کراچی؛ واٹر ٹینکروں سے پارکنگ فیس وصولی کا انکشاف،  پانی کے ٹینکرز کے ریٹ میں اضافے کا خطرہ

گلشن اقبال ٹاﺅن انتظامیہ نے نیپا چورنگی پر قائم سرکاری ہائیڈرنٹس پر چارجڈ پارکنگ کے نام پر چنگی نافذ کردی

کراچی:

گلشن اقبال ٹاﺅن انتظامیہ سرکاری ہائیڈرینٹس پر واٹر ٹینکروں سے فیس وصول کرنے لگا جس کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑنے سے پانی کے ٹینکرز کے ریٹ میں اضافے کا خطرہ ہے۔

گلشن اقبال ٹاﺅن انتظامیہ نے نیپا چورنگی پر قائم سرکاری ہائیڈرنٹس پر چارجڈ پارکنگ کے نام پر چنگی نافذ کردی، ٹینکرز کے ہر ٹرپ پر600 روپے تک وصولی کیے جانے کا انکشاف کیا گیا، نیپاہائیڈرنٹ کے داخلی وخارجی راستے پر بورڈ آویزاں کر دیے گئے۔

ٹینکرز مالکان نے گلشن اقبال ٹاﺅن کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا، بلاجواز چنگی ٹیکس کے باعث ٹینکرز کے ریٹ میں اضافے کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال ٹاﺅن کی انتظامیہ نے ٹاﺅن کی حدود میں چارجڈ پارکنگ کے نام پر چنگی ٹیکس نافذ کردیا ہے جس کیلئے بلخصوص نیپا ہائیڈرنٹ گلشن کے داخلی وخارجی راستوں پر بورڈ آویزاں کردیئے گئے ہیں جس کے مطابق ایک ہزار گیلن کے واٹر ٹینکرز کی ہر انٹری پر 150 روپے،دوہزار گیلن کے ٹینکرز کی ہر انٹری پر300 روپے،تین ہزار گیلن کے واٹر ٹینکرز کی ہر انٹری پر 450 روپے جبکہ چھ ہزار گیلن کے ٹینکر کی ہر انٹری پر600 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ٹینکر کے دن میں تین سے چار ٹرپ کیے جاتے ہیں اور ٹینکرز کے ریٹ سندھ حکومت نے مقرر کر رکھے ہیں مذکورہ چنگی ٹیکس کے بعد اس میں اضافہ ہوگا جس کا براہ راست بوجھ ٹینکرز کے ذریعے پانی لینے والے شہریوں کو برداشت کرنا ہوگا۔

واٹر ٹینکرز کے مالکان نے چارجڈ پارکنگ کے نام پر عائد کئے گئے نرالے ٹیکس کو گلشن اقبال ٹاﺅن کی چنگی اور غیر قانونی اقدام قرار دیتے ہوئے مذکورہ ٹیکس کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

اس حوالے سے گلشن اقبال ٹاﺅن کے میونسپل کمشنر جاوید الرحمن کلوڑ سے ان کا موقف جاننے کیلیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے قانونی کام کیا گیا ہے اور چارجڈ پارکنگ کے ٹھیکے ایوارڈ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے چنگی سے لاعملی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کو دیکھ کرمزید موقف دیں گے جبکہ ٹاﺅن چیئرمین ڈاکٹر فواد سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

 

Load Next Story