- ملک کو فتنہ الخوارج سے پاک کرنے کیلئےسرگرمِ پاک فوج کوقوم خراج تحسین پیش کرتی ہے، وزیراعظم
- غیریقینی سیاسی حالات کے باعث اسٹاک ایکس چینج اتار چڑھاؤ اور مندی کی زد میں رہی
- ایک ہفتے کے دوران ڈالر کے اوپن مارکیٹ نرخ میں قابل ذکر کمی
- انٹراپارٹی الیکشن نظرثانی کیس: پی ٹی آئی کی لارجر بینچ بنانے کی درخواست
- پختونخوا میں پولیو کا نیا کیس سامنے آ گیا، ملک بھر میں تعداد 36 ہو گئی
- عاقب جاوید کا لاہورقلندرز کے ساتھ تعلق ختم
- پبی میں زہریلی شراب پینے سے تین نوجوان ہلاک، دو کی حالت تشویشناک
- بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن، 2 خوارج ہلاک
- مولانا فضل الرحمن کے اتفاق رائے سے اصل مسودے میں ترمیم کی گئی، عرفان صدیقی
- فضل الرحمان کی مداخلت پر عمران خان سے پی ٹی آئی وفد کو ملاقات کی اجازت
- عمران خان کی ذاتی معالج سے معائنے سمیت 3 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- آئینی ترامیم کی منظوری: بلاول کی وزیراعظم اور فضل الرحمان سے ملاقاتیں
- اسرائیلی وزیراعظم کی ذاتی رہائش گاہ پرلبنان سے ڈرون حملہ
- کیا اسرائیل فلسطینیوں سے بنو نضیر کی ذلت کا بدلہ لے رہا ہے؟
- ہندو امریکی فاؤنڈیشن مودی سرکار کی لابنگ میں سرگرم
- اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع
- حکومت مرضی کے جج اور فیصلے چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
- آئینی ترمیم؛ پی ٹی آئی وفد آج پھر مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پہنچ گیا
- تعلیمی اداروں کے اطراف کریک ڈاؤن؛ 47 لاکھ روپے سے زائد کی منشیات برآمد
- جی ایچ کیو کیس؛ جج کو اڈیالہ آنے سے روک دیا گیا، عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
حکومت مرضی کے جج اور فیصلے چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
لاہور: امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت مرضی کے فیصلے اور مرضی کے جج چاہتی ہے۔
منصورہ لاہورمیں پریس کانفرنس سے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم کا سلسلہ جاری ہے اور معاملہ کھنچتا چلا جا رہا ہے۔ حکومت آئین میں چھیڑ چھاڑ کررہی ہے۔ مسودہ ایک کے بعد دوسرا آتا ہے بعض اوقات مسودہ بغیر بتائے پتا نہیں کہاں سے آ جاتا ہے۔حکومت مرضی کے جج اور مرضی کے فیصلے چاہتی ہے۔اگر ہائی کورٹ کے ججز کا تبادلہ حکومت کے ہاتھ ہوگا تو خود دیکھیں انصاف پر کتنا دباؤ ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف نے ایک مسودہ متفقہ طورپر اگر پاس کر لیا تو اسے سامنے لایا جائے اگر پاس کر لیا تو اعتراض کیا ہے۔ مک مکا آئینی ترمیم منظور نہیں کریں گے۔ حکومتی دباؤ سے اپنے فیصلے اور خریدو فروخت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اگر کسی کو ایکسٹینشن دینا ہوتو خریدو فروخت شروع ہوجاتی ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی آور جے یو آئی ف پر دباؤ ہے تو ان کے نام واضح کئے جائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر سیاسی پارٹیاں فیس سیونگ کا نام لیتی ہیں۔ ہم 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ دباؤ میں آئینی ترمیم لا رہے ہیں جس کا مطلب میرٹ نہیں بلکہ حکومتی مرضی ہوگی۔ عدالتی اصلاحات یہ ہیں کہ انصاف نہیں مل رہا لوگ عدالت جانا نہیں چاہتے۔ فیک نیوز اور جھوٹا الزام لگانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے لیکن جب کہیں ریپ کیسز ہوتے ہیں عدالتوں میں فیصلے نہیں ہوتے حکومت کچھ نہیں کرتی تو پھر کیسے اعتماد حاصل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے موقف پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں کیونکہ یہ فارم 47 والی حکومت ہے۔ شہبازشریف اور مریم نواز سمیت سب کو جعلی طریقے سے جتوایا گیا۔ نوازشریف کو لاہور سے 70 ہزار ووٹوں سے جتوایا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ بنایا گیا اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔