عمران خان کی رہائی کیلیے پاکستان سے بات کی جائے؛ برطانوی ارکان اسمبلی کا اپنی حکومت کو خط
نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ خط لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے عمران خان کے مشیر برائے بین الاقوامی امور زلفی بخاری کی درخواست پر لکھا ہے اور اس پر تمام جماعتوں کے کامنز اور لارڈز کے ارکان کے دستخط ہیں۔
دستخط کنندگان میں کِم جانسن ایم پی، پاؤلا بارکر ایم پی، اپسانہ بیگم ایم پی، لیام برن ایم پی، روزی ڈفیلڈ ایم پی، گل فرنس ایم پی، پالیٹ ہیملٹن ایم پی، پیٹر لیمب ایم پی، اینڈی میکڈونلڈ ایم پی، ابتسام محمد ایم پی، بیل ریبیرو-ایڈی ایم پی، لارڈ پیٹر ہین، لارڈ جان ہینڈی اور لارڈ ٹوڈوانفیل شامل ہیں۔
خط میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ہمیں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 2023 سے مسلسل نظربندی کے بارے میں شدید تشویش ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد انھیں سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے سے نااہل قرار دینا تھا۔
ارکان اسمبلی نے سیکرٹری خارجہ کو لکھے گئے خط میں اپنا یہ مشاہدہ بھی بیان کیا کہ کم از کم تین ٹرائلز میں عمران خان کو اپنے دفاع کی تیاری کے لیے مناسب وقت اور سہولیات نہیں دی گئیں۔
خط میں سیکرٹری خارجہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس ایوان کے زیر دستخط اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ جو سیاسی نظیر قائم ہو رہی ہے وہ خطرناک ہے۔ اس لیے عمران خان کو فوری طور پر مقدمے سے پہلے کی نظر بندی سے رہا کیا جانا چاہیے۔ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ عمران خان کی بحفاظت رہائی کے لیے پاکستانی حکومت سے بات چیت کریں۔