صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنیں گے جوڈیشل کمیشن میں غیرمسلم رکن شامل کیا جائیگاوزیر قانون

صوبائی اسمبلی کے پاس اپنی ہائی کورٹس میں آئینی بینچز بنانے کا اختیار ہوگا، اعظم نذیر تارڑ

صوبائی اسمبلی کے پاس اپنی ہائی کورٹس میں آئینی بینچز بنانے کا اختیار ہوگا، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمان کی بالادستی کے حوالے سے تاریخی دن ہے، آئینی ترامیم پر طویل مشاورت جاری رہی، جس میں کسی سیاسی جماعت کو باہر نہیں رکھا گیا، کسی قسم کی عجلت کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم 26 نکات پر مشتمل ہے، یہ متفقہ مسودہ ہے جس میں جے یو آئی نے پانچ ترامیم تجویز کی ہیں، کابینہ نے جے یو آئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا، وفاق اور صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنائے جائیں گے، صوبائی اسمبلی کے پاس اپنی ہائی کورٹس میں آئینی بینچز بنانے کا اختیار ہوگا، آئینی ججز کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کی نئی ہیئت ہوگی، چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز اور 4 پارلیمنٹیرینز جن میں 2 سینیٹرز اور دو ایم این اے شامل ہوں گے، جن میں سے 2 کا تعلق اپوزیشن اور دو کا حکومت سے ہوگا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی اس کا حصہ ہوں گے، پارلیمنٹ سے باہر یعنی غیر منتخب غیر مسلم رکن اور خاتون بھی کمیشن میں شامل ہوں گے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کی تقرری اس پیکج کا حصہ ہے اور ان کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہوگی، 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کا نام تجویز کرے گی، ججز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، جس کی بنیاد پر انہیں ترقی دی جائے گی۔
Load Next Story