سعودی سرمایہ کار پالیسیوں کے عدم تسلسل پر معترض
سعودی سرمایہ کاروں نے حکومتی پالیسیوں کے عدم تسلسل پر اعتراض کردیا، حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے سعودی عرب کے 120 سرمایہ کاروں کے وفد نے حکام سے ملاقاتوں میں پالیسیوں میں عدم تسلسل کے حوالے سے یقین دہانی مانگ لی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی سرمایہ کاروں نے حکومتی شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں میں یہ موقف اپنایا کہ ایک حکومت جو معاہدے کرتی ہے، دوسری حکومت ان معاہدوں کی خلاف ورزیاں کرنا شروع کردیتی ہے، ایسے میں کوئی کیسے سرمایہ کاری کرے گا۔
سعودی سرمایہ کاروں کے وفد نے پاکستانی حکام سے سرمایہ کاری کے معاہدوں کے تحفظ کی ضمانت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایائے جائے کہ ایک بار ہونے والے معاہدوں کو ہر صورت پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے اور حکومت تبدیل ہونے سے سرمایہ کاری پالیسیوں پر کوئی اثر نہ پڑے، اگر پالیسیوں کے تسلسل کی ضمانت فراہم نہیں کی جاتی تو پھر سرمایہ کاری کرنا مشکل ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت آئل ریفائنری اور ریکوڈیک منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں سعودی عرب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہاں ہے، اس حوالے سے گزشتہ دنوں سعودی سرمایہ کاروں کے 120 رکنی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں سعودی سرمایہ کاروں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلانات کیے گئے تھے۔
لیکن پھر شاہ سلمان اور عمران خان کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے نتیجے میں یہ سرمایہ کاری عملی جامہ نہ پہن سکی تھی، اب موجودہ حکومت سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور سعودی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کیلیے اقدامات کر رہی ہے۔