مشیر اطلاعات اور معاون خصوصی خیبر پختونخوا کی راہداری ضمانت منظور
بیرسٹر سیف اور مشال یوسفزئی کو تین ہفتوں کی ضمانت دی گئی
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف اور معاون خصوصی مشال یوسفزئی کی راہداری ضمانت منظور کر لی۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے درخواست پر سماعت کی اور تین ہفتوں کی ضمانت دے دی۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران ٹی وی اینکرز احتشام علی عباسی، سمیع ابراہیم، جمیل فاروقی اور فرح اقرار کے علاوہ پی ٹی آئی کی طیبہ راجہ بھی پشاور ہائیکورٹ میں موجود تھیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ضانتیں تھیں، 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، سوشل میڈیا پر بیانات دینے پر بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، سچ بولنے کی پاداش میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے تحت الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر حکومت حاصل کی گئی ہے، غیر آئینی ہتھکنڈے کے ذریعے آئینی ترمیم کی جا رہی ہے، احتجاج کیا جا رہا ہے جو کامیاب ہوگا، وزیراعلیٰ نے احتجاج میں شرکت سے روکا ہے اور احتجاج میں شریک نہ ہوکر بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، میری ذمہ داری میڈیا کو اطلاعات دینا ہے۔
مشال یوسفزئی نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد 5ہزار 400 ورکرز گرفتار ہوئے، ابھی بھی اٹک اور پنڈی جیل میں ہیں، 72 ایف آئی آر 7 اے ٹی اے کی ایف آئی آرز ہیں، آئندہ ہفتے میں ورکرز کی ضانتیں ہوجائیں گی۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے درخواست پر سماعت کی اور تین ہفتوں کی ضمانت دے دی۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران ٹی وی اینکرز احتشام علی عباسی، سمیع ابراہیم، جمیل فاروقی اور فرح اقرار کے علاوہ پی ٹی آئی کی طیبہ راجہ بھی پشاور ہائیکورٹ میں موجود تھیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ضانتیں تھیں، 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، سوشل میڈیا پر بیانات دینے پر بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، سچ بولنے کی پاداش میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے تحت الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر حکومت حاصل کی گئی ہے، غیر آئینی ہتھکنڈے کے ذریعے آئینی ترمیم کی جا رہی ہے، احتجاج کیا جا رہا ہے جو کامیاب ہوگا، وزیراعلیٰ نے احتجاج میں شرکت سے روکا ہے اور احتجاج میں شریک نہ ہوکر بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، میری ذمہ داری میڈیا کو اطلاعات دینا ہے۔
مشال یوسفزئی نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد 5ہزار 400 ورکرز گرفتار ہوئے، ابھی بھی اٹک اور پنڈی جیل میں ہیں، 72 ایف آئی آر 7 اے ٹی اے کی ایف آئی آرز ہیں، آئندہ ہفتے میں ورکرز کی ضانتیں ہوجائیں گی۔