سندھ ہائیکورٹ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق رپورٹ طلب

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو اغوا کا کیس ہے اس کو مسنگ پرسن میں کیوں شامل کیا گیا ہے

(فوٹو: فائل)

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں سے سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کورنگی عوامی کالونی سے 8 برس سے لاپتا شہری طارق کی بازیابی تاحال نہیں ہوسکی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو اغوا کا کیس ہے اس کو مسنگ پرسن میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ اغوا کے کیس کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کیا جانا چاہیے، ہم یہ درخواست خارج کررہے ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالت سے استدعا ہے درخواست خارج نہ کریں شہری کی والدہ 8 برس سے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہیں ابھی تک شہری کی جبری گمشدگی کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔


پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ عوامی کالونی سے فرحانہ، گلبرگ سے یوسف، گلشن معمار سے عمر فاروق اور سہراب گوٹھ سے خانزادہ لاپتا ہیں۔

علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کیخلاف درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرلیا، جسٹس ارشاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کردی، عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا، عدالت نے میئر کراچی سے بلدیہ عظمی کے تحت قائم اسپتالوں اور اسکولوں کی فہرست طلب کر رکھی ہے۔ عدالت نے اسپتالوں اور اسکولوں کی موجودہ صورتحال اور عملے اور طلبا کی تعداد سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی۔
Load Next Story