خفیہ ایجنسیوں کے کہنے پر ججز سیٹ پر موجود نہیں اس لیے بشریٰ بی بی آج رہا نہیں ہوسکیں، عمر ایوب

26 ویں آئینی ترامیم کے لیے بھونڈے انداز میں نمبر پورے کیے گئے، ہمارے 5 لوگوں کو اغوا کرکے اسمبلی لایا گیا

کراچی:

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کا فیصلہ آگیا مگر خفیہ ایجنسیوں کے کہنے پر ججز سیٹ پر نہیں اس لیے بی بی آج رہا نہیں ہوسکیں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا ٹاک میں انہوں نے کہا کہ الحمدللہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کنفرم ہوگئی، بدنصیبی ہے کہ ٹرائل جج نے مچلکے لینے تھے وہ کرسی پر نہیں ہیں اس لیے آج جو رہائی ہونی تھی ممکن نہیں ہے، ہمیں پتا ہے یہ کنٹرول کہاں سے ہورہا ہے، گھریلو خاتون کو بلاوجہ کیس میں ملوث کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانے کے مجرم آصف زرداری اور نواز شریف ہیں اور جن کے خلاف کچھ نہیں وہ جیل میں ہے یہ سب کچھ انٹیلی جنس ایجنسیز کررہی ہیں، میں ایجنسیوں کو یاجوج ماجوج کہہ رہا ہوں ان کے کہنے پر ججز نہیں بیٹھے ہوئے اور آج بلاوجہ بشریٰ بی بی جیل میں ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترامیم کے لیے بھونڈے انداز میں نمبر پورے کیے گئے، ہمارے پانچ لوگوں کو اغوا کرکے اسمبلی لایا گیا اور ووٹ لیا گیا، میں نے فلور آف دی ہاؤس پر شواہد دئیے کہ خفیہ اداروں کے لوگ سول کپڑوں میں تھے ویگو ڈالے بھی تھے، سی سی ٹی وی فوٹیجز محفوظ کرلیں، سفید رنگ کی ویگو گاڑی جس میں لایا گیا اس کا نمبر دیکھ لیں وہ فیک تھا یا نہیں؟ اس ڈرائیور کی شناخت کرالیں، سب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس کمیٹی کے ساتھ ہم بیٹھے اس کے پاس کچھ نہیں تھا، جس طریقے سے آئین سازی ہوئی مذمت کرتے ہیں، لوگوں کو اٹھایا گیا، شمالی کوریا اور برما جیسا ماحول بنایا گیا، ملک میں کاروبار ٹھپ ہوگیا بے روزگاری زیادہ ہورہی ہے، بشریٰ بی بی کو غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا ہوا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام لوگ غیر قانونی طور پر رکھے ہیں، 1600 لوگ جو 5 اکتوبر کو پکڑے گئے انہیں غیر قانونی طور پر رکھا گیا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلاء عدالت میں ہیں ججز نہیں ہیں ڈیوٹی جج بھی نہیں ہیں، پاکستان میں آئین و قانون نہیں ہے، جیسے ہی بشریٰ بی بی کی رہائی کا فیصلہ آیا سب جج غائب ہوگئے، ہمیں توقع تھی کہ قاضی فائز عیسیٰ جاتے جاتے کچھ ایسا کریں گے، اب ان کا وقت ہوچکا ہے کہ گھر جائیں، ڈونٹس کھائیں اور چائے پئیں، ہمارا احتجاج آئین و قانون کے تحفظ کے لیے ہے۔

Load Next Story