غزہ میں صیہونی جارحیت کا 12 واں دن شہید فلسطینیوں کی تعداد 330 سے تجاوز کرگئی
ایک جانب فلسطینیوں کا خون پانی سے بھی ارزاں ہے تو دوسری جانب عالمی برادری اور اسلامی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے
غزہ میں صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ 12 روز سے مقبوضہ علاقے میں جاری آگ و خون میں اب تک 333 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کےروز غزہ کے شمالی علاقے بیت حنون میں اسرائیل نے ایک گھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد شہید ہوگئے صیہونی بمباری سے زندگی کی بازی ہارنے والے ان 5 افراد میں دو ننھی کلیاں بھی شامل تھیں جن کی عمریں 2 اور 6 سال بتائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بیت لاحیوا میں بھی دو الگ الگ مقامات پر ہونے والے حملوں میں 4 افراد شہید ہوگئے،خان یونس میں بھی ایک شخص صیہونی بمباری کی نذر ہوگیا جب کہ اس سے قبل اسی علاقے میں اسرائیلی کارروائی کے دوران 10 افراد شہید ہوگئے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 روز میں ہونے صیہونی فوج کی جانب سے کئے جانے والوں حملوں میں اب تک 333 افراد نے جام شہادت نوش کیا ہے جس میں خواتین وبچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے، غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں اپنی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوج نے 2 مہاجر کیمپوں میں مقیم تقریباً 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو اپنی رہائش گاہوں سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔
ایک جانب فلسطینیوں کا خون پانی سے بھی ارزاں کرکے بہایا جارہا ہے تو دوسری جانب عالمی برادری بالعموم اور اسلامی دنیا بھی اس سلسلے میں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کررہی۔ امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی موقف کی حمایت کی ہے جب کہ یورپی وزارتی کونسل کی جانب سے بھی زبانی طور پر فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فائر بندی کے لئے راضی ہو جائیں۔ ا فلسطینی صدر محمود عباس نے ترکی اور قطر سے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس بات کے لئے راضی کریں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مصر کے مجوزہ معاہدے کو قبول کر لے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اپنے 3 شہریوں کے قتل اور حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کو جواز بناکر گزشتہ 12 روز سے غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اس سلسلے میں مصر کی جانب سے جنگ بندی کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کےروز غزہ کے شمالی علاقے بیت حنون میں اسرائیل نے ایک گھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد شہید ہوگئے صیہونی بمباری سے زندگی کی بازی ہارنے والے ان 5 افراد میں دو ننھی کلیاں بھی شامل تھیں جن کی عمریں 2 اور 6 سال بتائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بیت لاحیوا میں بھی دو الگ الگ مقامات پر ہونے والے حملوں میں 4 افراد شہید ہوگئے،خان یونس میں بھی ایک شخص صیہونی بمباری کی نذر ہوگیا جب کہ اس سے قبل اسی علاقے میں اسرائیلی کارروائی کے دوران 10 افراد شہید ہوگئے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 روز میں ہونے صیہونی فوج کی جانب سے کئے جانے والوں حملوں میں اب تک 333 افراد نے جام شہادت نوش کیا ہے جس میں خواتین وبچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے، غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں اپنی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوج نے 2 مہاجر کیمپوں میں مقیم تقریباً 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو اپنی رہائش گاہوں سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔
ایک جانب فلسطینیوں کا خون پانی سے بھی ارزاں کرکے بہایا جارہا ہے تو دوسری جانب عالمی برادری بالعموم اور اسلامی دنیا بھی اس سلسلے میں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کررہی۔ امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی موقف کی حمایت کی ہے جب کہ یورپی وزارتی کونسل کی جانب سے بھی زبانی طور پر فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فائر بندی کے لئے راضی ہو جائیں۔ ا فلسطینی صدر محمود عباس نے ترکی اور قطر سے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس بات کے لئے راضی کریں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مصر کے مجوزہ معاہدے کو قبول کر لے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اپنے 3 شہریوں کے قتل اور حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کو جواز بناکر گزشتہ 12 روز سے غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اس سلسلے میں مصر کی جانب سے جنگ بندی کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے۔