اختیارات کی جنگ وزیرصحت ڈاکٹرصغیراوروزیراعلیٰ سندھ کے داماد کے اختلافات شدت اختیارکرگئے
سرکاری ملازم ہوں اورمجھے کسی وزیر کے کہنے پر نہیں ہٹایا جاسکتا،سیکریٹری صحت سندھ اقبال درانی
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر اور سیکریٹری صحت اقبال درانی کے درمیان اختلات شدت اختیار کرگئے جسے دور کرانے کے لئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی کوششیں شروع کردی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد اور وزیراعلیٰ سندھ کے داماد سیکریٹری صحت اقبال درانی کے درمیان اختیارات کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جس کے اثرات سندھ میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان اتحاد پر بھی پڑرہے ہیں تاہم اسے دور کرانے کے لئے پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک بھی کراچی پہنچے جہاں انہوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی جس میں حالیہ صورتحال اور اس سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صحت اقبال درانی کی موجودگی میں حالات درست نہیں ہوسکتے انہیں ہٹا کر ہی معاملات کو درست کیا جاسکتا ہے جس کےبعد سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری ملازم ہیں انہیں کسی وزیر کے کہنے پر نہیں ہٹایا جاسکتا۔
ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہےکہ بیورو کریسی وزرا کو کام نہیں کرنے دے رہی اور ان حالات میں پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں چلا جاسکتا اور اس سلسلے میں ایم کیوایم کی قیادت نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد اور وزیراعلیٰ سندھ کے داماد سیکریٹری صحت اقبال درانی کے درمیان اختیارات کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جس کے اثرات سندھ میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان اتحاد پر بھی پڑرہے ہیں تاہم اسے دور کرانے کے لئے پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک بھی کراچی پہنچے جہاں انہوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی جس میں حالیہ صورتحال اور اس سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صحت اقبال درانی کی موجودگی میں حالات درست نہیں ہوسکتے انہیں ہٹا کر ہی معاملات کو درست کیا جاسکتا ہے جس کےبعد سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری ملازم ہیں انہیں کسی وزیر کے کہنے پر نہیں ہٹایا جاسکتا۔
ایم کیوایم کے ذرائع کا کہنا ہےکہ بیورو کریسی وزرا کو کام نہیں کرنے دے رہی اور ان حالات میں پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں چلا جاسکتا اور اس سلسلے میں ایم کیوایم کی قیادت نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔