ہوس اور حرص میں نہ پڑیے
انسان کا مزاج مختلف جذبات کا مجموعہ ہوتا ہے، اس میں کئی منفی جذبات ہیں تو بہت سے مثبت سمجھے جاتے ہیں، جیسے محبت کا جذبہ، کسی کے کام آنے کا احساس وغیرہ۔ اسی طرح نفرت اور کسی کو برا سمجھنا ایک منفی احساس سمجھا جاتاہے، اسی سے جڑا ہوا ایک جذبہ ’حسد‘ بھی کہلاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ رب کی تقسیم سے متفق نہیں ہیں، کسی کے پاس کیا ہے اور آپ کے پاس کیا نہیں ہے؟ آپ اس الجھن میں اپنے آپ کو جلاتی رہتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بیش بہا صلاحیتوں سے نوازا ہے، اسی لیے انسان کی ذہانت اسے چاند، ستاروں اور کائنات کے اسرار سے بھی بہت آگے لے جا رہی ہے، تاہم کائنات کے رازوںکو زیادہ سے زیادہ جاننے والا انسان آج بھی انسانی رویوں اور ان میں ہونے والے تغیرات کے ہاتھوں مجبور ہو جاتا ہے۔
کسی بھی انسان کے جذبے اور اس کے رویے اس کے ماحول اور معاشرے کے ساتھ ساتھ اس پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ویسے تو ہر انسان ہی میں تقریباً ہر طرح کے جذبات و احساسات پائے جاتے ہیں، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی جذبہ کسی دوسرے جذبے کو نگل جاتا ہے، ایسا ہی مثبت اور منفی جذبات میں ہوتا ہے اور جب ہم کسی اپنے سے اچھے سے خود کا موازنہ کرتے ہیں تو بہت زیادہ خدشہ ہوتا ہے کہ ہم اس سے رقابت میں مبتلا ہوجائیں اور ہمارا دل یہ سوچنے لگے کہ کوئی چیز ہمارے پاس کیوں نہیں ہے اور دوسرے کے پاس کیوں ہے؟
اس جذبے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اگر آپ غور نہ کریں تو بہت خدشہ ہے ہے کہ آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں، وجہ یہ ہے کہ یہ احساس کم تری بہت عام سی بات ہے، لیکن اسے آگے بڑھانا اور اسے نہ روکنا ہی حسد کو انتہا پر لے جاتا ہے۔ اس لیے ہمیں ہر لمحہ یہ احساس رکھنا چاہیے کہ ہمارے جذبات منفی تو نہیں ہو رہے، جیسے اگر کسی کی چیز کو دیکھ کر یہ خواہش کرنا کہ یہ میرے پاس بھی ہو، تو یہ بہت عام بات ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر اس حاصل کی بنیاد پر اس فریق سے نفرت ہونے لگے، وہ برا لگنے لگے یا پھر جی چاہے کہ کسی طرح اس سے یہ چیز چھن جائے تو جان لیجیے یہ کھلا حسد ہے! آپ کسی کے بارے میں جیلسی یا حسد کب محسوس کرتی ہیں؟ اس سوال کا جواب ہی جیلسی کے جذبے کی صحیح وضاحت ہے۔
درحقیقت یہ معاملہ اس احساس کے ساتھ شروع ہوتا ہے کہ میرے پاس کیا ہے؟ اور میرے پاس کیا ہونا چاہیے؟ عمومی طور پر یہ احساس رومانی نوعیت کے تعلقات کے آغاز پر جنم لیتا ہے اور میں، تم اور وہ جیسی روایتی تکون کی تخلیق کرتا ہے۔ محض شبہات اوراپنی سوچ کے زیر اثر رہ کر کوئی بھی اس جذبے سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر سکتا، ممکن ہے کہ آپ کا دماغ حسد کا بنیادی مرکز نہ ہوتا ہو۔ تاہم ماہرین کے مطابق حسد کا جذبہ دراصل دماغ میں موجود ہمارے شرم و حیا جیسے احساسات کو کنٹرول کرنے والے غدود کی فعالیت کا نتیجہ ہے۔ دنیا میں بہت سی خواتین صرف اس جلن کے احساس کے تحت اپنا بسا بسایا گھر بھی برباد کر دیتی ہیں۔
اکثر انھیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا شریک حیات ان کو دھوکا دے رہا ہے اور اسی وجہ سے وہ جارحانہ رویہ اختیار کر لیتی ہیں، درحقیقت یہ جارحانہ رویہ حسد ہی کا نتیجہ ہوتا ہے، لیکن ایسی کسی صورت میں آپ کو یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایسے جارحانہ رویے یا حسد کے زیر اثر رہ کر معاملہ حل کرنے کی کوئی بھی کوشش آپ کے لیے سود مند ثابت نہیں ہو گی۔ حسد ہی کی ایک اور قسم اس وقت نظر آتی ہے، جب آپ کا ساتھی درحقیقت آپ کے ساتھ دھوکا نہیں کر رہا ہوتا، لیکن آپ خوامخوا اس کے دفتر کی ہم پیشہ خواتین کے ساتھ بات چیت کو اپنے عدم تحفظ پر محمول کر لیتی ہیں اور آپ محض اپنے شبے کے باعث حسد کا شکار ہو جاتی ہیں۔
آپ کو یہ بات بہت اچھی طرح معلوم ہو نی چاہیے کہ آپ کے اندر پیدا ہونے والا حسد سب سے پہلے آپ ہی کو نقصان پہنچائے گا اور یہ آپ کی صحت کے معاملات، مثلا ہائی بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، ہارمونز سسٹم اور اعصابی نظام کو فوری نقصان پہنچاتا ہے۔
دوسری طرف اس تمام معاملے کا سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ایک دفعہ جیلسی کا شکار ہو جانے والی عورت کسی کی بھی کوئی بات سننے کو تیار ہی نہیں ہوتی اور اپنا نقصان کر بیٹھتی ہے، لہٰذا آپ کو چاہیے کہ ہر لمحہ اپنے جذبات کی منفیت پر نظر رکھیے، اور کبھی ایسا غلبہ محسوس ہو تو فوراً لوٹ آئیے، خود کو یقین دلائیے کہ یہ ایک برا اور منفی جذبہ ہے، جو کسی طرح بھی آپ کے لیے مفید نہیں، بلکہ نہایت ہی مضر ثابت ہوگا۔