار ہیں، مجھے ٹیم کی تیاریوں پر پورا بھروسہ ہے، انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پالے کیلی کی کنڈیشنز سیمرز کیلیے موزوں ہوںگی اس لیے ہمارا انحصار صرف اسپنرز پر نہیں ہے۔
ہمارے پاس عمرگل کی قیادت میں بہترین سیمرز موجود ہیں۔ محمد حفیظ نے واضح کیاکہ ٹیم کی پوری توجہ صرف نیوزی لینڈ سے میچ پر مرکوز اور وہ سپر 8 رائونڈ کے بارے میں کچھ نہیں سوچ رہی،انھوں نے شاہد آفریدی کے بارے میں کہا کہ میرے پاس ان کو سراہنے کیلیے الفاظ نہیں ہیں، ان کی ٹی 20 پرفارمنسز نے پاکستان کو کئی میچز جتوائے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ وہ گذشتہ کچھ میچز سے اچھا نہیں کھیل پائے مگر وہ سخت محنت کررہے ہیں۔
میری دعا ہے کہ وہ ٹیم کیلیے ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھائیں۔ واضح رہے کہ اتوار کو بھی پالے کیلی میں بارش کی پیشگوئی ہے جو اس سے قبل نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ کے لیے بھی کی گئی تھی، مگر اس وقت موسم نے مداخلت نہیں کی تھی، وکٹ سے بھی اسپنرز کو خاص مدد نہیں ملی،گیند عمدگی سے بیٹ پر آرہی تھی۔
جس کی وجہ سے برینڈن میک کولم کو 123 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کا موقع ملا ،پالے کیلی ویسے بھی کیویز کیلیے اب تک خوش قسمت گرائونڈ ہے، یہاں پر گذشتہ برس ون ڈے ورلڈ کپ میں روز ٹیلر کی سنچری کی بدولت ٹیم نے پاکستان کو زیر کیا تھا۔
ٹیلر نے امید ظاہر کی کہ ان کے بیٹسمین پاکستانی اسپن کے خطرے سے نمٹنے میں کامیاب رہیں گے، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل اور محمد حفیظ کا ریکارڈ کافی اچھا رہا لیکن بنگلہ دیش سے میچ کی بدولت ہمیں یہاں کی کنڈیشنز سے اچھی طرح آگاہی حاصل ہوچکی،ہم ایک بار پھر فتح گر پرفارمنس دہرانے کیلیے پُرعزم ہیں۔