طالبہ مبینہ زیادتی راولپنڈی میں احتجاج کرنے پر 387 مظاہرین گرفتار
طلبا و ملوث عناصر کے خلاف مجموعی طور پر چھ تھانوں میں 8 مقدمات درج کیے گئے ہیں
لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کے خلاف راولپنڈی میں طلبا نے احتجاج کیا جس کے دوران مشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی کی اور پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے 387 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
راولپنڈی میں طلباء کی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کے لیے صبح سے موجود تھی جبکہ احتجاج کے دوران نجی کالج کے مختلف کیمپسز کی عمارتوں و املاک کو نقصان پہنچایا۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا کہ طلباء نے احتجاج ختم کر دیا ہے، خود فیلڈ میں ہوں اور احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ شیر پسند عناصر نے کیا، طلباء کی آڑ میں شر پسند عناصر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ مزید کو ویڈیوز کی مدد سے شناخت کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ڈی سی راولپنڈی نے کہا کہ راولپنڈی کے حالات پرامن ہیں اور سکستھ روڈ، مری روڈ، مورگاہ وغیرہ سب کلیئر ہو چکا ہے۔ اپیل ہے طلباء پرامن رہیں اور والدین بھی بچوں کو سمجھائیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس الرٹ ہیں۔
پولیس نے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرنے پر 150 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ ویڈیو فوٹیجز و ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے مزید 100 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں غیر طلباء عناصر بھی شامل ہیں، گرفتار ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر طلباء عناصر نے مذموم مقاصد کے لیے احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی۔
قبل ازیں، 6thروڈ، کھنہ پل اور مورگاہ کے قریب کیمپسز کے باہر فرنیچر، ٹائروں وغیرہ کو آگ لگائی گئی۔ پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے مشتعل طلباء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ احتجاج کے باعث مری روڈ، 6th روڈ، پشاور روڈ، جہلم روڈ و کھنہ کے علاقے میں ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔
مشتعل مظاہرین نے کھنہ پل اور 6th روڈ مورگاہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراؤں پر ٹائروں، فرنیچر اور موٹر سائیکل وغیرہ کو آگ لگا کر پھتراؤ بھی کیا۔ کھنہ پل کیمپس پر پتھراؤ سے عمارت اور اندر کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ مظاہرین نے کالج لائبریری سے اشیاء نکال کر ان کو بھی ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ سروس روڈ پر آگ لگا دی۔ مظاہرین کے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے باعث کالج کیمپسز میں اساتذہ اسٹاف اور اکثر طالب علم بھی یرغمال بن کر رہ گئے۔
راولپنڈی پولیس نے طلباء و مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ طلباء و مظاہرین کی ٹولیاں ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مری روڈ اور مختلف ملحقہ سڑکوں پر نکل گئی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے متوقع احتجاج اور امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کو صبع 6 بجے ہائی الرٹ کر دیا تھا جبکہ راولپنڈی پولیس نے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیکر مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوانوں کو تعینات کیا۔ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس کو زمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ نجی اسکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سیکیورٹی ڈیوٹی تعینات کی گئی تھی۔
اسی طرح، شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک، فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ، مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم رکھی گئیں اور 10 میڑو بس اسٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات رہی۔ تھانوں کی سطح پر پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو پولیس ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں۔ ایلیٹ فورس کے 5 سیکشنز سمیت پولیس کی 8 ٹیمیں ربڑ بلٹس گنز و ربڑ بلٹس، آنسو گیس شیلز اور اینٹی رائٹ آلات سے لیس کرکے اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا۔
طلبا و ملوث عناصر کے خلاف مجموعی طور پر چھ تھانوں میں 8 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تھانہ نیوٹاون میں تین، تھانہ مورگاہ، تھانہ ایئرپورٹ، تھانہ صدر واہ ،تھانہ نصیر آباد اور تھانہ گوجرخان میں ایک ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمات املاک کو نقصان پہنچانے پولیس سے مزاحمت کرنے اور شاہراہ بلاک کرنے وغیرہ کی دفعات کے تحت درج کیے گیے ہیں۔
راولپنڈی میں طلباء کی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کے لیے صبح سے موجود تھی جبکہ احتجاج کے دوران نجی کالج کے مختلف کیمپسز کی عمارتوں و املاک کو نقصان پہنچایا۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا کہ طلباء نے احتجاج ختم کر دیا ہے، خود فیلڈ میں ہوں اور احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ شیر پسند عناصر نے کیا، طلباء کی آڑ میں شر پسند عناصر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ مزید کو ویڈیوز کی مدد سے شناخت کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ڈی سی راولپنڈی نے کہا کہ راولپنڈی کے حالات پرامن ہیں اور سکستھ روڈ، مری روڈ، مورگاہ وغیرہ سب کلیئر ہو چکا ہے۔ اپیل ہے طلباء پرامن رہیں اور والدین بھی بچوں کو سمجھائیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس الرٹ ہیں۔
پولیس نے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرنے پر 150 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ ویڈیو فوٹیجز و ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے مزید 100 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں غیر طلباء عناصر بھی شامل ہیں، گرفتار ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر طلباء عناصر نے مذموم مقاصد کے لیے احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی۔
قبل ازیں، 6thروڈ، کھنہ پل اور مورگاہ کے قریب کیمپسز کے باہر فرنیچر، ٹائروں وغیرہ کو آگ لگائی گئی۔ پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے مشتعل طلباء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ احتجاج کے باعث مری روڈ، 6th روڈ، پشاور روڈ، جہلم روڈ و کھنہ کے علاقے میں ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔
مشتعل مظاہرین نے کھنہ پل اور 6th روڈ مورگاہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراؤں پر ٹائروں، فرنیچر اور موٹر سائیکل وغیرہ کو آگ لگا کر پھتراؤ بھی کیا۔ کھنہ پل کیمپس پر پتھراؤ سے عمارت اور اندر کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ مظاہرین نے کالج لائبریری سے اشیاء نکال کر ان کو بھی ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ سروس روڈ پر آگ لگا دی۔ مظاہرین کے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے باعث کالج کیمپسز میں اساتذہ اسٹاف اور اکثر طالب علم بھی یرغمال بن کر رہ گئے۔
راولپنڈی پولیس نے طلباء و مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ طلباء و مظاہرین کی ٹولیاں ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مری روڈ اور مختلف ملحقہ سڑکوں پر نکل گئی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے متوقع احتجاج اور امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کو صبع 6 بجے ہائی الرٹ کر دیا تھا جبکہ راولپنڈی پولیس نے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیکر مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوانوں کو تعینات کیا۔ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس کو زمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ نجی اسکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سیکیورٹی ڈیوٹی تعینات کی گئی تھی۔
اسی طرح، شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک، فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ، مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم رکھی گئیں اور 10 میڑو بس اسٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات رہی۔ تھانوں کی سطح پر پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو پولیس ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں۔ ایلیٹ فورس کے 5 سیکشنز سمیت پولیس کی 8 ٹیمیں ربڑ بلٹس گنز و ربڑ بلٹس، آنسو گیس شیلز اور اینٹی رائٹ آلات سے لیس کرکے اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا۔
طلبا و ملوث عناصر کے خلاف مجموعی طور پر چھ تھانوں میں 8 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تھانہ نیوٹاون میں تین، تھانہ مورگاہ، تھانہ ایئرپورٹ، تھانہ صدر واہ ،تھانہ نصیر آباد اور تھانہ گوجرخان میں ایک ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمات املاک کو نقصان پہنچانے پولیس سے مزاحمت کرنے اور شاہراہ بلاک کرنے وغیرہ کی دفعات کے تحت درج کیے گیے ہیں۔