لیاری گینگ وار کا سرغنہ عذیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

لیاری گینگ وار کے ملزمان کیخلاف تین پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد کے قتل کا مقدمہ 2010 میں درج کیا گیا تھا

کراچی:

 انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں لیاری گینگ وار کے مبینہ سرغنہ عزیر بلوچ سمیت 3 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا۔

کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔

پراسیکیوشن گینگ وار کے سرغنہ ودیگر ملزمان کیخلاف جرم ثابت نہ کرسکی جس پر عدالت نے ملزمان عزیر جان بلوچ، ریاض سرور اور شیر افسر کو بری کردیا۔

وکیل صفائی عابد زمان اور فاروق حیدر جتوئی ایڈوکیٹس کے مطابق عزیر جان بلوچ عدالت میں اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے مقتولین کا قتل نہیں کیا، عزیر بلوچ و دیگر کیخلاف استغاثہ کے پاس کوئی شواہد موجود نہیں۔

پولیس کے مطابق یکم اگست 2010 کو پولیس اہلکار لالا امین، شیر افضل خان اور غازی خان کا قتل ہوا تھا، مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے پاس سے ملزمان نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا۔

عزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔ ملزمان نے مقتولین کو قتل کرکے لاشوں کو قبرستان میں دفنا دیا تھا۔

 عزیر بلوچ کے ساتھی سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں، ملزمان کیخلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے۔

  واضح رہے کہ لیاری گینگ وار اور پیپلز امن کمیٹی کا سابقہ سرغنہ عذیر جان بلوچ اس پہلے بھی کئی مقدمات میں بری ہوچکا ہے،  ملزم کو 2016 میں رینجرز نے گرفتار کیا تھا جس کیخلاف قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔

Load Next Story