پی آئی اے کو خریدنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، وزیراعلیٰ کے پی
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو خریدنے کے لیے ہرحد تک جائیں گے، بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے، ائیر لائن کو اونے پونے داموں شریف فیملی خود خریدنا چاہتی ہے۔
یہ بات انہوں نے پشاور میں منعقدہ تقریب میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ قبل ازیں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے زیر اہتمام ( Alternate Learning Pathways )اے ایل پی پروگرام کے تحت تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کی گریجویشن تقریب منعقد ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں صوبائی کابینہ اراکین فیصل خان ترکئی، محمد سجاد، قاسم علی شاہ سمیت سرکاری حکام، شراکت دار اداروں کے نمائندے اور طلبہ اور اساتذہ بھی شریک تھے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ںے دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کی وجہ پی ڈی ایم حکومت کو قرار دیا اور کہا کہ ہمارے وقت میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی، اب دوبارہ سے پھیلی دہشت گردی سے ہماری فورسز مقابلہ کررہی ہیں، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مقابلہ جاری رہے گا۔
مریم نواز کی طبیعت کے سوال پر علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ میں مریم کو اتنا فالو نہیں کرتا آپ کو ٹینشن زیادہ ہے آپ ان کے لیے دعا کریں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا بجٹ سرپلس ہے، ہمارا ریونیو سو فیصد ہے 9 نومبر کو صوابی میں اکٹھے ہوں گے، جلسے میں قرارداد پاس کریں گے پھر آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور اس بار ایک ہی دفعہ نکلیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اے ایل پی پروگرام کے تحت تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ میں اسناد تقسیم کیں۔ اے ایل پی پروگرام کے پیکج ای کے تحت 14487 طلبہ نے تعلیم مکمل کی۔ اے ایل پی پروگرام کے تحت اب تک مجموعی طور پر 62000 طلبہ نے تعلیم مکمل کی ہے۔ اے ایل پی پروگرام کا بنیادی مقصد ان بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے جو سکولوں سے باہر ہیں اور انکی عمریں زیادہ ہونے کی وجہ سے سکولوں میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ اس وقت اے ایل پی پروگرام کے تحت 27 اضلاع میں قائم 1267 سنٹرز میں 42644 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
وزیراعلی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت کا فرض ہے عوام کو سہولیات فراہم کرے، وہ بچے جو اسکول جانے سے رہ جاتے ہیں انھیں تعلیم دینے کے لیے منصوبہ شروع کیا گیا ہے، اگر ریاست کی کوتاہی کی وجہ سے بچے تعلیم سے رہ جاتے ہیں تو ریاست کا فرض ہے انہیں تعلیم دے، تعلیم دینے کے لیے 247 مرکز قائم کیے گئے ہیں، ہمیں بلڈنگ نہیں تعلیم دینی ہے اسپتال نہیں علاج کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے علاقوں میں اسکول نہیں ہیں لیکن ہمیں تعلیم دینی ہے، 2013 میں بننے والے اسکول ابھی تک نہیں بن سکے، قبائلی اضلاع میں خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔
وزیر تعلیم نے بتایا کہ 47 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر پیں، 14 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لیکر آئے ہیں، 3 سو طلباء نے علامہ اقبال یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی، ورلڈ بینک کے تعاون سے تعلیم دینے کا منصوبہ شروع کیا گیا، قبائلی اضلاع سمیت دور دراز علاقوں کے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔