چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مدت میں توسیع کیلئے وزیرقانون کو کیا بتایا

چیف جسٹس سے میری تین دفعہ آفیشل ملاقات ہوئی، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل پیش کی—فوٹو: فائل

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے اندر آئینی بینچز کی تقرری یا آئینی عدالت کے لیے ہونے والی ترمیم کے حوالے سے واضح کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی مدت میں توسیع کے حوالے سے انہیں کیا کہا تھا۔

سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم پیش کرتے ہوئے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے بات کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس پر میں نے بار باڈیز سے ملا اور پونے چار گھنٹے ان سے ملاقات ہوئی، ان سے تجاویز مانگی، جس پر ان کی ایک کمیٹی بنی اور انہوں نے کہا کہ آپ بنالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کے حوالے سے کئی طبقات سے یہ تجویز آئی کہ آپ عمر کی حد وہی رکھیں جو سپریم کورٹ کی ہے تاکہ کسی کو فیور یا کوئی اور چیز نظر نہ آئے حالانکہ میں آن ریکارڈ ہوں جو پروپیگنڈا کیا گیا اور بیانیہ بنایا گیا کہ شاید موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تقرر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔


وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ موجودہ چیف جسٹس کو رکھنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے لیکن میں آن ریکارڈ یہ بات کرچکا ہوں اور آج پھر دہراؤں گا جو میرے پاس امانت ہے، ان 6 مہیںوں میں چیف جسٹس سے میری تین آفیشل ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے ہر دفعہ کہا کہ وہ کسی قسم کی توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اور اپنی مدت پوری کرکے چلے جائیں گے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس نے بتایا کہ جو بھی آئینی ترمیم لاگو ہوگی، کوئی مدت یا پینل مقرر کرنا چاہتے ہیں یا کوئی نئی عدالت بنانا چاہتے ہیں تو وہ میرے بعد لاگو ہوگا کیونکہ میں توسیع اور مدت والی توسیع پر دلچسپی نہیں رکھتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم کسی ایک فرد کے لیے نہیں کی گئی بلکہ سپریم کورٹ کی اصل حدود بحال کرنا ہے کیونکہ ماضی میں اس حدود کا بے تحاشا غلط استعمال ہوا ہے۔
Load Next Story