نجم سیٹھی مستعفی سپریم کورٹ کا 7 روز میں قائم مقام چیئرمین مقرر کرنے کا حکم
نئے آئین کےتحت پی سی بی کے چیئرمین کے انتخاب کےلئے ایک ہفتے میں الیکشن کمشنرمقررکیا جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے ذکاء اشرف کی بطورچیئرمین پی سی بی بحالی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے پی سی بی کے انتخابات کے لئے 7 روز میں الیکشن کمیشن اور قائم مقام چیئرمین کی تقرری کاحکم دے دیا۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں چیئرمین پی سی بی تقررکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثارنے ریمراکس دیئے کہ دیکھناہے پی سی بی کے چیرمین کی تقرری کے پیچھے کیا عوامل ہیں، وزیراعظم نےاختیارات کابے دریغ استعمال تونہیں کیا۔ سماعت کے دوران وزارت بین الصوبائی رابطہ کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کیاعدالت اپنی مرضی کاچیرمین لگاناچاہتی ہے، اگرعدالت چاہتی ہے فلاں کورکھیں اورفلاں کونکالیں تویہ غلط ہوگا، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت اپنی مرضی کا چیئرمین لگانا نہیں چاہتی، عدالت صرف یہ دیکھ رہی ہے کہ کہیں اس معاملے میں حکومت کی بدنیتی تو شامل نہیں۔
پی سی بی کے وکیل ملک قیوم نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے حکومتی اختیارات کے استعمال کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پی سی بی چئیرمین کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ کرکلٹ بورڈ میں نئے لوگوں کی بھرتیاں انہوں نے خود سے نہیں کیں بلکہ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے کی ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اُنھیں بورڈ کی مینیجمنٹ کمیٹی کا رکن مقرر کیا ہے اس لئے وہ چیئرمین کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے مختصر حکم میں پی سی بی اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی اپیلیں منظورکرتے ہوئے ذکاء اشرف کی بطورچیئرمین پی سی بی بحالی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے دیا۔ عدالت نےحکم دیاکہ پی سی بی کے انتخابات کے لئے 7 روز میں الیکشن کمیشن کی تقرری کی جائے۔
سماعت مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے بعد انتظامی کمیٹی بحال ہوگئی ہے جس کے وہ سربراہ ہیں۔ جب تک کرکٹ بورڈ کا عبوری چیئرمین نہیں آ جاتا اس وقت تک وہ چیئرمین کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان ریکارڈ کراکر انھوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کا چیئرمین پی سی بی بننے کا کوئی ارادہ نہیں۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں چیئرمین پی سی بی تقررکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثارنے ریمراکس دیئے کہ دیکھناہے پی سی بی کے چیرمین کی تقرری کے پیچھے کیا عوامل ہیں، وزیراعظم نےاختیارات کابے دریغ استعمال تونہیں کیا۔ سماعت کے دوران وزارت بین الصوبائی رابطہ کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کیاعدالت اپنی مرضی کاچیرمین لگاناچاہتی ہے، اگرعدالت چاہتی ہے فلاں کورکھیں اورفلاں کونکالیں تویہ غلط ہوگا، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت اپنی مرضی کا چیئرمین لگانا نہیں چاہتی، عدالت صرف یہ دیکھ رہی ہے کہ کہیں اس معاملے میں حکومت کی بدنیتی تو شامل نہیں۔
پی سی بی کے وکیل ملک قیوم نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے حکومتی اختیارات کے استعمال کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پی سی بی چئیرمین کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ کرکلٹ بورڈ میں نئے لوگوں کی بھرتیاں انہوں نے خود سے نہیں کیں بلکہ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے کی ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اُنھیں بورڈ کی مینیجمنٹ کمیٹی کا رکن مقرر کیا ہے اس لئے وہ چیئرمین کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے مختصر حکم میں پی سی بی اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی اپیلیں منظورکرتے ہوئے ذکاء اشرف کی بطورچیئرمین پی سی بی بحالی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے دیا۔ عدالت نےحکم دیاکہ پی سی بی کے انتخابات کے لئے 7 روز میں الیکشن کمیشن کی تقرری کی جائے۔
سماعت مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے بعد انتظامی کمیٹی بحال ہوگئی ہے جس کے وہ سربراہ ہیں۔ جب تک کرکٹ بورڈ کا عبوری چیئرمین نہیں آ جاتا اس وقت تک وہ چیئرمین کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بیان ریکارڈ کراکر انھوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ان کا چیئرمین پی سی بی بننے کا کوئی ارادہ نہیں۔