لاء یونیورسٹی؛ انٹرویوز میں 49 مارکس لینے والے امیدوار کو وائس چانسلر لگانے کی تیاری
صوبے میں قانون کی تعلیم کے لیے قائم واحد جامعہ ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء (زابل) میں خلاف ضابطہ طور پر وائس چانسلر کی تقرری کے لیے تیاری مکمل کرلی گئی ہے اور اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے کلیئرنس کے بعد سابق ریٹائر افسر عبدالرحیم سومرو کی تعیناتی کی سمری وزیراعلٰی سندھ کو بھجوادی ہے۔
واضح رہے کہ عبدالرحیم سومرو سمیت کوئی بھی امیدوار زابل میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویو کے عمل کے بعد پینل کے لیے منتخب ہی نہیں ہوپایا تھا کیونکہ عبدالرحیم سومرو سمیت کوئی بھی امیدوار انٹرویو میں 100 میں سے 50 مارکس بھی نہیں لے پایا تھا۔
وزیر اعلی ہاؤس کے ذرائع نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ ابتداء میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے زابل میں وائس چانسلر کی تقرری کے حوالے سے تلاش کمیٹی search committee کی کارروائی پر مشتمل جو سمری کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی ہاؤس کو بھجوائی گئی تھی اس سمری کے مطابق تلاش کمیٹی کی مارکنگ میں عبدالرحیم سومرو نے خود 49 مارکس لیے تھے جو 50 فیصد بھی نہیں ہیں جبکہ دیگر امیدواروں کے مارکس اس سے بھی کم تھے اور تلاش کمیٹی نے اسی بنیاد پر تین امیدواروں کا پینل ہی نہیں بھجوایا تھا کیونکہ کوئی بھی امیدوار 50 فیصد مارکس بھی نہیں لے سکا تھا۔
تلاش کمیٹی نے زابل میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے دوبارہ درخواستیں طلب کرنے اور ایک بار پھر اشتہار جاری کرنے کی سفارش کی تاہم اچانک محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے ایک علیحدہ سمری بھجواکر انٹرویو میں 49 مارکس لینے والے امیدوار کو وائس چانسلر مقرر کرنے کی سفارش کردی۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ سندھ اسمبلی کے منظور شدہ ایکٹ کے تحت قائم کردہ جس تلاش کمیٹی نے ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء میں وائس چانسلر کہ تقرری کے لیے امیدواروں کی اہلیت کو میرٹ کے برعکس پاتے ہوئے امیدواروں کا پینل نہ بھیجنے اور نیا اشتہار جاری کرنے کی سفارش کی تھی اس میں دو معروف ریٹائر ججز جسٹس ندیم اختر اور جسٹس ضیاء پرویز بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ تلاش کمیٹی کے ایکٹ کے مطابق کمیٹی وائس چانسلر کے تقرر کے لیے انٹرویو کی بنیاد پر تین ناموں کا پینل بجھوانے کی پابند ہے اور کسی ایک نام کی سمری کی بنیاد پر وائس چانسلر کا تقرر ایکٹ کے تحت ممکن ہی نہیں ہے جبکہ سندھ میں وائس چانسلر کا تقرر تلاش کمیٹی کی سفارش کے بغیر نہیں ہوسکتا۔
تاہم زابل کے لیے تلاش کمیٹی کے حوالے سے بنائے گئے تمام قوانین و ضابطوں کو پس پشت ڈالا کر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے مذکورہ سمری وزیر اعلی سندھ کو بھجوادی ہے۔
"ایکسپریس " نے اس حوالے سے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سے رابطے کی کوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے اور میسج کا جواب بھی نہیں دیا ۔