سندھ سے مزید غریب گھرانوں کو بی آئی ایس پی میں شامل کیا جائے پی پی رہنما

بی آئی ایس پی کے تحت رقوم شفاف طریقے سے خواتین کو پہنچانے کیلیے اب مختلف بینکوں سے معاہدہ کیا گیا ہے

(فوٹو: فائل)

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سندھ سے صرف 26 لاکھ گھرانوں کو رجسٹرڈ کرنے کے عمل کو ناکافی قرار دے دیتے ہوئے عمرے اور زیارتوں پر جانیوالی خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالنے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

اور مطالبہ کیا ہے کہ سندھ سے مزید لاکھوں غریب گھرانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنے ، رجسٹریشن سینٹرز یونین کونسل سطح تک قائم کرنے سمیت سندھ میں غریب خواتین کو ہنرمند بنانے کیلیے اسکل پروگرام شروع کرنے اور ڈیوائس مافیا کی مداخلت ختم کی جائے۔

یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے ایم این ایز، ایم پی ایز سمیت پارٹی رہنماؤں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد سے صوبائی صدر نثار کھوڑو کی قیادت میں ملاقات کے دوران کیا ہے، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کے ہم چاہتے ہیں سندھ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ وسیع ہو۔


سندھ میں 96 لاکھ گھروں کا سروے کیا گیا ہے مگر 26 لاکھ گھروں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور صرف 26 لاکھ گھرانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنا کافی نہیں، نثار کھوڑو نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سروے کا طریقے کار آسان بنایا جائے،بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خواتین کو امداد کی فراہمی میں مڈل مین کا کردار ختم کرکے رقوم ان کے اکاؤنٹس میں براہ راست بھیجنے پر کام جاری ہے اور بی آئی ایس پی کے تحت رقوم شفاف طریقے سے خواتین کو پہنچانے کیلیے اب مختلف بینکوں سے معاہدہ کیا گیا ہے۔

روبینہ خالد نے کہا کہ سینٹرز پر نادرا سے زیادہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفاترز پر رش ہے، حج، عمرے اور زیارتوں پر جانے والی خواتین کو پروگرام سے نکالنے والے عمل پر نظرثانی کی جائے گی، بی ائی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ڈونرز کی وجہ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہونے کیلیے 63 سوالات ہوتے ہیں جن کے بنیاد پر رجسٹریشن کی جاتی ہے تاہم بی آئی ایس پی پروگرام میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔

ایم این اے شگفتہ جمانی نے کہا کہ سندھ میں غربت زیادہ ہے اور خواتین زیادہ مسائل کا شکار ہیں، کرسچن کمیونیٹی کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا جائے، ایم پی اے سراج قاسم سومرو نے کہا کہ سندھ میں مزید غربت ہے اس لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سروے بڑھایا جائے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خواتین کو اسکل ڈولپمنٹ دی جائے۔

صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سینٹرز کی تعداد بڑھائی جائے اور جو خواتین عمرے اور زیارتوں پر جاتی ہیں ان خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالا جا رہا ہے اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے ،ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈ میں شہید بینظیر بھٹو کی تصویر بحال رکھی جائے اور سرسو کے تحت سندھ میں پاورٹی رڈکشن پروگرام چل رہا ہے جس کے تحت غریب خواتین کو ھنرمند بنانے سمیت امداد دی جاتی ہے ۔
Load Next Story