اردو یونیورسٹی تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
وائس چانسلر انتظامی عمارت میں داخل نہیں ہوسکے، اینٹ اٹھا کر تالا توڑنے کی بھی کوشش
وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی میں بغیر اضافے کے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ انتظامیہ کے قابو سے باہر ہوگیا ہے، پیر کی صبح کراچی کے دونوں کیمپسز کے اساتذہ گلشن اقبال سائنس کیمپس میں احتجاج کے لیے جمع ہوئے اور انتظامی بلاک کو تالے لگا دیے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ جان شنواری کو انتظامی عمارت اور ان کے دفتر میں داخلے سے روک دیا، وائس چانسلر نے انتظامی عمارت کا تالا نہ کھولے جانے پر اپنے ہاتھ میں اینٹ اٹھا لی اور خود تالا کھولنے کی کوشش کی جس کو آگے بڑھ کر خواتین اساتذہ نے ناکام بنا دیا۔
اس موقع پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور پولیس اہلکار بھی انتظامیہ کے بلانے پر وائس چانسلر کی مدد کو پہنچ گئے لیکن دوپہر ڈیڑھ بجے تک تھانہ پولیس بھی وائس چانسلر کو انتظامی عمارت کا تالا کھلوا کر ان کے دفتر میں بٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
''ایکسپریس'' نے اس سلسلے میں اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری سے بات چیت کی کوشش کی تاہم ان کے پی اے کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر صاحب اس وقت اساتذہ سے بات چیت میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ وائس چانسلر کئی روز کے بعد کراچی آئے تھے، وہ زیادہ تر اسلام آباد سے کراچی کے دونوں کیمپسز چلاتے ہیں۔ ادھر ذرائع کے مطابق اساتذہ نے وائس چانسلر کی ان کے دفتر میں موجودگی کو تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ادائیگی سے مشروط کر دیا ہے۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب اسلام آباد کیمپس کی جولائی اور اگست کی تنخواہیں اضافے کے ساتھ جاری کر دی گئی ہیں تو کراچی کے دونوں کیمپس کے ملازمین کو بجٹ میں اضافہ کی گئی تنخواہوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے جبکہ وائس چانسلر نے گلشن کیمپس پہنچ کر موقف اختیار کیا کہ وہ اگست کی صرف 35 فیصد تنخواہ جاری کر سکتے ہیں جس میں بجٹ میں کیا گیا اضافہ شامل ہوگا اور نہ ہی ہاؤس سیلنگ دی جا سکے گی جس پر اساتذہ اور وائس چانسلر میں ڈیڈ لاک باقی تھا اور وائس چانسلر تالا کھلوا کر انتظامی عمارت میں داخل نہیں ہو سکے تھے۔ ادھر اساتذہ نے اس معاملے پر وفاقی وزیر تعلیم سے بھی فوری مداخلت کی گزارش کی۔
یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی میں تدریسی سلسلے میں گزشتہ پانچ روز سے تعطل ہے اور دونوں کیمپسز احتجاج پر چلے گئے، تنخواہوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے اضافے کو واپس لینے اور آئندہ تنخواہ میں اسے روکنے کے خلاف جمعرات کو بھی یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز کے اساتذہ نے تدریسی عمل جبکہ غیر تدریسی ملازمین نے دفتری عمل کا بائیکاٹ کیا تھا جبکہ اس سے قبل ایچ ای سی کراچی ریجن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا گیا تھا تاہم تاحال اس سلسلے میں وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی کی جانب سے کوئی ایکشن سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین ایچ ای سی خود اپنی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کروا کر کام کر رہے ہیں۔
وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ جان شنواری کو انتظامی عمارت اور ان کے دفتر میں داخلے سے روک دیا، وائس چانسلر نے انتظامی عمارت کا تالا نہ کھولے جانے پر اپنے ہاتھ میں اینٹ اٹھا لی اور خود تالا کھولنے کی کوشش کی جس کو آگے بڑھ کر خواتین اساتذہ نے ناکام بنا دیا۔
اس موقع پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور پولیس اہلکار بھی انتظامیہ کے بلانے پر وائس چانسلر کی مدد کو پہنچ گئے لیکن دوپہر ڈیڑھ بجے تک تھانہ پولیس بھی وائس چانسلر کو انتظامی عمارت کا تالا کھلوا کر ان کے دفتر میں بٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔
''ایکسپریس'' نے اس سلسلے میں اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری سے بات چیت کی کوشش کی تاہم ان کے پی اے کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر صاحب اس وقت اساتذہ سے بات چیت میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ وائس چانسلر کئی روز کے بعد کراچی آئے تھے، وہ زیادہ تر اسلام آباد سے کراچی کے دونوں کیمپسز چلاتے ہیں۔ ادھر ذرائع کے مطابق اساتذہ نے وائس چانسلر کی ان کے دفتر میں موجودگی کو تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ادائیگی سے مشروط کر دیا ہے۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب اسلام آباد کیمپس کی جولائی اور اگست کی تنخواہیں اضافے کے ساتھ جاری کر دی گئی ہیں تو کراچی کے دونوں کیمپس کے ملازمین کو بجٹ میں اضافہ کی گئی تنخواہوں سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے جبکہ وائس چانسلر نے گلشن کیمپس پہنچ کر موقف اختیار کیا کہ وہ اگست کی صرف 35 فیصد تنخواہ جاری کر سکتے ہیں جس میں بجٹ میں کیا گیا اضافہ شامل ہوگا اور نہ ہی ہاؤس سیلنگ دی جا سکے گی جس پر اساتذہ اور وائس چانسلر میں ڈیڈ لاک باقی تھا اور وائس چانسلر تالا کھلوا کر انتظامی عمارت میں داخل نہیں ہو سکے تھے۔ ادھر اساتذہ نے اس معاملے پر وفاقی وزیر تعلیم سے بھی فوری مداخلت کی گزارش کی۔
یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی میں تدریسی سلسلے میں گزشتہ پانچ روز سے تعطل ہے اور دونوں کیمپسز احتجاج پر چلے گئے، تنخواہوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے اضافے کو واپس لینے اور آئندہ تنخواہ میں اسے روکنے کے خلاف جمعرات کو بھی یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز کے اساتذہ نے تدریسی عمل جبکہ غیر تدریسی ملازمین نے دفتری عمل کا بائیکاٹ کیا تھا جبکہ اس سے قبل ایچ ای سی کراچی ریجن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا گیا تھا تاہم تاحال اس سلسلے میں وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی کی جانب سے کوئی ایکشن سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین ایچ ای سی خود اپنی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کروا کر کام کر رہے ہیں۔