انٹرپول پروجیکٹ واچ میکر کیلئے پہلا ورکنگ گروپ اجلاس، یونٹ کوآرڈینیٹر ایلن گریمر کی شرکت
انٹرپول کے پروجیکٹ واچ میکر کے لیے پہلی ورکنگ گروپ میٹنگ 29 سے 31 اکتوبر 2024 تک اسلام آباد میں منعقد ہوئی جہاں یونٹ کوآرڈینیٹر ایلن گریمر سمیت اہم عہدیداروں نے شرکت کی اور باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر قرار دیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان کی صوبائی پولیس فورسز، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹس، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی اور نیشنل فرانزک ایجنسی کے افسران نے شرکت کی اور اجلاس کا مقصد کیمیائی اور دھماکا خیز حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف قومی سطح پر ہم آہنگی کو مضبوط بنانا تھا۔
اجلاس میں کیمیائی اور دھماکا خیز مواد کے کیسز کی تحقیقات کے لیے جدید طریقہ کار پر تفصیلی گفتگو کی گئی، انٹرپول کے مخصوص ڈیٹا بیس، ڈیٹا مینجمنٹ اور سرچ ٹولز کے حوالے سے افسران کو آگاہ کیا گیا اور افسران کو دھماکا خیز مواد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے انٹرپول کے یونٹ کوآرڈینیٹر ایلن گریمر اور ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے خطاب بھی کیا۔
ایلن گریمر نے کہا کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا کہ باہمی تعاون اور ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، غیر ریاستی عناصر سے نمٹنے کے لیے بھی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپس اور انتہا پسند عناصر کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون انتہائی ضروری ہے، انٹرپول کے پروجیکٹ واچ میکر ایسے خطرات عناصر سے نمٹنے میں ایک اہم ٹول ثابت ہوگا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے معلومات کے بروقت تبادلے کے لیے این سی بی انٹرپول اسلام آباد کے مرکزی کردار کو سراہا اور کہا کہ بروقت انٹیلیجنس کا تبادلہ دہشت گردی کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی دہشت گردی کے کیسز میں تحقیقات اور انتھک کوششیں قابل ستائش ہیں، اداروں کے درمیان ہم آہنگی سے ہی دہشت گردی سے نمٹنا جا سکتا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق تقریب کے اختتام پر ڈی جی ایف آئی اے نے افسران میں سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کیے۔