آئینی ترمیم آج نہیں تو کل واپس ہو جائے گی، امیرجماعت اسلامی
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پوری حکومت جھوٹ پر کھڑی ہے، آئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی لیکن یقین سے کہتا ہوں کہ ترمیم آج نہیں تو کل واپس ہو جائے گی اور وکلا بھی اس کے خلاف ہیں۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں کالجوں، یونیورسٹیوں کی طالبات، مختلف طبقہ ہائے فکر کی نمائندہ خواتین کے کل پاکستان سیشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پوری حکومت جھوٹ پر کھڑی ہے، یہ فیک نیوز کو فیک کہتے ہیں تو عوام نہیں مانتے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی، یقین سے کہتا ہوں کہ ترمیم آج نہیں تو کل واپس ہو جائے گی، وکلا اس کے خلاف ہیں اور جماعت اسلامی بھی عدالت جائے گی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں 77برسوں سے معیاری تعلیم دستیاب نہیں، دنیا کی ٹاپ 200 یونیورسٹیز میں پاکستان کی ایک جامعہ بھی شامل نہیں، پونے دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، صرف 19لاکھ نوجوان یونیورسٹیوں میں موجود ہیں جوعمر کے تناسب سے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پرائمری سطح پر ڈھائی لاکھ سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں ڈھنگ کی تعلیم میسر نہیں، حکومت پنجاب مزید 14ہزار اسکولوں سے جان چھڑا کر انہیں پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا چاہتی ہے، چاروں صوبوں کی مجموعی تعلمی بجٹ دو ہزار ارب ہے، اس کے باوجود بھی یہ عوام کو تعلیم نہیں دے رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں ایک نصاب، ایک نظام کے تحت تعلیم چاہتی ہے، حکمرانوں نے تعلیم تجارت بنا دی ہے، عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ معیاری تعلیم ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی صورت حال صحت اور امن کی ہے، مجموعی طور پر مایوسی کی فضا قائم ہے، نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ حالات سے تنگ ہو کر ملک نہ چھوڑیں، یہ مسائل کا حل نہیں، منظم جدوجہد کریں، ملک میں زبردست پرامن مزاحمتی تحریک کی ضرورت ہے اور ہمیں مل کر اس طبقے سے جان چھڑانی ہے جو بیوروکریسی اور جاگیرداروں کی صورت میں وسائل پر مسلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران طبقہ ٹیکس بھی نہیں دیتے، یہ آئی پی پیز، شوگر، ادویات، آٹا، گندم مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں ہر حکمران پارٹی میں موجود اور نظام میں سرایت کر چکے ہیں، یہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط نہیں کرنا چاہتے، یہ بلدیاتی نظام اور اسٹوڈنٹس یونین کو بحال نہیں کرتے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگر عوام کسی کو ایمان دار سمجھتے ہیں تو اس کے دائیں بائیں اے ٹی ایم موجود ہیں، شخصیت نہیں پوری پارٹی بہترہونی چاہیے اور یہ صرف جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے، نوجوان اندھی تقلید نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے سے نہیں بلکہ عوام کی تائید سے حکومت میں آنا چاہتے ہیں، ہم چور دروازے سے نقب نہیں لگانا چاہتے، بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے فارم 47سے متعلق بیانیہ پر کمپرومائز کر لیا، وہ اب نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، اسی نظام کے تحت نئے الیکشن ہی ہو جائیں تو کیا حاصل ہوگا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں خواتین کے بے شمار مسائل ہیں، انھیں وراثت میں حق نہیں ملتا، ہراسمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے ایشو ہیں، زینب زیادتی کیس کے موقع پرمطالبہ کیا تھا مجرم کو سرعام پھانسی دیں، اس وقت سبھی پارٹیوں نے مل کر مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں اسٹیبلشمنٹ اور اشرافیہ اپنے آپ کو ریاست سمجھتی ہے، اسلامی نظام قائم ہو گا تو عوام کی رائے اور عدل کی بنیاد پر ہوگا۔
تقریب میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق، ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثمینہ سعید، ناظمہ ضلع لاہور عظمیٰ عمران بھی موجود تھیں، جماعت اسلامی کے حلقہ خواتین کے زیراہتمام سیشن میں ملک بھر سے خواتین نے آن لائن بھی شرکت کی۔