امریکی بینک ایگزم پاکستان سے ترجیحی درجہ حاصل کرنیکا خواہاں
ایگزم بینک کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے ریکوڈک منصوبے کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا سرمایہ فراہم کرے
امریکا نے ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے امپورٹ / ایکسپورٹ بینک (ایگزم) کو قابل ترجیح قرض دہندہ بینک کا درجہ دے تاکہ رہ ریکوڈک منصوبے کے لیے ایک ارب ڈالر تک کا قرض فراہم کرسکے تاہم اسلام آباد کی جانب سے مذکورہ امریکی مالیاتی ادارے کو یہ درجہ دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ بات پاکستان میں امریکا کی سفیر ڈونلڈ لو نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے جمعرات کے روز ایک ملاقات کے دوران کہی۔ پاکستانی وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو بتایا کہ حکومت ابھی اس درخواست کا جائزہ لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے مذکورہ بینک کا قابل ترجیح قرض دہندہ دینے کا مطالبہ حالیہ مہینوں میں دوسری بار کیا گیا ہے۔ ایگزم بینک کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے ریکوڈک منصوبے کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا سرمایہ فراہم کرے تاہم پاکستان کے کریڈٹ ریٹنگ خراب ہونے کے باعث بائیڈن انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ بینک کا خصوصی درجہ دیا جائے۔
پاکستانی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اگر امریکی بینک (ایگزم) کو یہ درجہ دے دیا جائے تو پھر چین اور دیگر ممالک کے بینک بھی اس طرح کا مطالبہ کرنے لگیں گے کیونکہ یہ درجہ صرف کثیر الممالک کو قرض فراہم کرنے والے بینک کی صورت میں دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب امریکی بینک ایگزم کے علاوہ بھی دیگر کچھ مالیاتی اداروں نے ریکوڈک منصوبے کے لیے قرض فراہم کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں عالمی بینک کے تحت عالمی فنانس کارپوریشن کا ادارہ بھی شامل ہے جو اس منصوبے کے لیے 65 کروڑ ڈالر تک کا قرض فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے 40 کروڑ ڈالر، کینیڈا کے ایگزم بینک نے 50 کروڑ ڈالر، جاپانی بینک نے 50 کروڑ ڈالر، کے ایف ڈبلیو بینک جرمنی نے 30 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 10 کروڑ ڈالر، جنوبی کوریائی بینک نے 40 کروڑ ڈالر اور آسٹریلیا کے ایگزم بینک نے منصوبے کے لیے 20 کروڑ ڈالر تک قرض فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق محمد اورنگزیب نے امریکی سفیر کو ملک میں جاری وسیع تر ٹیکس اصلاحات اور توانائی اور دیگر اقدامات کے حوالے سے حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس محصولات کو مجموعی قومی آمدنی کے 13 اعشاریہ 5 فیصد تک بڑھایا جائے اور مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وفاقی ادارہ برائے محصولات (ایف بی آر) میں بڑے پیمانے پر اصلاحات اور تکنیکی ماہرین کو لایا جارہا ہے-
اس موقع پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔یہ ملاقات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے دورہ امریکا سے دو روز قبل ہوئی ہے جبکہ دورہ امریکا میں پاکستانی وزیر خزانہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شریک ہوں گے۔ ان اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ وزیر خزانہ توقع ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ، امریکی محکمہ خزانہ اور امریکی محکمہ توانائی کے عہدیداران سے بھی ملاقات کریں گے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ بات پاکستان میں امریکا کی سفیر ڈونلڈ لو نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے جمعرات کے روز ایک ملاقات کے دوران کہی۔ پاکستانی وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو بتایا کہ حکومت ابھی اس درخواست کا جائزہ لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے مذکورہ بینک کا قابل ترجیح قرض دہندہ دینے کا مطالبہ حالیہ مہینوں میں دوسری بار کیا گیا ہے۔ ایگزم بینک کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے ریکوڈک منصوبے کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا سرمایہ فراہم کرے تاہم پاکستان کے کریڈٹ ریٹنگ خراب ہونے کے باعث بائیڈن انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ بینک کا خصوصی درجہ دیا جائے۔
پاکستانی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اگر امریکی بینک (ایگزم) کو یہ درجہ دے دیا جائے تو پھر چین اور دیگر ممالک کے بینک بھی اس طرح کا مطالبہ کرنے لگیں گے کیونکہ یہ درجہ صرف کثیر الممالک کو قرض فراہم کرنے والے بینک کی صورت میں دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب امریکی بینک ایگزم کے علاوہ بھی دیگر کچھ مالیاتی اداروں نے ریکوڈک منصوبے کے لیے قرض فراہم کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ان میں عالمی بینک کے تحت عالمی فنانس کارپوریشن کا ادارہ بھی شامل ہے جو اس منصوبے کے لیے 65 کروڑ ڈالر تک کا قرض فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے 40 کروڑ ڈالر، کینیڈا کے ایگزم بینک نے 50 کروڑ ڈالر، جاپانی بینک نے 50 کروڑ ڈالر، کے ایف ڈبلیو بینک جرمنی نے 30 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 10 کروڑ ڈالر، جنوبی کوریائی بینک نے 40 کروڑ ڈالر اور آسٹریلیا کے ایگزم بینک نے منصوبے کے لیے 20 کروڑ ڈالر تک قرض فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق محمد اورنگزیب نے امریکی سفیر کو ملک میں جاری وسیع تر ٹیکس اصلاحات اور توانائی اور دیگر اقدامات کے حوالے سے حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس محصولات کو مجموعی قومی آمدنی کے 13 اعشاریہ 5 فیصد تک بڑھایا جائے اور مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وفاقی ادارہ برائے محصولات (ایف بی آر) میں بڑے پیمانے پر اصلاحات اور تکنیکی ماہرین کو لایا جارہا ہے-
اس موقع پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔یہ ملاقات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے دورہ امریکا سے دو روز قبل ہوئی ہے جبکہ دورہ امریکا میں پاکستانی وزیر خزانہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شریک ہوں گے۔ ان اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ وزیر خزانہ توقع ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ، امریکی محکمہ خزانہ اور امریکی محکمہ توانائی کے عہدیداران سے بھی ملاقات کریں گے۔